ڈاکٹر اشیم گپتا نے کہا کہ ’یہ آدمی خوش قسمت ہے کہ اسے کوئی سائڈ افیکٹ نہیں ہوا‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
انڈین ریاست بہار سے تعلق رکھنے والے برہمادیو منڈل نے جب گذشتہ برس فروری میں کورونا ویکسین کی پہلی خوراک لگوائی تو کہا کہ ان کے گھٹنوں میں پائے جانے والے برسوں پرانے درد میں افاقہ ہوا ہے۔
ریٹائرڈ کلرک برہمادیو نے جب ویکسین دوسری خوراک لگوائی تو کہا کہ اب انہیں چھڑی کے سہارے کی ضرورت بھی نہیں رہی اور فیصلہ کرلیا کہ وہ ہر ماہ کورونا ویکسین کی ایک ڈوز لگوائیں گے۔
انہوں نے نہ جانے کیسے سسٹم کو چکمہ دے کر کورونا ویکسین کی 12 خوراکیں لگوالیں اور پھر آخرکار وہ پکڑے گئے اور ان پر ویکسینیشن کے نظام کا غلط استعمال کرنے پر مقدمہ درج کرلیا گیا۔
عرب نیوز کے مطابق برہمادیو نے اپنی خوراکوں کا ریکارڈ ایک ڈائری میں درج کیا تھا اور ایک جگہ پر لکھا تھا کہ چھ بچوں کے والد اور 10 بچوں کے دادا نے گذشتہ ستمبر کے 10 روز میں روزانہ کورونا کی دو خوراکیں لگوائیں۔
برہمادیو کا کہنا تھا کہ ’میرے لیے کورونا ویکسین ایک علاج تھا اور بہتر صحت کا ایک راستہ تھا۔ مجھے علم ہے کہ میرے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے، لیکن میں قانون کا سہارا لوں گا۔‘
برہمادیو پر دھوکے بازی سمیت کئی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے، تاہم ان کا کہنا ہے کہ موقع ملا تو وہ کورونا کی مزید خوراکیں بھی لگوائیں گے۔
برہمادیو نے عرب نیوز کے ساتھ یہ باتیں پولیس کے چھاپے سے پہلے کی تھیں اور پولیس آئی تو وہ گھر سے فرار ہو چکے تھے۔ ان کی اہلیہ نرملا دیوی کا کہنا تھا کہ پولیس نے ان کے بیڈ روم کا تالا توڑا ہے۔
ان کی اہلیہ نے کہا کہ ان کے شوہر نے کمر اور جوڑوں کے درد کا علاج کروانے کی بہت کوشش کی، ’تاہم کورونا ویکسین لگوانے کے بعد انہیں کافی آرام ملا اور اسی لیے انہوں کورونا ویکسین کی مزید خوراکیں لگوائیں۔‘
اورائی پولیس سٹیشن کے ایس ایچ او دیپک دھرماداس نے برہمادیو کے گھر چھاپے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ گھر سے بھاگ گئے ہیں۔ انہوں نے اس بات سے انکار کیا کہ پولیس نے ان کے گھر میں کوئی توڑ پھوڑ کی۔
’آپ ایک ایسے شخص کا اعتبار کیسے کر سکتے ہیں جس پر مقدمہ درج ہے اور جس نے نظام کو دھوکہ دیا ہو اور مختلف دستاویزات دکھا کر ویکسین کی 12 خوراکیں لگوائی ہوں۔‘
انڈیا میں ویکسین لگوانے کے لیے ’کو ون‘ نامی پلیٹ فارم پر رجسٹریشن کروائی جاتی ہے جس کے بعد انہیں بتایا جاتا ہے کہ وہ کس ویکسینیشن سینٹر جائیں۔
لیکن جس دیہی علاقے میں برہمادیو رہتے ہیں وہاں سے سسٹم میں ڈیٹا کی ترسیل دیر سے ہوتی ہے۔
ضلعی چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر عبدالسلام کا کہنا ہے کہ ’ برہمادیو نے اسی چیز کا فائدہ اٹھایا ہے اور اب ہم اس نظام کو بہتر کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔‘
یہ محض ایک کیس نہیں ہے جس سے نظام کی خامیوں کا پتا چلا۔ ستمبر میں انڈین وزیراعظم نریندر مودی کی سالگرہ پر متعدد ریاستوں نے زیادہ سے زیادہ ویکسین لگانے کی دوڑ لگائی۔
برہمادیو کی ریاست بہار نے ملک بھر میں لگنے والی ویکسین کی اڑھائی کروڑ خوراکوں میں سے 34 لاکھ خوراکیں لگا کر پہلی پوزیشن حاصل کی، تاہم مقامی صحافیوں کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے غلط اعدادوشمار پیس کیے گئے۔
صحافی کمار اشیش نے برہمادیو کے بارے میں خبر بریک کی تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ مقامی حکام نے اپنی جان بچانے کے لیے برہمادیو پر مقدمہ درج کیا۔
ڈاکٹر اشیم گپتا نے کہا کہ ’یہ آدمی خوش قسمت ہے کہ اسے کوئی سائیڈ افیکٹ نہیں ہوا۔ اس طرح گردوں، دل کی بیماری یا نمونیہ ہوسکتا ہے۔ ہمیں برہمادیو کو چیک کرنا چاہیے۔‘
انہوں نے کہا کہ برہمادیو کا یہ کہنا کہ ویکسین سے ان کے جوڑوں کا درد ٹھیک ہوا محض نفسیاتی تاثر ہے۔ اگر اوور ڈوز ہو جائے تو اچانک موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔