Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مراکش میں یونیورسٹی لیکچرر کو غیراخلاقی رویے پر دو سال کی سزا

یونیورسٹی کے چار مزید لیکچرار بھی عدالت میں پیش ہوں گے۔ (فوٹو عرب نیوز)
مراکش کی ایک عدالت نے گزشتہ روز بدھ کو مقامی  یونیورسٹی کے لیکچرر کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا مجرم قرار دیتے ہوئے دو سال قید کی سزا سنائی ہے۔
اے ایف پی نیوز ایجنسی نے مقامی میڈیا کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ مراکش کی یونیورسٹی کے  لیکچرار اور طلبا کے درمیان مبینہ طور پر پیغامات سوشل میڈیا پر سامنے آئے ہیں۔
مقامی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ مراکش کے ساحلی شہر کاسابلانکا میں حسن ون یونیورسٹی میں معاشیات کے لیکچرر کو غیر اخلاقی رویے، ذہنی تشدد اور جنسی طور پر ہراساں کرنے کا مجرم پایا گیا ہے

لیکچرارامتحانات میں گریڈ بڑھانے کے لیے ہراساں کر رہے تھے۔ (فوٹو ٹوئٹر)

یونیورسٹی کے چار مزید لیکچرار بھی بے حیائی پر اکسانے، صنفی امتیاز اور خواتین کے خلاف تشدد کے اسی طرح کے الزامات میں عدالت میں پیش ہوں گے۔
سٹوڈنٹس کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے ان سکینڈلز نے مراکش کی دیگر یونیورسٹیوں کو بھی ہلا کر رکھ دیا ہے۔
یونیورسٹی کے لیکچرار اپنی سٹوڈنٹس کو امتحانات میں گریڈ بڑھانے کے لیے جنسی طور پر ہراساں کر رہے تھے لیکن زیادہ تر اس میں ناکام رہے۔
حقوق انسانیت کے گروپوں کا کہنا ہے کہ مراکش میں جنسی تشدد بڑے پیمانے پرہے لیکن خواتین اپنی خاندانی ساکھ کو نقصان پہنچنے کے خوف سے اس کی اطلاع دینے یا کسی قسم کی انتقامی کارروائی کرنے سے گریز کرتی ہیں۔
واضح رہے کہ کئی برسوں تک جاری رہنے والی گرما گرم بحث کے بعد 2018 میں مراکش نے قانون سازی میں تبدیلی کر کے ہراساں کرنے، جارحیت، جنسی استحصال یا بدسلوکی کے مرتکب افراد کو قید کی سزا کا  قانون پاس کیا لیکن کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ قانون اب بھی خواتین کے تحفظ میں ناکام ہے۔
 

شیئر: