قبل ازیں نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے ملک میں کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر نئے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر (ایس او پیز) تجویز کرنے کے لیے17 جنوری کو صوبائی وزرائے تعلیم کا اجلاس طلب کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔ این سی او سی نے پروازوں اور پبلک ٹرانسپورٹ میں کھانے کی خدمات فراہم کرنے پر پابندی کا فیصلہ کیا ہے۔
این سی او سی کے بیان میں کہا گیا کہ ملک میں خاص طور پر شہری مراکز میں کورونا کے بڑھتے ہوئے رجحان کے تناظر میں وبائی مرض کے چارٹ کے اعداد و شمار، بیماری کے پھیلاؤ اور تجویز کردہ ایس او پیز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
این سی او سی نے 17 جنوری 2022 سے ہوائی سفر میں کھانے اور ناشتے پر مکمل پابندی نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بیان کے مطابق سول ایوی ایشن (سی اے اے) سے کہا ہے کہ وہ پرواز کے اندر ماسک پہننے کو یقینی بنائے اور تمام ہوائی اڈوں پر کورونا ایس او پیز کو بھی نافذ کرے۔
این سی او سی نے بیان میں کہا کہ پبلک ٹرانسپورٹ میں بھی کھانے اور ناشتے کی فراہمی پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے 4200 نئے کیسز سامنے آئے ہیں جو کہ گذشتہ برس اگست کے بعد ایک دن میں مریضوں کی سب سب سے بڑی تعداد ہے۔
اس وقت پاکستان میں کورونا وائرس کی پانچویں لہر پھیل رہی ہے اور وبا کی تیزی سے پھیلے والی قسم اومی کرون اس پھیلاؤ کی بنیادی وجہ ہے۔
پاکستان میں کورونا وائرس کے معاملات پر نظر رکھنے والے ادارے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے سنیچر کو بتایا کہ مریضوں کی یہ تعداد گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سامنے آئی ہے۔
این سی او سی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کی اومی کرون قسم وبا کی دیگر اقسام کی نسبت زیادہ تیزی سے پھیلتی ہے۔
پاکستان میں اومی کرون کی پہلی مریض کی تشخیص گذشتہ دسمبر میں ہوئی، اہم بات یہ ہے کہ خاتون مریض کی کوئی ٹریول ہسٹری بھی نہیں تھی۔
این سی او سی نے رواں ماہ کے آغاز میں خبردار کیا تھا کہ اومی کرون تیزی سے پھیل رہا ہے، لہٰذا ماسک پہن کر رکھیں اور احتیاطی تدابیر اپنائیں۔
خیال رہے کہ این سی او سی نے بیرون ملک سے آنے والے مسافروں کو گھر میں قرنطینہ کی اجازت دیتے ہوئے محکمہ صحت کے قائم کردہ سینٹرز اور ہوٹلز میں قرنطینہ کرنے کی شرط ختم کر دی ہے۔
اس حوالے سے بدھ کو این سی او سی کے اجلاس میں فیصلے کے بعد سول ایوی ایشن اتھارٹی نے نوٹی فیکیشن جاری کیا تھا۔
نوٹی فیکیشن کے مطابق بیرون ملک سے آنے والے مسافروں سے متعلق کورونا ٹیسٹنگ پروٹوکول میں تبدیلی کردی گئی ہے۔ پاکستان پہنچنے پر جن مسافروں کا ریپڈ اینٹی جن ٹیسٹ میں مثبت آئے گا وہ 10 روز کے لیے گھروں میں قرنطینہ کر سکیں گے، جبکہ مخصوص حکومتی قرنطینہ سینٹرز میں قیام کی شرط فوری طور پر ختم کر دی گئی ہے۔