Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈین سیاستدانوں کی ٹیسلا کے پلانٹ کے لیے ایلون مسک کو ’درخواستیں‘

ایلون مسک نے انڈین وزیروں کی درخواستوں کا کوئی جواب نہیں دیا۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)
دنیا کے امیر ترین انسان ایلون مسک کے اس بیان کے بعد کہ حکومتی ’چیلنجوں‘ کی وجہ سے ان کی الیکٹرک کار کمپنی کی مقامی لانچنگ میں تاخیر ہوئی ہے، انڈین سیاستدان ٹوئٹر پر ان کی توجہ حاصل کرنے کے لیے شور مچا رہے ہیں تاکہ ٹیسلا کی فیکٹری اپنی ریاستوں میں کھلوا سکیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ٹیسلا کی دنیا کی سب سے بڑی مارکیٹوں میں سے ایک میں اپنی گاڑیاں فروخت کرنے کی امیدوں کو درآمدی ڈیوٹی پر ہونے والی بات چیت کی وجہ سے جھٹکا لگا ہے کیونکہ یہ ڈیوٹی 100 فیصد تک ہو سکتی ہے۔
گذشتہ ہفتے لانچ کی ممکنہ تاریخ کے بارے میں پوچھے جانے کے بعد ایلون مسک نے مزید تفصیلات بتائے بغیر ٹویٹ کیا کہ ان کی کیلیفورنیا میں قائم کمپنی ’ابھی بھی حکومت کے ساتھ بہت سے چیلنجوں پر کام کر رہی ہے۔‘
ایلون مسک کے اس ٹویٹ کے بعد متعدد انڈین ریاستوں کے وزرا نے انہیں ٹوئٹر پر پیشکشیں شروع کر دیں۔
ریاست تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے کے ٹی راما راؤ نے جمعے کو ایلون مسک کو جواب میں ٹویٹ کیا ’ہیلو ایلون، میں انڈیا کی ریاست تلنگانہ کا وزیر برائے آئی ٹی اور کامرس ہوں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہماری ریاست پائیداری کے اقدامات کے حوالے سے چمپیئن ہے اور ایک اعلیٰ درجے کی کاروباری منزل ہے۔‘
تین اور ریاستوں کے وزیروں نے بھی اپنے اپنے کیسز کو آگے بڑھایا۔
مغربی بنگال کے اقلیتی امور کے وزیر کا کہنا تھا کہ ان کی ریاست اپنے بہترین انفراسٹرکچر اور ’ویژن‘ پر فخر کرتا ہے۔
ممبئی میں وزیر ترقی نے اپنی ریاست کی ’ترقی پسند‘ خصوصیات کو اجاگر کیا۔
پنجاب کی اسمبلی کے رکن اور سابق کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو نے سبز ملازمتوں اور پائیدار ترقی کے عزم کا وعدہ کیا۔
تاہم ایلون مسک جنہوں نے ’چیلنجوں‘ والے ٹویٹ کے بعد اب تک لاتعداد ٹویٹس کیے ہیں، انہوں نے انڈین وزیروں کی درخواستوں کا کوئی جواب نہیں دیا۔
نئی دہلی نے گاڑیاں بنانے والی غیر ملکی کمپنیوں کے لیے اپنی گاڑیاں مقامی طور پر تیار کرنے کے لیے مراعات متعارف کروائی ہیں لیکن مسک نے کہا ہے کہ وہ پہلے درآمدات کے ساتھ طلب کا اندازہ لگانا چاہتے ہیں۔
خیال رہے کہ انڈیا میں 40 ہزار ڈالر سے زیادہ کی درآمدی الیکٹرک گاڑی پر 100 فیصد ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے۔ اس وجہ سے ٹیسلا کو خدشہ ہے کہ بھاری ڈیوٹی اسے قیمتوں کے حوالے سے حساس انڈین مارکیٹ سے باہر کر دے گی۔

شیئر: