Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کروانے پر کئی وزرا سمیت 150 اراکین پارلیمان کی رکنیت معطل

اثاثوں کی تفصیلات نہ جمع کروانے پر قومی اسمبلی کے 36 ارکان کی رکنیت معطل ہوئی ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کروانے پر صوبائی و قومی اسمبلیوں کے 147 ارکان اور تین سینیٹرز کی رکنیت معطل کر دی ہے۔
پیر کو الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ وہ تمام ارکان جو اپنے اثاثوں اور قرضے بشمول اپنی بیوی اور بچے جن کا خرچ وہ اٹھاتے ہیں، کے اثاثوں اور قرضوں کی تفصیلات فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں، ان کی رکنیت تمام تفصیلات جمع کروانے تک فوری طور پر معطل کی جا رہی ہے۔
اثاثوں کی تفصیلات نہ جمع کروانے پر قومی اسمبلی کے 36 ارکان کی رکنیت معطل ہوئی ہے۔ ان میں وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نور الحق قادری، وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب، وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر، وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود، وفاقی وزیر برائے بین الاصوبائی رابطہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا،  راجہ پرویز اشرف اور راجہ ریاض کے نام نمایاں ہیں۔
الیکشن کمیشن نے جن تین سینیٹرز کی رکنیت معطل کی ہے۔ ان میں مسلم ن کے ڈاکٹر مصدق ملک بھی شامل ہیں۔
صوبائی اسمبلیوں میں پنجاب اسمبلی کے سب سے زیادہ 69 ارکان کی رکنیت معطل ہوئی ہے۔
خیبر پختونخوا کی اسمبلی دوسرے نمبر پر ہے جس کے 21 ارکان کہ رکنیت معطل ہوئی ہے۔
سندھ اسمبلی کے 14 ارکان معطل ہوئے ہیں جبکہ بلوچستان اسمبلی کے سات ارکان کی رکنیت معطل ہوئی ہے۔

الیکشن ایکٹ کے تحت 150 اراکین اسمبلی کی رکنیت معطل کی گئی ہے۔ فوٹو اے ایف پی

الیکشن کمیشن نے نوٹیفکیشن میں کہا ہے کہ کہ الیکشن ایکٹ 2017 کی شق 137 اور ذیلی شق ون کے تحت ہر رکن اسمبلی کو ہرسال 31 دسمبر سے پہلے اپنے اور اپنے شریک حیات اور  زیرکفالت بچوں کے اثاثوں کی تفصیلات الیکشن کمیشن کو فراہم کرنا ضروری ہے۔
مزید بتایا کہ الیکشن ایکٹ کی شق 137 کی ذیلی شق 3 کے تحت 16 جنوری کو ان اراکین اسمبلی اور سینیٹر کی رکنیت معطل ہوجاتی ہے جو 15 جنوری تک اپنے اثاثوں کی تفصیلات جمع کرانے میں ناکام ہوتے ہیں۔
الیکشن ایکٹ کی مذکورہ شق کے تحت 150 اراکین اسمبلی کی رکنیت معطل کردی گئی ہے اور یہ اراکین اپنے اثاثوں کی تفصیلات جمع کرانے تک رکن پارلیمان کی حیثیت سے کام نہیں کریں گے۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے قواعد کے مطابق ایوان زیریں اور ایوان بالا کے ارکان سمیت تمام صوبائی اسمبلیوں کے اراکین کو ہر سال 31 سمبر یا اس سے پہلے اپنے اثاثوں کی تفصیلات جمع کروانی ہوتی ہیں۔

شیئر: