Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فیصل واوڈا نااہلی کیس: الیکشن کمیشن نے فیصلہ محفوظ کر لیا

اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو 60 دن میں فیصلہ سنانے کی ہدایت کی ہے۔ فوٹو اے ایف پی
الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل واوڈا کے خلاف نااہلی کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔
جمعرات کو چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں تین رکنی کمیشن نے فیصل واوڈا کے خلاف نااہلی کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران فیصل واووڈا کے خلاف تمام فریقین نے دلائل مکمل کر لیے ہیں۔
فیصل واووڈا کے وکیل بیرسٹر معید نے حتمی دلائل کا آغاز کرتے ہوئے پیدائش کا سرٹیفکیٹ کمیشن میں جمع کروا دیا ہے۔
وکیل کے مطابق فیصل واوڈا امریکی ریاست کیلی فورنیا میں پیدا ہوئے تھے اور پیدائشی طور پر امریکی شہری ہیں۔
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کاغذات نامزدگی جمع کروانے سے قبل فیصل واوڈا نے غیر ملکی پاسپورٹ منسوخ کروا دیا تھا، انہوں نے کوئی کوئی جھوٹ نہیں بولا۔ 
ممبر سندھ نے وکیل سے پاسپورٹ منسوخ کروانے کی تاریخ بتانے کا کہا۔
جس پر چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ کیا پاسپورٹ منسوخ ہونے کا یہ مطلب ہے کہ شہریت ختم ہو گئی۔
وکیل نے کمیشن کو بتایا کہ ریٹرننگ افسر کے آرڈر میں لکھا ہے کہ فیصل واوڈا کا غیر ملکی پاسپورٹ منسوخ شدہ تھا، ریٹرننگ افسر کو پاسپورٹ منسوخی کی دستاویزات بھی فراہم کی تھیں۔
وکیل نے بتایا کہ دوہری شہریت کے حامل افراد کو نائیکوپ ملتا ہے شناختی کارڈ نہیں۔ نادرا نے 29 مئی 2018 کو فیصل واووڈا کا نائیکوپ منسوخ کرکے شناختی کارڈ جاری کیا تھا۔
فیصل واوڈا نے نادرا کی جانب سے جاری پاکستانی شہری ہونے کا سرٹیفکیٹ بھی کمیشن کو پیش کیا۔

 فیصل واوڈا پر بیان حلفی میں امریکی شہریت چھپانے کا الزام ہے۔ فوٹو اے ایف پی

چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ دیکھنا ہوگا کہ نادرا ایسا سرٹیفکیٹ جاری کر بھی سکتا ہے یا نہیں
فیصل واوڈا کے وکیل نے بتایا کہ آئی بی سے تصدیق کرانے کے بعد ہی نادرا شناختی کارڈ جاری کرتا ہے، ایسا کوئی دوہری شہریت والا نہیں جس کے پاس عام شناختی کارڈ ہو۔
’دوہری شہریت کا حامل عام شناختی کارڈ رکھنے والا بنک اکائونٹ بھی نہیں کھول سکتا۔‘
اس سے قبل درخواست گزار قادر مندوخیل نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ کمیشن ڈیڑھ سال سے جواب مانگ رہا ہے جو نہیں دیا گیا، الیکشن 2018 میں ریٹرننگ افسر نے دوہری شہریت پر غلط حکم دیا تھا۔ فیصل واوڈا کے بجائے ریٹرننگ افسر نے میرے کاغذات مسترد کر دیے تھے۔‘
جس پر ممبر بلوچستان شاہ محمد نے سوال کیا کہ ریٹرننگ افسر کا فیصلہ ٹربیونل میں چیلنج کیوں نہیں کیا؟
اس پر چیف الیکشن کمشنر نے درخواست گزار قادر مندوخیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’گزشتہ سماعت پر آپ نے کہا تھا دلائل مکمل ہیں آج نئی باتیں کر رہے ہیں۔‘
فیصل واوڈا کی نااہلی کے لیے دائر ایک درخواست عدم پیروی پر خارج کر دی گئی۔
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے گذشتہ ماہ پی ٹی آئی کے سینیٹر فیصل واوڈا کی نااہلی کیس میں الیکشن کمیشن کو 60 دن میں فیصلہ سنانے کی ہدایت کی تھی۔
اس سے قبل فیصل واوڈا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے تمام ثبوت الیکشن کمیشن میں جمع کرا دیے ہیں۔
’اپوزیشن کی جانب سے الیکشن کمیشن میں کوئی ثبوت نہیں پیش کیا گیا۔ ہم سے جو سوال کیے گئے اس کے جواب زبانی اور تحریر پیش کیے ہیں۔‘

شیئر: