لکھنو...پہلے لوک سبھا اور پھر اسمبلی انتخابات میں بڑا دھچکا لگنے کے بعد بی ایس پی سپریمو مایاوتی کو ایک اور بڑے چیلنج سے دو چار ہونا پڑ سکتا ہے۔ بی ایس پی میں بغاوت کے آثار ہیں۔ پارٹی کا ایک دھڑا 14 اپریل کو امبیڈکر جینتی کے موقع پر الگ سیاسی پلیٹ فارم بنا سکتا ہے۔پارٹی کے سابق ایم ایل سی رکن اور مایاوتی حکومت میں وزیر رہے کملا کانت گوتم اور مایاوتی کے سابق اوایس ڈی گنگارام امبیڈکر نے کانفرنس بلانے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس دن’مشن سرکشا پریشد ‘ نام کا نیا گروپ بنایا جائے گا۔ گوتم اور امبیڈکر نے اسمبلی انتخابات میں کراری شکست کے بعد بی ایس پی سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ امبیڈکر نے کہاکہ ان تمام بی ایس پی کے حامیوں کے ساتھ آنے کی اپیل ہے جو پارٹی کے بانی کانشی رام کے بہوجن مشن پر کام کرنا چاہتے ہیں۔ امبیڈکر نے کہا کہ 2012 میں اقتدار گنوا دیا، 2014 کے لوک سبھا انتخابات میں ایک بھی سیٹ نہیں جیت پائے اب اسمبلی انتخابات میں صرف 19 نشستیں جیت سکے۔ یہ تمام باتیں صاف کرتی ہیں کہ کانشی رام کی طرف سے بنائی گئی پارٹی کا ووٹ تیزی سے سکڑ رہا ہے۔