Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مقدمے سے بچنے کے لیے خود کو مردہ قرار دینے والے شخص کو برطانیہ میں جیل

نکولس الاہوردیان کو پہلی مرتبہ دسمبر میں کوئین الزبتھ یونیورسٹی ہاسپٹل گلاسگو میں گرفتار کیا ۔گیا (فوٹو: ڈیلی میل)
برطانوی حکام نے کہا ہے کہ ریپ اور فراڈ کے کیس سے بچنے کے لیے خود کو مردہ ثابت کرنے والے امریکی شہری کو سکاٹ لینڈ فرار ہونے سے پہلے جیل میں ڈال دیا گیا ہے۔
امریکی نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق نکولس الاہوردیان کو نکولس روسی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور جمعرات کو گلاسگو میں گرفتار ہونے کے بعد ان کی ضمانت منسوخ ہو گئی تھی۔
سکاٹ لینڈ کے حکام کے مطابق انہیں ابتدائی سماعت کےلیے دوبارہ 10 فروری کو عدالت میں پیش کیا جائے گا، جبکہ مکمل سماعت 17 فروری کو ہوگی۔
نکولس الاہوردیان کو پہلی مرتبہ دسمبر میں کوئین الزبتھ یونیورسٹی ہاسپٹل گلاسگو میں گرفتار کیا گیا تھا جہاں ان کا کورونا وائرس کا علاج ہو رہا تھا اور انہیں علاج کے لیے ضمانت دی گئی تھی۔
 پولیس آفیسر الیسٹیر نوبل کا کہنا ہے کہ ’ضمانت اس لیے دی گئی تھی کہ نکولس الاہوردیان چند ہفتے ہسپتال میں اپنا علاج کروا لیں، لیکن ڈاکٹر نے کہا ہے کہ یہ علاج جیل میں بھی ہو سکتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اب نکولس الاہوردیان کو ضمانت کے بغیر قید کیا جائے گا کیونکہ ان پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔‘
امریکی ریاست اوتاہ کے اٹارنی ڈیوڈ لیوٹ کے دفتر کا کہنا ہے کہ نکولس الاہوردیان نے اپنی سابق دوست کے ساتھ جنسی زیادتی کی اور دیگر ریاستوں سے بھی ان کی جانب سے خواتین کو دھمکیاں دینے کی شکایات موصول ہوئیں۔
رہوڈ آئی لینڈ کے حکام کا کہنا ہے کہ نکولس الاہوردیان جنسی مجرم کے طور پر خود کو رجسٹر نہ کروانے پر مطلوب تھے۔ ایف بی آئی نے کہا کہ انہیں اوہائیو ریاست میں بھی فراڈ کے مقدمے کا سامنا ہے۔
حالیہ برسوں میں نکولس الاہوردیان رہوڈ آئی لینڈ کے چلڈرن، یوتھ اینڈ فیملیز ڈیپارٹمنٹ کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے۔ انہوں نے قانونی ماہرین کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کروایا کہ ان پر تشدد کیا گیا۔
2020  فروری میں اان کی موت کی خبر آن لائن شائع ہوئی، لیکن رہوڈ آئی لینڈ کی پولیس اور وکلا کو ان کی موت پر شک تھا۔

شیئر: