Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حماس کا جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر زور، اسرائیلی وفد دوحہ جائے گا

اسرائیل کی مسلسل فوجی مہم کی وجہ سے اس تنگ پٹی میں عملی طور پر پوری آبادی بے گھر ہو گئی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
فلسطینی عسکریت پسند گروہ حماس نے غزہ میں جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر براہ راست بات چیت کرنے کے اپنے موقف کا اعادہ کیا ہے، جبکہ اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ مزید مذاکرات کے لیے ایک وفد دوحہ بھیجے گا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حماس کی جانب سے اتوار کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس کے نمائندوں نے سنیچر کو قاہرہ میں ثالثوں سے ملاقات میں غزہ کی پٹی میں ’بغیر کسی رکاوٹ یا شرائط‘ کے انسانی امداد کے دوبارہ سے داخل ہونے پر زور دیا۔
اعلٰی سطحی وفد نے معاہدے کے ’دوسرے مرحلے کے لیے بات چیت شروع کرنے کے لیے براہ راست آگے بڑھنے‘ کی ضرورت پر بھی زور دیا، جس کا مقصد مستقل جنگ بندی کی بنیاد رکھنا ہو گا۔
حماس کے ایک عہدیدار نے اے ایف پی کو بتایا کہ حماس کے دوسرے مرحلے کے مطالبات میں غزہ سے اسرائیل کا مکمل انخلا، محاصرے کا خاتمہ، علاقے کی تعمیر نو اور مالی مدد شامل ہے۔
حماس کے ترجمان عبداللطيف القنوع نے کہا کہ اشارے اب تک ’مثبت‘ ہیں۔
دریں اثنا اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر نے کہا کہ وہ پیر کو دوحہ میں مندوبین بھیجیں گے۔
اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں اپریل کے وسط تک توسیع چاہتا ہے۔ جنگ بندی کا پہلا مرحلہ چھ ہفتوں تک نسبتاً پرامن رہنے کے بعد یکم مارچ کو ختم ہوا جس میں اسرائیل میں قید تقریباً 1800 فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے لیے 25 زندہ یرغمالیوں اور آٹھ لاشوں کا تبادلہ کیا گیا۔
اس جنگ بندی نے غزہ میں 15 سے زائد مہینوں سے جاری لڑائی کو روک دیا۔ سات اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے جواب میں اسرائیل کی مسلسل فوجی مہم کی وجہ سے اس تنگ پٹی میں عملی طور پر پوری آبادی بے گھر ہو گئی۔
اس نے غزہ میں ضروری خوراک، پناہ گاہ اور طبی امداد کے بہاؤ کو بھی یقینی بنایا۔

اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں اپریل کے وسط تک توسیع چاہتا ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

تاہم اسرائیل کی جانب سے امداد کو دوبارہ بند کرنے کے بعد، اقوام متحدہ کے ماہرین نے حکومت پر ’بھوک کو ہتھیار کے طور پر‘ استعمال کرنے کا الزام لگایا۔
ایک بے گھر فلسطینی بیوہ حنين الدرة کا کہنا تھا کہ وہ اور ان کے بچے ٹینٹ ملنے سے قبل ڈیڑھ مہینے تک گلی میں ’کتوں اور چوہوں کے درمیان‘ رہتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ ’اپنے خاندان کی دیکھ بال کی ذمہ دار ہونے کے ناطے یہ بہت پریشان کن تھا اور میں رات کو سو نہیں پاتی تھی۔‘

امریکہ کی حماس کے ساتھ براہ راست بات چیت

دوسری جانب حماس کے ایک سینیئر اہلکار نے اتوار کو روئٹرز کو بتایا کہ حماس کے رہنماؤں اور امریکہ کی جانب یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات کرنے والے ایڈم بوہلر کے درمیان حالیہ دنوں میں ہونے والی ملاقاتوں میں غزہ میں عسکریت پسند گروہ کے زیرِحراست ایک امریکی نژاد اسرائیلی شہری کی رہائی پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
فلسطینی گروہ کے سربراہ کے سیاسی مشیر طاہر النونو نے واشنگٹن کے ساتھ براہ راست بات چیت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات چیت گذشتہ ہفتے کے دوران قطر کے دارالحکومت میں ہوئی تھی۔

حماس کے رہنماؤں اور ایڈم بوہلر کے درمیان ملاقاتوں میں غزہ میں زیرِحراست ایک امریکی نژاد اسرائیلی شہری کی رہائی پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے بتایا کہ ’دوحہ میں پہلے ہی کئی ملاقاتیں ہو چکی ہیں، جن میں دوہری شہریت والے قیدیوں میں سے ایک کو رہا کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ ہم نے فلسطینی عوام کے مفادات کے لیے مثبت طریقے سے کام کیا ہے۔‘

 

شیئر: