مسلمان برطانیہ میں دوسرا سب سے کم پسند کیے جانے والا گروہ: تحقیق
تقریباً پانچ میں سے ایک برطانوی شخص مسلمانوں کی برطانیہ نقل مکانی پر پابندی کی حمایت کرتا ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
برطانیہ میں ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مسلمان ملک میں ’دوسرا سب سے کم پسند کیے جانے والا گروہ ہے۔‘
عرب نیوز کے مطابق یہ تحقیق برطانیہ میں اسلاموفوبیا کی بڑھتی ہوئی حد کو ظاہر کرتی ہے۔
برمنگھم یونیورسٹی کے محققین کی جانب سے کی جانے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہر چار میں سے ایک برطانوی شہری مسلمانوں اور اسلام کے بارے میں منفی خیالات رکھتا ہے۔
یہ خانہ بدوشوں اور آئرش مسافروں کے علاوہ کسی بھی گروہ کے خلاف سب سے زیادہ منفی خیالات ہیں۔
ایک چوتھائی سے زیادہ لوگ تقریباً 25 فیصد سے زائد مسلمانوں کے بارے میں منفی محسوس کرتے ہیں، اور صرف 10 فیصد سے کم ’بہت زیادہ منفی‘ محسوس کرتے ہیں۔
1667 لوگوں کے سروے میں برطانوی افراد نے دیگر مذاہب کے مقابلے میں اسلام کے بارے میں زیادہ منفی خیالات کا اظہار کیا۔
تقریباً پانچ میں سے ایک برطانوی شخص جو 18.1 فیصد بنتا ہے، مسلمانوں کی برطانیہ نقل مکانی پر پابندی کی حمایت کرتے ہیں جبکہ 9.5 فیصد اس خیال کی ’پر زور تائید‘ کرتے ہیں۔
تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ برطانوی افراد اسلام کے بارے میں بات کرنے کے لیے تو تیار رہتے ہیں لیکن انہیں مذہب کا حقیقی علم ہونے کا امکان بہت کم ہے۔
برطانوی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ’برطانوی لوگ زیادہ تر غیر مسیحی مذاہب کے حوالے سے اپنی لاعلمی کو تسلیم کرتے ہیں، اکثریت کا کہنا ہے کہ انہیں ’یقین نہیں‘ کہ یہودیوں (50.8 فیصد) اور سکھ وں(62.7 فیصد) مقدس کلمات کیسے پڑھائے جاتے ہیں۔‘
’تاہم اسلام کے بارے میں کوئی بھی بات کرنے میں لوگ پراعتماد ہوتے ہیں اور صرف 40.7 فیصد غیر یقینی کا شکار ہوتے ہیں۔ یہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ لوگوں میں یہ غلط قیاس کرنے کا امکان بہت زیادہ ہے کہ اسلام 'مکمل طور پر' لفظی ہے۔‘
اس تحقیق کے مصنف اور ریسرچر ڈاکٹر سٹیفن جونز سے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ دریافت ہونا کہ برطانوی شہری اسلام کے بارے میں جانتے کم ہیں لیکن اس پر کوئی بھی تبصرہ کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں، ’اس بات کو بتاتا ہے کہ تعصب کیسے کام کرتا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ اسلاموفوبیا برطانیہ میں اتنا پھیل چکا ہے کہ اب اسے سماجی طور پر قبول کر لیا گیا ہے۔