امریکہ اور کینیڈا کی سرحد سے گزرنے والے ٹرک ڈرائیورز کے لیے ویکسین لازمی قرار دینے کے خلاف احتجاج کے بعد کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو اپنے خاندان سمیت دارالحکومت میں واقع اپنا گھر چھوڑ کر خفیہ مقام پر منتقل ہو گئے ہیں۔
اخبار دی ویک کے مطابق جسٹن ٹروڈو نے خفیہ مقام پر منتقل ہونے کا فیصلہ اس وقت کیا جب ہزاروں مظاہرین کینیڈا کے دارالحکومت اوٹاوا میں داخل ہو گئے۔
مزید پڑھیں
-
جسٹن ٹروڈو پر ’پتھر سے حملہ‘ کرنے کے الزام میں نوجوان گرفتارNode ID: 599431
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ’فریڈیم کانوائے‘ کے نام سے ہونے والے اس احتجاج کے تحت لگ بھگ 27 سو ٹرک ہفتے کو کینیڈا کے دارالحکومت میں داخل ہو گئے تھے۔
مظاہرین حکومت کی کورونا پالیسی کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔
اس کانوائے میں شامل ٹرک ہر سمت سے شہر میں داخل ہوئے اور انہوں نے امریکہ اور کینیڈا کی سرحد سے گزرنے والے ٹرک ڈرائیوروں کے لیے ویکسین کو لازمی قرار دینے کے فیصلے کے خلاف احتجاج کیا۔
اوٹاوا کی پولیس کے سربراہ نے کہا کہ ’یہ مظاہرے پورے ملک کی سطح پر ہیں اور اپنے حجم میں کافی بڑے ہیں۔‘ انہوں نے ان مظاہروں میں تشدد کے امکان کا خدشہ بھی ظاہر کیا تھا۔
دی ویک کے مطابق اس احتجاج پر کئی جانب سے تنقید بھی ہو رہی ہے جبکہ کینیڈین ٹرکنگ الائنس نے بھی اس کانوائے کی مذمت کی ہے۔
اس سے قبل جسٹن ٹروڈو نے جمعے کو اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ کانوائے کے شرکا اور حمایتیوں کے خیالات ’ناقابل قبول‘ ہیں۔
مظاہرین کو مشہور نیشنل وار میموریل اور بے نام سپاہی کے مقبرے پر رقص کرتے بھی دیکھا گیا۔ کینیڈین وزیر دفاع انیتا آنند نے کہا ہے کہ’ یہ مقامات ہمارے ملک کے لیے مقامات قابل تکریم ہیں، میں کینیڈا کے عوام سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ ان جگہوں کا احترام کریں۔‘
اس کانوائے کے ایک آرگنائزر بی جے ڈچر نے زور دیا ہے کہ مظاہروں کو پرامن رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ’اگر کوئی پرتشدد اقدام ہوا یا ایسی کوئی دھمکی دی گئی تو ہم اپنے اہداف نہیں پا سکیں گے۔‘