افغانستان میں قید ایک 79 سالہ برطانوی شخص ’جہنم کے قریب ترین چیز‘ میں رہ رہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق پیٹر رینالڈز اور باربی کو رواں برس یکم فروری کو ان کے چینی نژاد امریکی دوست فائی ہال اور ان کی ترجمان کے ہمراہ صوبہ بامیان میں گرفتار کیا گیا تھا۔
اس جوڑے کے پاس افغان پاسپورٹ ہیں اور وہ 18 برس سے یہاں مقیم ہیں۔ انہوں نے سنہ 1970 میں افغانستان میں شادی کی اور مختلف تعلیمی منصوبے چلائے۔
مزید پڑھیں
-
’طالبان رحم دلی دکھائیں‘، گرفتار برطانوی جوڑے کے مقدمے میں تاخیرNode ID: 887583
انہیں ایک چھوٹے کرائے کے طیارے میں کابل سے بامیان جانے کے بعد گرفتار کیا گیا جس کے بارے میں بعد میں بتایا گیا کہ ان کے پاس لینڈنگ کی اجازت نہیں تھی۔
ایک فون کال میں، جس کی تفصیلات برطانوی اخبار سنڈے ٹائمز کے ساتھ شیئر کی گئیں، پیٹر رینالڈز نے پُل چرخی جیل کے حالات کو ’کوٹھری کے بجائے پنجرے میں رہنے‘ کے طور پر بیان کیا۔
انہوں نے بتایا کہ ’مجھے عصمت دری کرنے والوں اور قاتلوں کے ساتھ ہاتھ پاؤں باندھ کر رکھا گیا ہے۔ ان میں ایک ایسا شخص بھی شامل ہے جس نے اپنی بیوی اور تین بچوں کو قتل کیا ہے اور وہ چیختا چلاتا ہے، جیسے اس میں شیطان حلول کر گیا ہو۔‘
پیٹر رینالڈز کے مطابق انہیں دن میں صرف ایک بار کھانا ملتا ہے، لیکن وہ اپنی بیوی کے مقابلے میں ’وی آئی پی حالات‘ میں رہ رہے ہیں، جسے جیل کے خواتین ونگ میں رکھا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہاں کا ماحول کافی دنگ کر دینے والا ہے۔ میں افغانستان کے اس ناخوشگوار راز کے بارے میں بہت کچھ سیکھ رہا ہوں۔‘
’جیل کے محافظ ہر وقت چیختے رہتے ہیں اور لوگوں کو پائپ کے ٹکڑے سے مارتے ہیں۔ یہ ایک خوفناک ماحول ہے، جہنم کے قریب ترین چیز جس کا میں تصور کر سکتا ہوں۔‘
79 سالہ پیٹر نے کہا کہ اُن چاروں کو ابتدائی طور پر بتایا گیا تھا کہ انہیں جلد رہا کر دیا جائے گا۔ تاہم ان کے فون ضبط کر لیے گئے اور انہیں کابل میں وزارت داخلہ کے حوالے کر دیا گیا۔

افغان حکام نے انہیں بتایا کہ بامیان میں ان کے گھر پر چھاپہ مارا گیا ہے، اور ’اسلام کے خلاف‘ 59 کتابیں ملی ہیں جو ضبط کر لی گئی ہیں۔
پیٹر رینالڈز کا مزید کہنا تھا کہ ’میں نے پوچھا کیا آپ مجھے ان کتابوں کا کوئی حصہ بتا سکتے ہیں جو اسلام کے خلاف ہو؟ کوئی بھی اس قابل نہیں لہذا مجھے لگتا ہے کہ یہ غصہ ہے۔‘