روس نے یوکرین کی سرحد پر ایک لاکھ سے زائد فوج تعینات کیے ہوئے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
یوکرین نے روس پر زور دیا ہے کہ وہ اس کی سرحد سے اپنی فوج واپس بلائے اور اگر وہ کشیدگی کم کرنے میں ’سنجیدہ‘ ہے تو مغرب کے ساتھ بات چیت جاری رکھے۔
فرانسیسی خبر رساں اے ایف پی کے مطابق اتوار کو یوکرین کے وزیر خارجہ وزیر خارجہ دمیترو کوبا نے ٹویٹ میں کہا کہ ’اگر روسی حکام سنجیدہ ہیں جب وہ کہتے ہیں کہ وہ نئی جنگ نہیں چاہتے ہیں، تو روس کو سفارتی معاملات کو جاری رکھنا چاہیے اور یوکرین کی سرحدوں اور عارضی طور پر اس کے مقبوضہ علاقوں میں جمع فوجی دستوں کو واپس بلانا چاہیے۔‘
مغربی ممالک کے مطابق روس نے یوکرین کی سرحدوں کے پاس ایک لاکھ سے زائد فوجی اور بھاری ہتھیار تعینات کیے ہوئے ہیں۔ انہیں روس کی جانب سے حملے کا خدشہ ہے۔
دمیترو کوبا نے مزید کہا کہ ’سفارت کاری ہی واحد ذمہ دار راستہ ہے۔‘
دوسری جانب امریکی سینیٹ کے سینیئر ممبران نے کہا ہے کہ روس پر پابندیاں لگانے سے متعلق بل پر دونوں جماعتوں کے ارکان کی رضامندی حاصل کرنے کے قریب ہیں جو روس کی معیشت کو ’کچل‘ کر رکھ دے گا۔
ڈیموکریٹ جماعت سے تعلق رکھنے والے خارجہ تعلقات کمیٹی کےچیئرمین سینیٹر باب میننڈاز نے کہا کہ یہ انتہائی اہم ہے کہ امریکہ روسی صدر ولادیمیر پوتن کو واضح پیغام پہنچائے کہ کسی قسم کی جارحیت بھی ناقابل قبول ہے۔
انہوں نے امریکی ٹیلی ویژن چینل سی این این کو بتایا کہ ’میونخ لمحہ دوبارہ نہیں ہو سکتا۔ صرف یوکرین کے ساتھ پوتن نہیں رکے گے۔‘
امریکی سینیٹرز کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت پر آیا ہے جب برطانیہ بھی روس پر پابندیاں لگانے سے متعلق تیاریاں مکمل کرنے کے قریب ہے۔
برطانوی وزیر خارجہ لس ٹروس نے اتوار کو کہا کہ ’روس کے پاس چھپنے کی کوئی جگہ نہیں بچے گی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ معاملہ کریمیا کے جیسا نہیں ہے جب 2014 میں روس نے فوج کی مدد سے یہ علاقہ ضم کر لیا تھا، بلکہ یوکرین کے مسئلے پر دنیا بھر میں مخالفت پائی جاتی ہے۔‘
امریکی سینیٹر نے خبردار کیا کہ کسی کو بھی پابندیوں کی دھمکی کو عام نہیں سمجھنا نہیں چاہیے۔
انہوں نے تیل کی قیمتوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ روس کی توانائی کے شعبے میں بھاری سرمایہ کاری کے باعث یوکرین پر قبضے کے دنیا بھر میں معیشت پر تباہ کن اثرات ہوں گے۔