صائمہ خان کا تعلق لاہور سے ہے ان کی عمر 30 سال کے قریب ہے۔ مئی 2021 میں ان کے خلاف لاہور پولیس نے تین سو گرام منشیات رکھنے کر مقدمہ درج کیا۔
ان کی ضمانت جلد ہی ہو گئی جبکہ مقدمے کے ٹرائل کے دوران ان پر الزام ثابت ہو گیا، تاہم عدالت نے انہیں جیل بھیجنے کے بجائے ان کو پروبیشن آفس کے حوالے کر دیا۔
عدالت نے اپنے حکم میں لکھا کہ ’تین سال تک وہ پروبیشن پر رہیں گی اس دوران انہوں نے اگر کوئی اور جرم کیا اور اس میں گرفتار ہوئیں تو ان کو اس کیس میں بھی سزا دی جائے گی، لیکن اگر انہوں نے اپنی اصلاح کر لی تو تین سال کے بعد وہ اس مقدمے سے مکمل طور پر آزاد ہوں گی۔‘
مزید پڑھیں
-
پولیس کے نئے قوانین بنانے کے لیے 6 ہفتے کی مہلتNode ID: 381191
-
’اب جبری گمشدگی پر ضابطہ فوجداری کا مقدمہ درج ہو گا‘Node ID: 453531
بدھ کے روز ہی انسداد منشیات کی عدالت نے ایک اور ملزم محمد اسلم کو بھی ایک سال پروبیشن پر بھیج دیا ہے ان سے سو گرام منشیات برآمد ہوئی تھی۔
پاکستان کے کریمینل جسٹس سسٹم میں معمولی جرائم کے مرتکب افراد کو جیل بھیجنے کے بجائے واپس گھروں میں پروبیشن پر بھیجنے کا قانون موجود ہے تاہم اس پر عمل بہت کم ہوتا ہے۔
پروبیشن ہے کیا؟
فوجداری قانون کے ماہر اور رکن پنجاب بار کونسل ایڈووکیٹ فرہاد علی شاہ بتاتے ہیں کہ پروبیشن بنیادی طور پر معمولی جرائم کرنے والے افراد کو اصلاح کا موقع فراہم کرنا ہے ’ملزم کا جو بھی جرم ہوتا ہے اور اس کی جتنی بھی سزا ہوتی ہے، عمومی طورپر عدالت اس کو اتنا ہی پروبیشن پیریڈ الاٹ کر دیتی ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’فرض کیا کہ کہ کسی ملزم سے تین سو گرام منشیات نکلی ہے اور اس کی سزا تین سال ہو سکتی ہے تو عدالت اس کو جیل بھیجنے کے بجائے تین ہی سال کے لیے پروبیشن پر بھی بھیج سکتی ہے۔‘
![](/sites/default/files/pictures/February/42961/2022/jail_afp.jpg)
فرہاد علی شاہ کے مطابق ’اس میں یہ ہوتا ہے کہ پروبیشن پر بھجوائے جانے والے ملزم کو ہر ہفتے سیشن عدالت میں جا کر پروبیشن آفس میں الاٹ کیے گئے پروبیشن آفیسر کو اپنی حاضری لگوانا ہوتی ہے۔ اسی دوران پروبیشن آفیسر اس شخص سے گاہے بگاہے انٹرویو بھی کرتا ہے اور اس بات پر نظر رکھتا ہے کہ وہ شخص کہیں دوبارہ جرم کا ارتکاب تو نہیں کر رہا۔ اگر اس شخص پر پروبیشن پیریڈ کے دوران کوئی مقدمہ درج ہو جائے تو عدالت اس شخص کا پروبیشن پیریڈ فوری ختم کر کے اس کو پہلے مقدمے میں بھی سزا سنا سکتی ہے۔‘
خیال رہے کہ پاکستان میں پروبیشن کا قانون موجود ہونے کے باوجود اس پر عمل درآمد نہ ہونے کے برابر ہے۔ لاہور سیشن کورٹ میں موجود پروبیشن آفس کے مطابق حال ہی میں انتظامی سطح پر یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ معمولی جرائم کے افراد کو جیل بھیجنے کی بجائے ان کو پروبیشن پر بھیج کر اصلاح کا موقع دیے جانے پر زور دیا جائے گا۔
خیال رہے کہ رواں ہفتے لاہور کی سیشن عدالت نے کل 10 معمولی جرائم کرنے والے افراد کو سزا دینے کے بجائے پروبیشن پر بھیجا ہے۔
![](/sites/default/files/pictures/February/42961/2022/jail_afp2.png)