پاکستان کو بلوچستان میں حملوں کے لیے ایرانی سرزمین استعمال ہونے کا شُبہ
پاکستان کو بلوچستان میں حملوں کے لیے ایرانی سرزمین استعمال ہونے کا شُبہ
جمعرات 3 فروری 2022 22:53
زین الدین احمد -اردو نیوز، کوئٹہ
ضیا لانگو کہتے ہیں کہ ’بلوچستان اور پاکستان میں دہشت گرد تنظیموں کو افغانستان سے سپورٹ مل رہی ہے‘ (فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان)
بلوچستان میں ایف سی کے کیمپوں پر دہشت گرد حملوں میں فورسز اور سویلین کی اموات 15 تک پہنچ گئی ہے۔ حکام کے مطابق نوشکی میں ایک افسر، چار اہلکار اور ایک سویلین ہلاک ہوا جبکہ پنجگور میں سات سکیورٹی اہلکار اور دو عام شہری ہلاک ہوئے۔
وزیراعلٰی بلوچستان کے مشیر برائے داخلہ میر ضیا اللہ لانگو کے مطابق نوشکی میں آپریشن مکمل کرکے نو دہشت گرد مار دیے گئے جبکہ پنجگور میں تاحال آپریشن جاری ہے، فورسز نے بازار کی طرف فرار ہونے والے چار سے پانچ دہشت گردوں کو گھیرے میں لے رکھا ہے اور ان کے ساتھ مقابلہ جاری ہے۔
جمعرات کو کوئٹہ میں نیوز کانفرنس کے دوران ضیا اللہ لانگو کا کہنا تھا کہ بدھ کی شب نوشکی اور پنجگور میں ایف سی کیمپس پر حملہ کیا گیا جنہیں فورسز نے جانوں پر کھیل کر ناکام بنایا۔
اںہوں نے بتایا کہ نوشکی میں ایک افسر اور چار اہلکاروں کے علاوہ اقلیتی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کی ہلاکت ہوئی۔ ایف سی کے 12 جوان زخمی بھی ہوئے۔
انہوں نے بتایا کہ پنجگور میں سات جوان ہلاک اور گیارہ زخمی ہوئے۔
میر ضیا لانگو نے کہا کہ پنجگور میں آپریشن جاری ہے، چار دہشت گرد پنجگور بازار میں چھپ گئے ہیں جنہیں شہر بند کرکے تلاش کیا جا رہا ہے۔ اب تک کی کارروائی میں کتنے دہشت گرد مارے گئے یہ نہیں بتاسکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’بلوچستان میں دہشت گردی کی لہر ایک سے دو دہائیوں سے جاری ہے، سکیورٹی فورسز اپنے خون کا نذرانہ پیش کرکے امن قائم کررہی ہیں۔‘
مشیر داخلہ کا کہنا تھا کہ بلوچستان اور پاکستان میں دہشت گرد تنظیموں کو افغانستان سے سپورٹ مل رہی ہے۔
اس کے علاوہ ایرانی سرزمین سے بھی غیر ریاستی عناصر فائدہ اٹھارہے ہیں، ایران سے یہ معاملہ اٹھایا گیا ہے اور ایرانی حکام نے کارروائی کی یقین دہائی کرائی ہے۔‘
اس کے علاوہ پنجگور کے علاقے چتکان سے دو افراد کی لاشیں ملی ہیں۔ مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں عام شہری تھے جن کی موت گولیاں لگنے سے ہوئی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں افراد دہشت گردوں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ کے دوران گولیوں کی زد میں آکر ہلاک ہوئے ہیں۔ ان میں سے ایک کی شناخت پنجگور کے علاقے تسپ کے رہائشی احتشام کے نام سے ہوئی ہے۔
ایک پولیس افسر نے نام ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’نوشکی میں کلیئرنس آپریشن کے دوران ہلاک حملہ آوروں سے ملنے والے جدید اسلحہ میں پانچ آر ٹین سنائپر رائفلز اور اس کے 40 بھرے میگزین شامل ہیں۔‘
’اس کے علاوہ 23 دستی بم، دو راکٹ لانچرز، 18 راکٹ گولے، دو رائفل گرینیڈ شامل ہیں جبکہ نائٹ ویژن کیمرے، بیٹریاں، وائرلیس اور تین موبائل فونز بھی ملے ہیں۔‘