پنجگور اور نوشکی میں حملے،’حملہ آوروں کے انڈیا، افغانستان میں رابطے‘
پنجگور اور نوشکی میں حملے،’حملہ آوروں کے انڈیا، افغانستان میں رابطے‘
جمعرات 3 فروری 2022 9:12
پاکستان کے وزیرداخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے اضلاع نوشکی اور پنجگور میں بدھ کی رات ہونے والے حملوں کو فوج نے ناکام بناتے ہوئے 15 شدت پسندوں کو ہلاک کردیا ہے جبکہ چار فوجی اہلکار جان سے گئے۔
جمعرات کی صبح اردو نیوز کو بھیجے گئے ایک ویڈیو پیغام میں وزیرداخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ’رات دیر گئے نوشکی اور پنجگور میں ایک بڑا حملہ کیا گیا جسے ہماری عظیم افواج نے ناکام بنا دیا اور نوشکی میں نو دہشت گرد مارے گئے اور فوج کے چار عظیم جوان بھی شہید ہوئے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پنجگور میں چھ دہشت گرد مارے گئے اور دونوں جگہوں پنجگور اور نوشکی سے بھی دہشت گردوں کو باہر دھکیل دیا گیا۔‘
وزیرداخلہ نے کہا کہ سکیورٹی فورسز نے پنجگور میں چار، پانچ شدت پسندوں کو گھیرے میں لیا ہوا ہے جبکہ دوسری جانب پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کا کہنا ہے کہ ان دونوں حملوں میں اب تک 13 دہشت گرد مارے جا چکے ہیں۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے سات فوجی اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔ ان میں سے چار اہلکار نوشکی جبکہ تین اہلکار پنجگور میں ہلاک ہوئے ہیں۔
آئی ایس پی آر کا یہ بھی کہنا تھا کہ سکیورٹی فورسز نے پنجگور میں چار سے پانچ دہشت گردوں کو گھیرے میں لے رکھا ہے۔
فوج کا مزید کہنا تھا کہ حساس اداروں نے ابتدائی تحقیقات میں دہشت گردوں اور ان کے انڈیا اور افغانستان میں موجود ہینڈلرز کے درمیان رابطوں کو پکڑا ہے۔
دوسری جانب پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’ہم اپنی بہادر افواج کو سلیوٹ کرتے ہیں، جنہوں نے پنجگور اور نوشکی میں دہشت گرد حملوں کو ناکام بنایا۔‘
We salute our brave security forces who repulsed terrorist attacks against security forces' camps in Panjgur & Naushki, Balochistan. The nation stands united behind our security forces who continue to give great sacrifices to protect us.
انہوں نے کہا کہ ’قوم ہماری سکیورٹی فورسز کی پشت پر کھڑی ہے جو ہمارے تحفظ کے لیے عظیم قربانیاں دے رہے ہیں۔‘
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے گذشتہ رات ایک بیان میں تصدیق کی تھی کہ شدت پسندوں نے بلوچستان میں پنجگور اور نوشکی میں سکیورٹی فورسز پر حملے کی کوشش کی تھی لیکن پاکستانی فوج نے شدت پسندوں کو بھاری جانی نقصان پہنچاتے ہوئے دونوں حملوں کو کامیابی سے پسپا کردیا۔
اس سے قبل حکام نے اردو نیوز کو بتایا تھا کہ کوئٹہ سے تقریباً 140 کلومیٹر دور افغان سرحد سے متصل ضلع نوشکی میں ایک زوردار دھماکہ سنا گیا۔ نوشکی کے اسسٹنٹ کمشنر جہانزیب شیخ نے اردو نیوز کو بتایا کہ شہر کے مرکز میں واقع فرنٹیئر کور نوشکی ملیشیا کے ہیڈ کوارٹرز کے گیٹ نمبر دو کے قریب ہونے والے اس دھماکے سے پورا شہر لرز اٹھا۔
اسسٹنٹ کمشنر نے بتایا کہ ان کے گھر کی دیوار پر بھی گولیاں لگی ہیں اس لیے وہ رہائش گاہ چھوڑ کر محفوظ مقام پر منتقل ہوگئے ہیں۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے بدھ کی رات ایک بیان میں تصدیق کی تھی کہ شدت پسندوں نے بلوچستان میں پنجگور اور نوشکی میں سکیورٹی فورسز پر حملے کی کوشش کی تھی اور لیکن پاکستانی فوج نے شدت پسندوں کو بھاری جانی نقصان پہنچاتے ہوئے دونوں حملوں کو کامیابی سے پسپا کردیا۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے یہ بھی کہا گیا تھا کہ ایف سی ہیڈ کوارٹرز پر حملہ کرنے والے چار دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا، جبکہ ایک سپاہی ہلاک اور ایک افسر زخمی ہوگئے ہیں۔
نوشکی پولیس تھانے کے ایس ایچ او محمد خالد بادینی نے اردو نیوز کو بتایا تھا کہ دھماکے سے ایف سی کیمپ کی دیوار گر گئی تھی اور گیٹ کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ اس حملے کے بعد اندر سے شدید فائرنگ کی آوازیں آنا شروع ہوگئیں اور یکے بعد دیگرے کئی دھماکے بھی سنے گئے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نامعلوم سمت سے آنے والی گولی لگنے سے اقلیتی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والا ایک شخص بھی ہلاک ہوا تھا۔
پنجگور اور نوشکی میں ہونے والے حملوں کی ذمہ داری کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کی جانب سے قبول کی گئی ہے۔
مجید بریگیڈ کالعدم تنظیم کا خودکش سکواڈ ہے، جو اس سے قبل چاغی، کراچی میں چینی اہلکاروں، قونصل خانے اور پی سی ہوٹل پر بھی حملے کرچکا ہے۔
بلوچستان میں حالیہ دنوں کے دوران دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ 25 جنوری کو ضلع کیچ کے علاقے دشت سبدان میں چوکی پر حملے میں سکیورٹی فورسز کے 10 اہلکار مارے گئے۔
28 جنوری کو ڈیرہ بگٹی کے علاقے سوئی میں یکے بعد دیگرے دو دھماکوں میں چار لیویز اور امن لشکر کے اہلکار ہلاک ہوئے جبکہ 30 جنوری کو جعفرآباد میں دستی بم حملے میں دو سکیورٹی اہلکاروں سمیت 17 افراد زخمی ہوئے۔