سعودی عرب کی جانب سے اعلان کردہ نئی سفری پابندیاں، یکم رمضان کب ہو گا اور بوسٹر ڈوز نہ لینے والوں کے توکلنا سٹیٹس میں تبدیلی کب جیسے موضوعات گزشتہ ہفتے قارئین کی خصوصی توجہ کا مرکز رہے۔
ہفتہ رفتہ کے دوران سعودی عرب سے سامنے آنے والی خبروں میں بلیک لسٹ ہونے والے افراد کی سعودی عرب واپسی سے متعلق قانون کیا بھی شامل رہا۔
قیدیوں کی سزا کی مدت ’خریدنے‘ کا منصوبہ ابھی زیر غور ہے
سعودی عرب میں ادارہ جیل خانہ جات کے ترجمان کرنل ڈاکٹر بندرالخرمی نے کہا ہے کہ’ قیدیوں کی سزا کی باقی ماند مدت ’خریدنے‘ کی ابھی کوئی حقیقت نہیں ہے‘۔
مکمل خبر یہاں پڑھیں
ہروب پر ڈی پورٹ ہونے والے کو دوبارہ ورک ویزا مل سکتا ہے؟
سعودی عرب میں محنت کے قانون کے مطابق غیرملکی کارکنوں کے خلاف ’ہروب‘ یعنی سپانسر سے فرار ہونا سنگین جرم کے تصور کیا جاتا ہے۔
کارکن کے لیے لازمی ہے کہ وہ قانون کے مطابق جس کی سپانسر شپ میں مملکت میں آیا ہے وہاں کام کرے اور اگر اسے کسی دوسری جگہ کام کا موقع ملتا ہے تو وہ باقاعدہ اپنی سپانسرشپ تبدیل کرائے۔
خبر کی تفصیل یہاں پڑھیں
بوسٹر ڈوز نہ لینے والوں کا توکلنا پرسٹیٹس کب تبدیل ہوگا؟
سعودی وزارت صحت نے بوسٹرڈوز لگوانے کی اہمیت پرزوردیتے ہوئے کہا ہے کہ’ وہ افراد جنہیں ویکسین کی دوسری خوراک لگوائے ہوئے 8 ماہ گزرچکے ہیں وہ بوسٹرڈوز لگوائیں‘۔
تفصیلی خبر یہاں پڑھیں
سعودی عرب میں پہلا روزہ کب ہوگا؟
ماہرفلکیات ڈاکٹرعبداللہ المسند کا کہنا ہے کہ مملکت میں پہلا روزہ 2 اپریل کو بروز ہفتہ کوہوگا جبکہ عید الفطر 2 مئی 2022 کو متوقع ہے۔
اخبار 24 نے قصیم یونیورسٹی کے شعبے فلکیات کے سابق استاد ڈاکٹر عبداللہ المسند کا کہنا ہے کہ فلکیاتی مطالعے میں دیکھا جاسکتا ہے کہ امسال ماہ شعبان 29 دن جبکہ رمضان المبارک کا مہینہ 30 دن پرمشتمل ہوگا۔
مکمل خبر یہاں پڑھیں
سعودی عرب میں نو فروری سے نئی سفری پابندیاں کیا ہیں؟
سعودی وزارت داخلہ نے جمعرات کو کہا ہے کہ سعودیوں کو مملکت سے باہر جانے کے لیے بوسٹر ڈوز لگوانا ہوگی۔ اس کے بغیر مملکت سے باہر جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی جبکہ مملکت آنے والے تمام افراد کو سفر سے 48 گھنٹے کے اندر لیے گئے ٹیسٹ کی نیگیٹو رپورٹ پیش کرنا ہوگی۔
خبر کی تفصیل یہاں پڑھیں
کیا بلیک لسٹ ہونے والے غیرملکی سعودی عرب واپس آ سکتے ہیں؟
سعودی عرب میں محکمہ پاسپورٹ ’جوازات‘ کی جانب سے غیر ملکیوں کے اقامتی ضوابط کے حوالے سے نئے قوانین جو گزشتہ برس سے نافذ کیے ہیں ان پر عمل درآمد کا سلسلہ جاری ہے۔
نئے قوانین کے تحت ’ہروب‘ اور ڈی پورٹ ہونے والوں کے بارے میں بھی کافی ترمیم کی گئی ہے جن پرعمل درآمد کیا جا رہا ہے۔
مکمل خبر یہاں پڑھیں