زبان کی لکنت پانچ زبانیں سیکھنے میں رکاوٹ نہیں بنی: سعودی طالب علم
استاد کے چیلنج پر آج یہ مہارت حاصل ہوئی (فوٹو روتانا خلیجیہ)
الیکٹرانک انجینئرنگ کے سعودی طالب علم کا کہنا ہے کہ بچپن میں ہکلاتا تھا۔ کلاس میں بعض ساتھی توتلے پن کا مذاق اڑاتے اور مجھے پریشان بھی کرتے تھے۔
روتانا خلیجیہ چینل کے معروف پروگرام ’ساعۃ شباب‘ (ایک گھنٹہ نوجوانوں کے ساتھ) کو انٹرویو دیتے ہوئے سعودی طالب علم احمد خالد نے بتایا کہ ساتھیوں کے اس رویے کو چیلنج کے طور پر لیا اور 5 زبانیں سیکھ لیں۔ اب انگریزی، فرانسیسی، ہسپانوی، اطالوی، جرمن اور عربی زبان روانی سے بولتا ہوں۔
احمد خالد نے بتایا کہ چیلنج پر پورا اترنے کا گر اس کے والد نے سکھایا اور نصحیت کی کہ جو بچے مختلف زبانیں سیکھ لیتے ہیں ان کا مستقبل روشن ہوتا ہے۔ ابتدا میں والد کا یہ مشورہ اچھا نہیں لگتا تھا لیکن رفتہ رفتہ اس حوالے سے شوق ہوتا چلا گیا۔
احمد خالد نے بتایا کہ مکہ مکرمہ کے ایک سکول میں انگریزی زبان سے شروعات کی۔
شروع میں کلاس کے روٹین ورک کی وجہ سے انگریزی سیکھنے میں دلچسپی نہیں تھی پھر انگریزی سیکھنے کا طریقہ کار تبدیل کیا۔ اپنے اساتذہ اور ساتھیوں کے ہمراہ محتلف مقامات پر جانے لگا۔
رفتہ رفتہ انگریزی سیکھنے کا شوق بڑھتا گیا۔ ریکارڈ وقت میں اچھی خاصی انگریزی سیکھ لی۔
احمد خالد نے بتایا کہ انگریزی سیکھنے کے بعد ایک ایسے ملک کا رخ کیا جہاں کی مادری زبان انگریزی ہے وہاں لوگوں سے ملا اور ان سے ان اپنی زبان میں بات چیت کی مشق کرکے انگریزی پر عبور حاصل کرلیا۔
احمد خالد نے سکول میں ساتھیوں کے رویے سے متعلق سوال پر کہا جب پرائمری سکول کی دوسری جماعت میں تھا تو ایک استاد نے بھی کلاس کے دوران میرا مذاق اڑایا۔ جب بھی پڑھتا تو ہکلاہٹ پر حوصلہ دینے کے بجائے مذاق اڑانے لگتے تھے۔
احمد خالد نے بتایا کہ ایک دن عجیب واقعہ پیش آیا کہ اسی استاد نے مجھے ایک بڑا چیلنج دیا اور کہا کہ ’تم کبھی کامیاب نہیں ہوسکتے‘۔ بس یہ سنتے ہی فیصلہ کر لیا کہ میں انہیں کامیاب ہوکر دکھاؤں گا۔ زبان کی لکنت اس میں رکاوٹ نہیں بنی۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں