Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’فیصل واوڈا کی غلط بیانی کا ثبوت امریکی قونصل خانے سے حاصل کیا گیا‘

فیصل واوڈا کی امریکی شہریت چھوڑنے کی تحقیق کے لیے الیکشن کمیشن نے کراچی میں امریکی قونصلیٹ کو خط لکھا تھا (فائل فوٹو: پی آئی ڈی)
الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر فیصل واوڈا کو جھوٹا بیان حلفی جمع کرانے پر تاحیات نااہل قرار دے دیا ہے اور ان کی سینیٹرشپ کا نوٹی فیکیشن بھی واپس لے لیا ہے۔
بدھ کی شام جاری کیے گئے تحریری فیصلے میں الیکشن کمیشن نے بتایا کہ فیصل واوڈا کی امریکی شہریت چھوڑنے کے حوالے سے غلط بیانی کی تحقیق کے لیے کمیشن نے کراچی میں امریکی قونصلیٹ کو گذشتہ ماہ خط لکھا تھا۔
’معاملے کی مزید چھان بین کے لیے کمیشن نے 14 جنوری 2022 کو امریکی قونصلیٹ سے رابطہ کیا جس کے جواب میں کراچی میں واقع قونصلیٹ نے 26 جنوری کو تصدیق کی کہ فیصل واوڈا کی شہریت چھوڑنے کا سرٹیفیکیٹ 25 جون 2018 کو منظور کیا گیا۔ یہ ثبوت موجودہ معاملے کے لیے کافی تھا۔‘
تحریری فیصلے کے مطابق چونکہ ثابت ہوگیا کہ فیصل واوڈا نے 11 جون 2018 کو عام انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرواتے امریکی شہریت نہیں چھوڑی تھی اور وہ دوہری شہریت رکھتے تھے اس لیے ’اس بات میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں کہ انہوں نے اپنی ذاتی معلومات کا جھوٹا حلف نامہ جمع کروایا تھا جس کی وجہ سے ان پر آئین کا آرٹیکل 62 ون ایف لاگو ہوگا۔‘
یاد رہے کہ آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت رکن پارلیمنٹ صادق اور امین نہ قرار پانے پر تاحیات نااہل قرار دیا جاتا ہے۔
یاد رہے کہ دستاویزات کے مطابق فیصل واوڈا نے 11 جون 2018 کو کاغذات نامزدگی جمع کروائے تھے جو کراچی کے ریٹرنگ افسر نے 18 جون 2018 کو منظور کیے تھے، تاہم فیصل واوڈا نے اپنی امریکی شہریت چھوڑنے کی درخواست کاغذات کی منظوری کے بعد 22 جون کو دی جسے امریکی قونصلیٹ نے 25 جون کو منظور کیا تھا۔

الیکشن کمیشن کے تحریری فیصلے کے مطابق ’فیصل واوڈا نے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرواتے وقت جھوٹا حلف نامہ جمع کروایا تھا‘ (فائل فوٹو: اے پی پی)

تحریری فیصلے کے مطابق ’کمیشن اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ فیصل واوڈا اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرواتے وقت آئین کے آرٹیکل 63 ون سی کے تحت اہل نہیں تھے اور انہوں نے اس وقت جھوٹا حلف نامہ جمع کروایا تھا جو یقینی طور پر آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے زُمرے میں آتا ہے۔‘
 فیصلے کے مطابق اس کے نتیجے میں فیصل واوڈا کو بطور رکن اسمبلی اور بطور وزیر حاصل کیے گئے تمام مالی فوائد دو ماہ کے اندر قومی خزانے میں جمع کروانا ہوں گے۔
تحریری فیصلے کے مطابق فیصل واوڈا نے تین مارچ 2021 کو سینیٹ الیکشنز کے دن قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دیا جس سے معاملہ مزید مشکوک ہوگیا۔ ’اس لیے ہم متفقہ طور پر سمجھتے ہیں کہ ان کی سینیٹ کی رکنیت کا نوٹی فیکیشن جو 10 مارچ 2021 کو جاری ہوا تھا اسے واپس لیا جائے کیونکہ انہوں نے جھوٹا حلف نامہ دیا تھا جس کے نتائج ہوتے ہیں۔‘
دوسری جانب فیصل واوڈا نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر مختصر ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ ’ہم الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کریں گے۔‘

تحریری فیصلے کے مطابق فیصل واوڈا نے سینیٹ الیکشنز کے دن قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دیا جس سے معاملہ مزید مشکوک ہوگیا (فائل فوٹو: سینیٹ)

خیال رہے کہ چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے فیصل واوڈا کے خلاف نااہلی کیس کی سماعت کے بعد فیصلہ 23 دسمبر 2021 کو محفوظ کیا تھا۔
کیس کی سماعت کے دوران فیصل واوڈا کے وکیل بیرسٹر معید نے حتمی دلائل میں کہا تھا کہ فیصل واوڈا نے پیدائش کا سرٹیفیکیٹ کمیشن میں جمع کروا دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فیصل واوڈا امریکی ریاست کیلی فورنیا میں پیدا ہوئے تھے اور پیدائشی طور پر امریکی شہری ہیں۔
وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ کاغذات نامزدگی جمع کروانے سے قبل فیصل واوڈا نے غیر ملکی پاسپورٹ منسوخ کروا دیا تھا، انہوں نے کوئی جھوٹ نہیں بولا۔
درخواست گزار قادر مندوخیل نے اپنے دلائل میں کہا تھا کہ کمیشن ڈیڑھ سال سے جواب مانگ رہا ہے جو نہیں دیا گیا۔ الیکشن 2018 میں ریٹرننگ افسر نے دوہری شہریت پر غلط حکم دیا تھا۔ فیصل واوڈا کے بجائے ریٹرننگ افسر نے میرے کاغذات مسترد کر دیے تھے۔‘

شیئر: