Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی صدر نے افغانستان کے منجمد شدہ اثاثوں کو تقسیم کردیا

جو بائیڈن کے دستخط سے افغانستان کے سات ارب ڈالر کے اثاثوں سے ایک ٹرسٹ بنانے کی راہ ہموار ہوگئی ہے (فائل فوٹو: روئٹرز)
امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک انتظامی حکم نامے (ایگزیکٹیو آرڈر) پر دستخط کردیے ہیں جس کے تحت امریکہ میں منجمد شدہ افغانستان کے سات ارب ڈالر کے اثاثوں سے افغان عوام کو انسانی امداد اور 11 ستمبر کے متاثرین کو معاوضہ دینے کے لیے ایک ٹرسٹ بنانے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکی صدر کے دستخط کردہ حکم نامے میں امریکی مالیاتی اداروں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ افغانستان کی امداد اور بنیادی ضروریات کے لیے ساڑھے تین ارب ڈالر تک رسائی فراہم کریں۔
گذشتہ سال اگست میں طالبان کی جانب سے ملک کا کنٹرول سنبھالنے اور امریکی انخلا کے بعد افغانستان کے لیے عالمی امداد روک دی گئی تھی اور بیرون ملک اربوں ڈالر کے اثاثوں، جو زیادہ تر امریکہ میں تھے، کو بھی منجمد کردیا گیا تھا۔
وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ ’ایگزیکٹیو آرڈر افغانستان کے عوام تک فنڈز پہنچانے کے لیے ایک راستہ بنانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے تاکہ انہیں طالبان اور خراب افراد کے ہاتھوں سے دور رکھا جائے۔‘
افغانستان کی طویل عرصے سے مشکلات کا شکار معیشت طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے دم توڑ رہی ہے۔
گذشتہ افغان حکومت کا تقریباً 80 فیصد بجٹ عالمی برادری کی طرف سے آتا تھا۔ وہ رقم جو اب کٹ گئی ہے، ہسپتالوں، سکولوں، فیکٹریوں اور حکومتی وزارتوں کی مالی اعانت کے لیے استعمال ہوتی تھی۔
بنیادی ضروریات کی کمی کی وجہ سے پیدا کردہ مایوسی کو کورونا وائرس، طبی امداد میں کمی، خشک سالی اور غذا کی کمی نے مزید بڑھا دیا ہے۔
امریکی حکام کے مطابق امریکہ کی عدالتوں میں جہاں نائن الیون کے متاثرین نے طالبان کے خلاف دعوے دائر کیے ہیں انہیں بھی متاثرین کو معاوضہ ادا کرنے کے لیے کارروائی کرنا ہوگی۔

افغانستان میں طالبان کے کنٹرول کے بعد ملک کو شدید معاشی مشکلات کا سامنا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

بائیڈن انتظامیہ کے دو سینیئر افسران کے مطابق یہ حتمی طور پر عدالتوں کا فیصلہ ہوگا کہ کیا حکومت کی جانب سے ٹرسٹ کے ذریعے متاثرین کے لیے مخصوص کیے گئے ساڑھے تین ارب ڈالر پر ان کا حق ہے کہ نہیں۔
دوسری جانب طالبان کے سیاسی ترجمان محمد نعیم نے افغانستان کو تمام فنڈز جاری نہ کرنے پر بائیڈن انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
انہوں نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی طرف سے افغان قوم کے منجمد شدہ فنڈز کی چوری اور (ان فنڈز) کو ضبط کرنا ایک ملک اور قوم کی جانب سے انسانیت کی پست ترین سطح کو ظاہر کرتا ہے۔‘

شیئر: