Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغان طالبان کا وفد امداد کی فراہمی پر مذاکرات کے لیے سوئٹزرلینڈ میں

افغانستان کی آبادی کا ایک بڑا حصہ غذائی قلت کا شکار ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
افغان طالبان کا ایک وفد سوئس حکام اور غیر سرکاری تنظیموں سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی رسائی کی فراہمی اور انسانی حقوق کے معاملے پر مذاکرات کے لیے جنیوا پہنچ چکا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے سوئس وزارت خارجہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ افغانستان کے نئے حکمرانوں کی جانب سے بھیجے گئے وفد نے انجمن ہلال احمر اور دوسری غیر سرکاری تنظیموں سے بھی بات چیت کرنی ہے۔
واضح رہے کہ جنیوا میں اقوام متحدہ کے کئی ذیلی اداروں کے دفاتر موجود ہیں۔
سوئس وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’افغان وفد اپنے ملک میں غذائی قلت کا شکار آبادی تک امداد کی فراہمی پر گفتگو کرے گا۔‘
’اس کے علاوہ افغان وفد کے ایجنڈے میں لڑائی کے دوران بچوں کی حفاظت اور زمینوں میں بچھائی گئی بارودی سرنگوں کا معاملہ بھی شامل ہے۔‘
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ’سوئس وزارت خارجہ کے نمائندے رواں ہفتے افغان وفد سے ملاقات کرے گا۔‘
تاہم انہوں نے واضح کیا کہ ’افغان وفد کی سوئس سرزمین پر موجودگی کا مطلب انہیں تسلیم کرنا نہیں ہے۔‘
اگست 2021 میں افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کے بعد سے ملک معاشی بدحالی کا شکار ہے کیونکہ اس سے قبل افغانستان کی مجموعی قومی پیداوار کا تقریباً 40 فیصد بین الاقوامی امداد سے حاصل ہوتا تھا اور آدھی آبادی کا انحصار بین الاقوامی امداد پر تھا۔
گذشتہ برس امریکہ نے افغانوں کی مدد کے لیے تقریباً 6 کروڑ 40 ڈالر اضافی امداد کا اعلان کیا تھا۔

گذشتہ ماہ اقوام متحدہ نے اپیل کی تھی کہ افغانستان میں امداد کے لیے 2022 میں پانچ ارب ڈالر کی ضرورت ہے (فائل فوٹو: اقوام متحدہ)

گذشتہ ماہ اقوام متحدہ نے اپیل کی تھی کہ افغانستان میں امداد کے لیے 2022 میں پانچ ارب ڈالر کی ضرورت ہے تاکہ اسے تباہی سے بچایا جا سکے اور 40 سال کی مشکلات کا سامنا کرنے والے اس ملک کا مستقبل محفوظ بنایا جاسکے۔
اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ اگر افغانستان کو تباہی کے دہانے سے نکالنے کے لیے فوری اقدامات نہ کیے گئے تو بچوں سمیت لاکھوں افغان شہری بھوک سے مر سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکہ نے افغانستان کے اربوں ڈالر کے اثاثے منجمد کررکھے ہیں جبکہ امدادی سامان کی فراہمی میں بھی کافی مسائل ہیں۔
افغانستان کو 2021 میں بدترین خشک سالی کا سامنا بھی رہا۔

شیئر: