Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان میں بڑھتے ہوئے کورونا مریضوں کے لیے صرف پانچ ہسپتال

افغانستان کے 33 ہسپتال وسائل کی کمی کے باعث بند ہو گئے ہیں۔ فوٹو اے پی
افغانستان میں ایک طرف کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے تو دوسری جانب ملک بھر میں صرف پانچ ہسپتال اس وبا کا علاج فراہم کرنے کے قابل ہیں۔
خبر رساں ادارے ایسوی ایٹڈ پریس کے مطابق افغانستان کے 33 دیگر ہسپتال ڈاکٹروں اور ادویات کی کمی کے علاوہ ہیٹنگ سسٹم نہ ہونے کے باعث بند ہو چکے ہیں۔
دارالحکومت کابل میں واقع کورونا کا علاج کرنے والے واحد ہسپتال وسائل کی کمی کے باعث انتہائی مشکلات کا شکار ہے۔ ایندھن کی کمی کے باعث صرف رات کو ہی ہسپتال کے وارڈز کو گرم کرنے کا انتظام کیا جاتا ہے جبکہ دن بھر بھی درجہ حرارت منفی سینٹی گریڈ میں ہونے کے باوجود مریضوں کو ہیٹنگ کی سہولت میسر نہیں ہوتی۔ 
کابل کے افغان جاپان ہسپتال برائے امراض کے ڈائریکٹر محمد گل لیوال کا کہنا ہے کہ مریضوں کو آکسیجن اور ادویات سے لے کر ہر چیز کی ضرورت ہے۔ 
کورونا کے کیسز میں اضافے کے بعد سے اس ایک سو بیڈز پر مشتمل ہسپتال میں کورونا کا وارڈ ہمیشہ مریضوں سے بھرا رہتا ہے۔ جنوری کے اختتام سے قبل ہسپتال میں روزانہ کی بنیاد پر کورونا کے ایک یا دو نئے مریض آتے تھے لیکن گزشتہ دو ہفتوں میں روزانہ دس سے بارہ مریضوں کو داخل کیا جاتا ہے۔
محمد گل کا کہنا ہے کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ صورتحال بدتر ہوتی جا رہی ہے۔
چھ ماہ قبل طالبان کے حکومت میں آنے کے بعد سے ہسپتال کے عملے کو دسمبر میں صرف ایک مرتبہ تنخواہ ملی ہے۔
بیس سالوں سے افغانستان میں صحت کے نظام کا دارو مدار بیرون ممالک سے ملنے والی امداد پر منحصر تھا جو اگست میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے تباہ ہو گیا ہے۔ صحت کا نظام تباہ ہونے کے باعث ملک میں پیدا ہونے والا انسانی بحران بدترین شکل اختیار کرتا جا رہا ہے۔

شدید سردی کے باوجود ہسپتالوں میں ہیٹنگ کی سہولت موجود نہیں۔ فوٹو اے پی

محمد گل کا کہنا ہے کہ وائرس کا اومی کرون ویریئنٹ افغانستان میں لوگوں کو شدید متاثر کر رہا ہے، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اس مخصوص ویریئنٹ  کا پتا لگانے والی ٹیسٹ کٹس نہ ہونے کے باعث یقین سے کچھ بھی نہیں کہا جا سکتا۔
افغان وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر جاوید کا کہنا ہے کہ  ٹیسٹ کٹس گذشتہ ماہ پہنچنی تھیں لیکن عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ یہ فروری کے آخر تک ملیں گی۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق 30 جنوری سے 5 فروری کے درمیان افغانستان میں 8 ہزار 496 افراد کے نمونے لیے گئے جس میں سے تقریباً نصف کا ٹیسٹ رزلٹ مثبت آیا تھا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مثبت کیسز کا تناسب 47.4 فیصد ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق افغانستان میں اب تک سات ہزار 442 افراد ہلاک جبکہ ایک لاکھ 67 ہزار کورونا سے متاثر ہو چکے ہیں۔ تاہم ٹیسٹ کی سہولت نہ ہونے کے باعث اصلی اعدادو شمار اس سے کہیں زیادہ ہو سکتے ہیں۔
وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر جاوید کے مطابق ملک میں 30 لاکھ بیس ہزار کورونا ویکسین کی خوراکوں کا سٹاک موجود ہے، جبکہ زیادہ سے زیادہ افراد کو ویکسین لگانے کے لیے مساجد اور مذہبی علما کے ذریعے مہم کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
افغانستان کی تین کروڑ اسی لاکھ کی آبادی میں سے صرف 27 فیصد کو ویکسین لگی ہوئی ہے جس میں سے اکثریت کو صرف ایک خوراک لگائی گئی ہے۔

شیئر: