الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پنجاب، سندھ، بلوچستان اوروفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کے لیے وفاقی حکومت سے 18 ارب روپے سے زائد کی رقم مانگ لی ہے۔
اردو نیوز کو دستیاب الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے کابینہ ڈویژن کو لکھے گئے خط اور کابینہ ڈویژن کی جانب سے اقتصادی رابطہ کمیٹی کو بھیجی گئی سمری میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کہا ہے کہ ’الیکشن کمیشن آف پاکستان کو آئینی طور پر صوبوں میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا پابند ہے۔ صوبہ پنجاب میں مقامی حکومتوں کی مدت 31 دسمبر 2021 کو ختم ہو گئی۔ صوبے میں نئے انتخابات اپریل 2022 میں لوکل گورنمنٹ کی مدت ختم ہونے کے 120 دنوں کے اندر کرانا ضروری ہے۔‘
سمری میں کہا گیا ہے کہ ’بلوچستان اور سندھ کے صوبوں میں بلدیاتی حکومتوں کی مدت بالترتیب 27 جنوری 2019 اور 30 اگست 2020 کو ختم ہو چکی ہے۔
مزید پڑھیں
-
تاحیات نااہلی کے خلاف فیصل واوڈا کی درخواست مستردNode ID: 645161
اس طرح دونوں صوبوں میں نئے بلدیاتی انتخابات طویل عرصے سے زیر التواء ہیں اور چند ماہ کے اندر اندر کرائے جانے ہیں۔ اسی طرح اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات بھی رواں مالی سال 2021-22 کے دوران ہوں گے۔‘
اسی طرح آئین نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو انتخابی فہرستوں کی تیاری اور وقتاً فوقتاً نظر ثانی کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابی فہرستوں 2021-22 پر متواتر نظرثانی کا عمل شروع کر دیا جو 8 اکتوبر 2021 سے پورے ملک میں شروع ہو گیا تھا۔ ووٹرز کی تصدیق کے لیے گھر گھر مہم کے حوالے سے کافی پیش رفت ہو چکی ہے لیکن ابھی بہت کام کرنا باقی ہے۔ اس لیے کام کی بروقت تکمیل کے لیے فنڈز کی دستیابی بہت ضروری ہے۔
الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابات اور ووٹر لسٹوں کی تیاری اور نظرثانی کے حوالے سے اپنے فیلڈ دفاتر سے ممکنہ اخراجات کے تخمینے لگوائے تھے۔
ان کی بنیاد پر پنجاب کے لیے 9,443.200 ملین روپے، اسلام آباد کے لیے 150.000 ملین روپے بلوچستان کے لیے بلوچستان، 4,302.000 ملین روپے، سندھ کے لیے2,900.000 روپے اور انتخابی فہرستوں کی نظرثانی کے لیے 1,569.507 ملین روپے درکار ہیں۔ جو مجموعی طور پر 18,364.707 ملین روپے بنتے ہیں۔
