Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خروج و عودہ پر جانے والے دوسرے ورک ویزے پر آ سکتے ہیں؟

پاکستانی تارکین کے اقامے اور خروج و عودہ کی مدت میں مفت توسیع 31 جنوری 2022 تک کی گئی۔ (فوٹو سوشل میڈیا)
ایگزٹ ری انٹری ویزے کے حوالے سے ایک سوال میں دریافت کیا گیا ہے کہ ’چھٹی پر آنے کے بعد اسی ویزے پر سعودی عرب جانے کے بجائے کسی دوسرے ویزے پر جا سکتے ہیں؟‘ 
سعودی عرب کے امیگریشن قوانین کے مطابق ایسے اقامہ ہولڈرز جو مملکت سے خروج وعودہ ویزے پر جاتے ہیں ان کے لیے لازمی ہے کہ وہ مقررہ مدت کے دوران واپس آئیں۔ 
مقررہ مدت کے دوران خروج وعودہ کی مدت ختم ہونے کی صورت میں واپس آنے سے قبل اس میں توسیع کرائی جا سکتی ہے۔ خروج وعوہ دکی مدت میں توسیع کے لیے ماہانہ 100 ریال جمع کرکے مطلوبہ مدت کی توسیع حاصل کی جا سکتی ہے تاکہ مملکت واپس آیا جاسکے۔ 
خروج وعودہ کے قانون کے مطابق ایسے اقامہ ہولڈر غیر ملکی جو خروج وعودہ کی مدت ختم ہونے کے بعد مملکت واپس نہیں آتے وہ خروج و عودہ کے قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب قرار پاتے ہیں۔ 
ایسے افراد جو خروج وعودہ کے قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں انہیں مملکت میں تین برس کے لیے بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے ایسے افراد مذکورہ مدت کے دوران کسی بھی دوسرے ورک ویزے پر سعودی عرب نہیں آ سکتے۔ 
امیگریشن قوانین کے مطابق ایسے افراد کو جو خروج وعودہ قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب قرار پاتے ہیں وہ صرف عمرہ اور حج ویزے پر ہی آسکتے ہیں ورک ویزے پر نہیں۔
خلاف ورزی کے زمرے میں آنے والے اقامہ ہولڈرز کے لیے مقررہ پابندی کے دوران کام کے ویزے پر مملکت آنے کا ایک ہی طریقہ ہے جس کے مطابق ایسے افراد اپنے سابق کفیل کی جانب سے جاری کردہ دوسرے ورک ویزے پر سعودی عرب آ سکتے ہیں اس کے علاوہ اگر وہ مملکت آنا چاہیں تو انہیں پابندی کی مدت جو کہ تین برس ہوتی ہے کا انتظار کرنا ہوگا۔ 
واضح رہے پابندی کی مدت کا تعین خروج وعودہ کی مدت ختم ہونے کے بعد کیا جاتا ہے اس لیے ایسے افراد جو مقررہ پابندی کے زمرے میں آتے ہیں انہیں چاہیے کہ اگروہ مذکورہ قانون کا خیال رکھیں تاکہ انہیں بعد میں کسی مشکل صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ 
ایسے افراد جو ایجنٹس کے کہنے پر دوسرا ویزہ لگا کر مملکت آ جاتے ہیں انہیں سعودی عرب آتے ہی امیگریشن کے مرحلے سے ہی ڈی پورٹ کر دیا جاتا ہے۔ 
کورونا وائرس کے حوالے سے اقاموں کی مدت میں مفت توسیع کے حوالے سے ایک شخص کا سوال ہے کہ’ کیا 31 مارچ 2022 تک اقاموں اور خروج و عودہ کی مدت میں دی جانے والی شاہی رعایت میں پاکستان والے بھی شامل ہیں؟‘ 

پاکستان ان ممالک کی فہرست میں شامل نہیں ہے جن کے لیے حالیہ توسیع کی رعایت دی گئی ہے (فوٹو سبق)

سعودی محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن ’جوازات‘ کا کہنا ہے کہ وہ ممالک جہاں سے مسافروں کے براہ راست مملکت آنے پر پابندی عائد ہے وہاں گئے ہوئے غیر ملکی کارکنوں کے اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں 31 مارچ تک توسیع کی گئی ہے اس کےعلاوہ نہیں۔ 
واضح رہے پاکستان ان ممالک کی فہرست میں شامل نہیں ہے جن کے لیے حالیہ توسیع کی رعایت دی گئی ہے۔ پاکستان سے تعلق رکھنے والے تارکین کے اقامے اور خروج  و عودہ کی مدت میں مفت توسیع 31 جنوری 2022 تک کی گئی تھی۔ مذکورہ مدت ختم ہونے کے بعد اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں مفت توسیع نہیں کی جائے گی۔ 
وہ افراد جو تاحال مملکت نہیں پہنچے انہیں چاہیے کہ وہ اپنے سپانسر کے ابشر یا مقیم پورٹل کے ذریعے اقامے اور خروج و عودہ کی مدت میں مطلوبہ ماہ کی فیس ادا کرنے کے بعد توسیع حاصل کر سکتے ہیں تاکہ مملکت آ سکیں۔ 

شیئر: