Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کرناٹک میں حجاب اتارنے کی ہدایت پر لیکچرار مستعفی

چاندی نامی لیکچرر کا کہنا ہے انہیں پہلی بار حجاب اتارنے کا کہا گیا۔ فوٹو: سکرین گریب
انڈیا کی ریاست کرناٹک میں انگریزی کی ایک لیکچرار نے حجاب اتارنے کی ہدایت پر استعفیٰ دے یا ہے اور اسے ’عزت نفس‘ کے خلاف قرار دیا ہے۔ لیکچرار کو کالج میں داخل آتے ہوئے مبینہ طور پر کہا گیا کہ وہ اپنا حجاب اتار دیں۔
انڈین نیوز ویب سائٹ این ڈی ٹی وی کے مطابق کرناٹک کے شہر تمکرو کے جین پی یو کالج کی لیکچرار چاندنی کا کہنا ہے کہ وہ اس تعلیمی ادارے میں تقریباً تین سال سے پڑھا رہی تھیں لیکن حجاب اتارنے کے لیے انہیں پہلی بار کہا گیا ہے۔
چاندنی نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ وہ جین پی یو کالج میں تین سال سے پڑھا رہی ہیں۔ 
’مجھے اب تک کوئی مسئلہ نہیں ہوا تھا۔ تاہم کل پرنسپل نے مجھے کہا کہ میں پڑھاتے وقت حجاب یا مذہب کی نشاندہی کرنے والی کوئی بھی چیز نہیں پہن سکتی۔ لیکن میں نے گذشتہ تین سال حجاب پہن کر پڑھایا ہے۔ اس نئے فیصلے نے میری عزت نفس مجروح کیا۔ اسی لیے میں نے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔‘
کالج کے پرنسپل کے ٹی مانجوناتھ نے کہا ہے کہ نہ تو انہوں نے نہ ہی انتظامیہ میں سے کسی نے چاندنی کو حجاب اتارنے کے لیے کہا ہے۔
واضح رہے کہ کرناٹک کے سکولوں اور کالجوں میں کئی ہفتوں سے حجاب کے معاملے پر کشیدگی پائی جاتی ہے۔
یہ مظاہرے گذشتہ برس کے اواخر میں شروع ہوئے جب حجاب پہننے والی چھ طلبہ کو مبینہ طور پر کلاس لینے سے منع کر دیا گیا تھا۔
اس نوعیت کے مظاہرے دیگر کالجز تک پھیلے جہاں ان کے جواب میں زعفرانی سکارف پہننے والوں نے بھی احتجاج کیا۔

حجاب سے متعلق یہ مظاہرے گذشتہ برس کے اواخر میں شروع ہوئے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

اس کشیدگی کے پیش نظر کرناٹ کی حکومت نے سکولوں اور کالجوں کو بند کرنے کے احکامات جاری کر دیے تھے۔
اب یہ تعلیمی ادارے آہستہ آہستہ کھل رہے ہیں، لیکن کئی سکولوں اور کالجوں میں طلبہ اور اساتذہ کو داخل ہونے سے قبل حجاب اتارنے کا کہا جا رہا ہے۔
کرناٹک ہائی کورٹ نے مذہب کی نشاندہی کرنے والی کوئی بھی چیز سکول میں پہننے پرعارضی پابندی عائد کی ہوئی ہے، جبکہ حجاب کے لیے بھی منع کیا گیا ہے۔

شیئر: