پاکستان میں بین الاقوامی معیار کی ڈی این اے ٹیسٹنگ کے لبے سرکاری اور پرائیویٹ لیبارٹریز موجود ہیں۔ جبکہ پاکستان کے شہر لاہور میں واقع پنجاب فرانزک سائنس لیبارٹری کو ملک کی جدید ترین لیب بھی کہا جا رہا ہے۔
سنگین جرائم جیسا کہ قتل اور ریپ کے مقدمات میں ڈی این اے ٹیسٹ انتہائی اہمیت کا حامل ہو چکا ہے۔ حال ہی میں بڑے بڑے کیسز میں ڈی این اے شواہد سے ملزمان کے خلاف مقدمات چلائے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
ڈی این اے کے بعد بیلجیم کی آرٹسٹ ’شہزادی‘ بن گئیںNode ID: 508666
-
اومی کرون کی تشخیص کے لیے لاہور میں ڈی این اے پروفائلنگ کا آغازNode ID: 626041
تاہم اب اس وقت ملک کی سب سے بڑی فرانزک لیب کو ایک مسئلہ درپیش ہے جس میں پولیس کی جانب سے بھیجے جانے والے ڈی این اے سیمپلز بے سود ثابت ہو رہے ہیں۔ پولیس کی ایک محکمانہ رپورٹ کے مطابق ’ریپ اور قتل کی وارداتوں میں 50 فیصد مقدمات میں ڈی این اے سیمپلز یا تو صحیح طرح سے اکھٹے نہیں کیے جاتے یا کسی اور وجہ سے ضائع ہو جاتے ہیں۔‘
رپورٹ میں صوبائی دارالحکومت لاہور کے ڈویژنز کا ایک مہینے کا ڈیٹا بھی دیا گیا ہے کہ کیسے صدر کینٹ کی حدود میں سے صرف 38 فیصد کیسز میں درست ڈی این اے سیمپل اکھٹے کیے گئے ہیں۔ جبکہ ماڈل ٹاؤن ڈویژن میں یہ شرح 29 فیصد رہی ہے۔ سول لائنز اور اقبال ٹاون ڈویژنز میں یہ سیمپل اس سے بھی کم شرح میں لیے گئے۔
پنجاب فرانزک لیب کی جانب سے پولیس کو لکھے گئے ایک خط کے جواب میں رپورٹ تیار کی گئی ہے جس میں پولیس کی جانب سے فرانزک لیب کو موصول ہونے والے نمونہ جات کی کوالٹی پر سوال اٹھائے گئے ہیں۔
اریبہ (فرضی نام) کی عمر 10 سال ہے اور ان کا تعلق پنجاب کے شہر راولپنڈی سے ہے۔ ان کو ایک قریبی رشتہ دار نے مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بنایا۔ واقعے کا مقدمہ تھانہ کلر سیداں میں درج کروایا گیا۔
اریبہ کی خالہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ہمیں جب پتا چلا کہ ہماری بیٹی کے ساتھ کیا ہوا ہے، اس نے خود ہی ہمیں بتایا، تو ہم نے فوری طور پر تھانے میں پرچہ درج کروایا۔ اس کے بعد پولیس نے کہا کہ ڈین این اے کے لیے نمونے چاہییں جو کہ لاہور بھیجے جائیں گے جس کے بعد کیس آگے بڑھے گا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’ملزم نے عدالت سے عبوری ضمانت کروا لی جبکہ فرانزک لیب سے جو رپورٹ آئی اس میں کچھ میچ نہیں ہوا۔ اریبہ کی والدہ زیادہ غریب ہیں ہم نے کافی منع کیا لیکن انہوں نے ملزمان سے صلح کر لی وہ بھی رشتہ دار ہی ہیں۔‘
![](/sites/default/files/pictures/February/36506/2022/cdc-ifpqtennlj8-unsplash.jpg)