نئی دہلی- - - - - سپریم کورٹ نے ملک بھر میں گئو رکشکوں پر پابندی لگانے کیلئے داخل کی گئی پٹیشن پر سماعت کے بعد جمعہ کو مرکز سمیت 7 ریاستی حکومتوں کو نوٹس جاری کردیئے ہیں اور اس سلسلے میں ا ن سے اپنا جواب دعویٰ داخل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ مرکزی حکومت کیلئے جن ریاستوں کو نوٹس جاری کئے گئے ہیں ان میں راجستھان، گجرات ، جھار کھنڈ، اتر پردیش، مہاراشٹر اور کرناٹک شامل ہیں جہاں کرناٹک کو چھوڑ کر باقی5ریاستوں میں مرکز کی طرح بی جے پی کی حکومتیں ہیں۔ ان پانچوں ریاستوں میں گائے کو تحفظ فراہم کرنے کے نام پر گئو رکشکو ں نے جن کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، گائے اور اس کی نسل کے دیگر جانوروں کو منتقل کرنے والوں پر تشدد کئے ہیں۔ راجستھان میں 55 سالہ پہلو خان کو صرف اس وجہ سے ہلاک کردیاگیا کہ وہ اپنے ڈیری فارم کیلئے الور کی مویشی منڈی سے گائے خرید کر ہریانہ کے ضلع نوح لے جارہا تھا۔ پہلو خان کے ساتھ اس کے2 بیٹوں اور 2 دیگر ساتھیوں کو شدید طور سے زخمی کیاگیا جبکہ ایک پک اپ کے ہندو ڈرائیور ارجن کو چھوڑ دیاگیا۔ اسکے علاوہ گجرات میں دلتوں پر صرف اس وجہ سے تشدد کیاگیا تھا کہ وہ مردہ گائے کی کھال اتار رہے تھے۔ سپریم کورٹ نے تحسین پونا والا کی پٹیشن پر سماعت کے بعد مرکز اور مذکورہ ریاستی حکومتوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ 3 مئی سے قبل اس معاملے پر اپنا موقف بیان کریں ۔کانگریس لیڈر تحسین پونا والے نے پٹیشن میں سپریم کورٹ سے درخواست کی ہے کہ گئورکشکوں نے گائے کو تحفظ فراہم کرنے کے نام پر تشدد کی راہ اختیار کرلی ہے اور اس طرح وہ غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہوکر اقلیتی برادریوں اور دلتوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ پوناوالا کے وکیل سنجے ہیگڑے نے سپریم کورٹ کی 2 رکنی بنچ جس کی صدارت جسٹس دیپک مشرا کررہے تھے کو بتایا کہ بعض حکومتیں ان غیر قانونی گئو رکشک تنظیموں کو خفیہ طور سے مدد بھی فراہم کررہی ہیںلہذا عدالت عظمیٰ ان ریاستوں کو حکم دے کہ وہ ملک بھر کی یکجہتی کو نقصان پہنچانے والے اور ایک ہی برادری کے لوگوں پر تشدد کرنے والے افراد کیخلاف سخت کارروائی کرے۔ ادھر حکومت راجستھان نے پہلو خان کی ہلاکت سے متعلق مرکزی وزارت داخلہ کو رپورٹ روانہ کردی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اس واقعہ کی تحقیقات کیلئے پولیس کی خصوصی ٹیم قائم کی گئی ہے جو واقعہ میں ملوث افراد کو گرفتار کریگی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے 3 افراد کو پہلے ہی گرفتار کرلیا ہے اور باقی کی اسے تلاش ہے۔ دریں اثناء جمعہ کو بھی راجیہ سبھا میں پارلیمانی امور کے وزیر مملکت مختار عباس نقوی نے کانگریسی لیڈر مدھو سودن مستری کے ذریعے اٹھائے گئے معاملے پر حکومت کا موقف واضح کرتے ہوئے کہا کہ پہلو خان کی ہلاکت اور دیگر افراد پر حملے کو فرقہ وارانہ رنگ نہ دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ملزم تو ملزم ہوتا ہے اسے ہندو ، مسلمان کی نظر سے نہ دیکھا جائے جس پر اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت راجیہ سبھا کو کوئی اہمیت نہیں دے رہی لہذا وہ ڈپٹی چیئرمین سے گزارش کرتے ہیں کہ حکومت کو انتباہ جاری کیا جائے۔ نقوی نے کہا کہ الور میں جو کچھ ہوا ہے اس پر پیر کو وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ ہاؤس میں بیان جاری کریں گے۔