Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روس کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار، لیکن کچھ حاصل ہوتا نظر نہیں آتا: یوکرینی صدر

نیٹو نے روس کے اس رویے کو ’غیر ذمہ دارانہ‘ قرار دیا ہے (فوٹو اے ایف پی)
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلینسکی نے کہا ہے کہ وہ روس کے ساتھ مذاکرات کی ’کوشش‘ پر رضامند ہیں، لیکن انہیں اس کی کامیابی پر شک ہے۔
اے ایف پی کے مطابق اتوار کو انہوں نے ایک ویڈیو خطاب میں کہا کہ ’میں ہمیشہ کی طرح ایمانداری سے کہوں گا کہ مجھے ان مذاکرات سے کچھ حاصل ہوتا نظر نہیں آتا، لیکن انہیں کوشش کرنے دیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اگر جنگ ختم کرنے کا کوئی موقع آیا ہے تو انہیں اس میں حصہ لینا چاہیے۔
ولودیمیر زیلینسکی نے یہ ویڈیو بیلا روس کے صدر کے ساتھ بات کرنے بعد جا ری کی ہے جس میں بیلاروس کی سرحد پر مذاکرات کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔
ادھر امریکہ نے روسی صدر کی جانب سے ایٹمی ہتھیار اور فورس تیار رکھنے کے حکم کو ’مکمل طور پر ناقابل قبول‘ قرار دیتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ ولادیمیر پوتن یوکرین کے خلاف ’مزید جارحیت‘ کے بہانے ڈھونڈ رہے ہیں۔
اتوار کو وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری جین ساکی نے اے بی سی ٹی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اس کشیدگی کے دوران صدر پوتن کا یہی رویہ رہا ہے کہ ایسے خطرات گھڑے جائیں جو موجود ہی نہیں ہیں تاکہ مزید جارحیت کی جاسکے۔‘
اقوام متحدہ میں امریکی ایمبیسڈر لنڈا تھامس نے کہا کہ وہ ولادیمیر پوتن کے اس اقدام کی پرزور مذمت کرتی ہیں۔
’اس مطلب ہے کہ صدر پوتن اس جنگ کو اس طرح بڑھاوا دے رہے ہیں جو ہرگز قابل قبول نہیں۔‘

روس ایٹمی ہتھیار رکھنے والا دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے (فوٹو اے ایف پی)

روس ایٹمی ہتھیار رکھنے والا دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے۔
اتوار کو ایک اہم میٹنگ میں ولادیمیر پوتن نے روس کے وزیر دفاع اور آرمی چیف کو ہدایت کی کہ نیوکلیئر فورسز کو ہائی الرٹ کیا جائے۔
ولادیمیر پوتن نے ایک بیان میں کہا کہ ’مغربی ممالک نہ صرف معاشی لحاظ سے ہمارے ملک کے خلاف غیردوستانہ اقدامات کر رہے ہیں، بلکہ نیٹو ممالک کے اعلیٰ عہدیدار بھی ہمارے ملک کے خلاف جارحانہ بیانات دے رہے ہیں۔‘
دوسری جانب نیٹو نے روس کے اس رویے کو ’غیر ذمہ دارانہ‘ قرار دیا ہے۔
نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز سٹولنبرگ نے سی این این سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ خطرناک ہے۔ یہ غیر ذمہ دارانہ رویہ ہے۔‘

یوکرین کی روس کے ساتھ مذاکرات پر رضامندی


مذاکرات کا یہ فیصلہ بیلا روس کے صدر سے ٹیلی فون پر بات گفتگو کے بعد ہوا ہے (فوٹو اے پی)

دوسری جانب یوکرین نے روس کے ساتھ مذاکرات پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے یوکرین کے صدارتی دفتر کے حوالے سے بتایا ہے کہ یوکرین نے روس کے ساتھ مذاکرات پر آمادگی ظاہر کر دی ہے۔ یہ مذاکرات بیلا روس بارڈر پر ہوں گے۔
روئٹرز کے مطابق یہ روس کے جمعرات کو یوکرین کے بڑے حملے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان پہلے مذاکرات ہیں جو ’بغیر کسی پیشگی شرط‘ کے ہوں گے۔
یوکرین صدر دلادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ مذاکرات کا یہ فیصلہ بیلا روس کے صدر سے ٹیلی فون پر بات گفتگو کے بعد ہوا ہے۔
’ہم نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ ہم روسی وفد کے ساتھ بیلا روس بارڈر پر دریائے پرپیات کے  قریب غیرمشروط طور پر ملاقات کریں گے۔‘

شیئر: