Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چیچنیا کے کئی جنگجو یوکرین کے خلاف لڑتے ہوئے مارے گئے ہیں: چیچن رہنما

چیچنیا کے رہنما رمضان قادروف کا کہنا ہے کہ ’ان کے کئی جنگجو روس کی طرف سے یوکرین کے خلاف لڑتے ہوئے مارے گئے ہیں۔‘
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سابق باغی اور روس کے حمایت یافتہ چیچن لیڈر رمضان قادروف نے منگل کو کہا کہ ’وہ یوکرین کے خلاف صدر ولادیمیر پوتن کے حملے کی حمایت کرتے ہیں، اور وہ اپنے جنگجو بھی روس کے ساتھ لڑنے کے لیے بھیج رہے ہیں۔‘
ٹیلی گرام پر ایک بیان میں رمضان قادروف کا کہنا تھا کہ ’بدقسمتی سے اس جنگ میں لڑنے والے چیچنز کا نقصان ہوا ہے، ہمارے دو جنگجو ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔‘
کریملن نے کہا ہے کہ گذشتہ ہفتے ماسکو کے حملے کے بعد جنگ کے خاتمے کے لیے یوکرین کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کے پہلے دور سے نتیجہ اخذ کرنا قبل از وقت ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے منگل کو کہا کہ صدر ولادیمیر پوتن کو مذاکرات کے بارے میں آگاہ کر دیا گیا ہے اور ’ان کے نتائج کا اندازہ لگانا بہت جلد ہے۔‘
خیال رہے کہ یوکرین اور روس کے حکام نے پیر کو بیلا روس اور یوکرین کی سرحد پر جنگ کے آغاز کے بعد پہلی بار بات چیت کے لیے ملاقات کی تھی۔
دمتری پیسکوف کا کہنا تھا کہ ماسکو مذاکرات کے نتائج کا ’تجزیہ‘ کرے گا۔
انہوں نے یہ بات یوکرین کے حکام کے کئی گھنٹے بعد کہی، جن کا کہنا تھا کہ روسی فوج نے یوکرین کے دوسرے شہر خارکیو کے مرکزی چوک پر گولہ باری کی ہے۔
یوکرین کا کہنا ہے کہ گذشتہ جمعرات کو روس کے حملے کے بعد سے اب تک 350 شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔
روس نے بھی اپنے فوجیوں کی ہلاکتوں کا اعتراف کیا ہے لیکن ان کی تعداد ظاہر نہیں کی ہے۔

یوکرین نے عالمی سطح پر رضاکاروں سے روس کے خلاف جنگ میں لڑنے کی اپیل کررکھی ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

دوسری جانب یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے خارکیو پر روسی شیلنگ کو جنگی جرم قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ دارالحکومت کی روسی فوج سے حفاظت کرنا اولین ترجیح ہے۔
ولادیمیر زیلنسکی نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ ’خارکیو پر حملہ جنگی جرم ہے۔ یہ روس کی ریاستی دہشت گردی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’خارکیو اور کیئف (پر قبضہ کرنا) روس کے اہم ترین مقاصد ہیں۔ اس دہشت گردی کا مقصد ہمیں اور ہماری مزاحمت کو توڑنا ہے۔‘
150 سابق برطانوی فوجیوں نے روس کے خلاف یوکرین کی جنگ میں حصہ لینے کا اعلان
افغان جنگ میں حصہ لینے والے 150 سابق برطانوی فوجیوں نے روس کے خلاف یوکرین کی جنگ میں حصہ لینے کا اعلان کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق برطانوی افواج کے سربراہ نے موجودہ فوجیوں پر یوکرین کے سفر کی پابندی عائد کررکھی ہے۔

رمضان قادروف کا کہنا تھا کہ ’اس جنگ میں ہمارے دو جنگجو ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

تاہم وزیر خارجہ لِز ٹرس نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’اگر عام شہری اس جنگ میں حصہ لینا چاہیں تو انہیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔‘
کہا جارہا ہے کہ برطانوی فوج کے سینکڑوں سپاہیوں نے بھی یوکرین کی جنگ میں حصہ لینے کی خواہش ظاہر کی تاہم ان کے کمانڈرز کی جانب سے انہیں منع کردیا گیا۔
واضح رہے کہ یوکرین نے عالمی سطح پر رضاکاروں سے روس کے خلاف جنگ میں لڑنے کی اپیل کررکھی ہے۔

شیئر: