چین کا صحرائے گوبی میں سولر اور ونڈ سے بجلی بنانے کا منصوبہ
ڈائریکٹر ہی لائفینگ نے کہا کہ ’چین تاریخ کا سب سے بڑا سولر اور ونڈ پاور کا پلانٹ بنانے جا رہا ہے۔‘ (فوٹو روئٹرز)
موسمیاتی تبدیلی کے اہداف حاصل کرنے کے لیے اور قابل تجدید انرجی پر انحصار بڑھانے کے لیے چین صحرائے گوبی میں 450 گیگا واٹ (ساڑھے چار لاکھ میگاواٹ) کے سولر اور ونڈ پاور پلانٹس لگانے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق چین کے صدر شی جن پنگ نے کہا تھا کہ ملک میں سولر اور ونڈ پاور کو کم از کم 1200 گیگا واٹ کیا جائے گا اور 2030 تک کاربن کے اخراج کو کم کیا جائے گا۔
نیشنل ڈیولپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن کے ڈائریکٹر ہی لائفینگ نے کہا کہ ’چین تاریخ کا سب سے بڑا سولر اور ونڈ پاور پلانٹ بنانے جا رہا ہے۔‘
چین نے 2021 کے آخر تک 306 گیگا واٹ سولر پاور کپیسٹی اور 328 گیگا واٹ ونڈ کپیسٹی انسٹال کی تھی۔ صحرا میں ایک سو گیگا واٹ کی سولر انرجی کا پراجیکٹ پہلے شروع ہو چکا ہے۔
ہی لائفینگ نے کہا کہ اس منصوبے کے لیے کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹ اور الٹرا ہائی ولٹیج کی ٹرانسمیشن لائنز کی ضرورت ہوگی تاکہ گرڈ سسٹم کا آپریشن کسی رکاوٹ کے بغیر چل سکے۔
کوئلے سے چلنے والا پلانٹ سولر اور ونڈ پاور سپلائی کو خراب موسم میں چلتا رکھنے میں مدد کرے گا۔
اس سے قبل چین کے نائب وزیراعظم ہان زینگ نے کہا تھا کہ چین کو انرجی کی سپلائی کو یقینی بنانے کے لیے بنیادی طور پر کوئلے پر انحصار کرنا پڑے گا۔
این ڈی آر سی نے اپنے 2022 کے پلان میں کہا ہے کہ ’چین کوئلے اور کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس کو بھی جاری رکھے گا تاکہ انرجی سپلائی کو یقینی بنایا جا سکے۔‘