Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روس کی یوکرینی دارالحکومت کے قریب بمباری، مسجد پر بھی حملہ

مسجد میں ابھی تک ہلاکتوں کا اندازہ نہیں لگایا جا سکا (فوٹو اے پی)
یوکرین کے شہر ماریوپول میں بمباری کرنے والی روسی افواج نے ایک مسجد پر حملہ کیا جس میں بچوں اور خواتین سمیت 80 افراد نے پناہ لے رکھی تھی۔
امریکی نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق ماریوپول کی اس خوبصورت مسجد پر حملے میں ابھی تک ہلاکتوں کا اندازہ نہیں لگایا جا سکا۔
ترکی میں یوکرین کی ایمبیسی نے کہا کہ ماریوپول کی سلطان سلیمان مسجد میں 34 بچوں سمیت 84 ترک شہریوں نے پناہ لے رکھی تھی۔
یوکرینی صدر ولودومیر زیلینسکی نے کہا ہے کہ ’وہ ماریوپول پر 24 گھنٹے بمباری کر رہے ہیں۔ یہ نفرت ہے، وہ بچوں کو مارہے ہیں۔‘
اے پی کے صحافی نے روسی ٹینکوں کو ایک نو منزلہ عمارت پر گولے برساتے دیکھا۔ وہ ہسپتال کے عملے کے ساتھ تھے جن پر جمعے کو سنائپر حملہ ہوا۔
ایک ورکر کو گولی لگی تاہم وہ بچ گئے جبکہ ہسپتال کی حالت بری تھی۔
اسی دوران فرانسیسی اور جرمن قیادت کی ولادیمیر پوتن کے ساتھ سیز فائر کے ناکام مذاکرات ہوئے۔
یوکرین کی فوج نے سنیچر کو کہا کہ روسی فوج نے ماریوپول کے مشرقی مضافات پر قبضہ کر لیا ہے۔ ماریوپول اور دیگر بندرگاہوں پر قبضہ کرکے روس کریمیا کےلیے زمینی راستہ بنا سکتا ہے۔
دوسری جانب یوکرینی صدر نے لوگوں کو مزاحمت جاری رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کے 13 سو فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔ انہوں نے نیٹو کی جانب سے یوکرین کو نو فلائی زون قرار نہ دینے پر ایک بار پھر افسوس کا اظہار کیا۔
ادھر روس کی فوج دارالحکومت کیئف کے گرد گھیرا تنگ کر رہی ہیں، جبکہ یوکرین کی فوج اور رضاکار حملے کو روکنے کی تیاری میں ہیں۔
یوکرینی صدر نے کہا کہ روس کو اس شہر پر قبضہ کرنے کے لیے کارپٹ بمباری کرکے اس کے شہریوں کو مارنا ہوگا۔

کم از کم 25 لاکھ افراد ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں (فوٹو اے پی)

’انہیں ہمیں مار کر یہاں آنا ہوگا۔ اگر ان کا یہی مقصد ہے تو انہیں آنے دیں۔‘
شہریوں سمیت دونوں اطراف کے ہزاروں فوجی ہلاک ہو چکے ہیں اور کم از کم 25 لاکھ افراد ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں۔

شیئر: