یوکرین میں مغربی ہتھیاروں کی سپلائی کو نشانہ بنا سکتے ہیں: روس
کیئف کے شمال مغربی حصوں میں شدید لڑائی جاری ہے (فوٹو اے ایف پی)
روس نے کہا ہے کہ وہ یوکرین میں مغربی ہتھیار سپلائی کرنے والوں کو نشانہ بنا سکتا ہے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق روس کے ڈپٹی وزیر خارجہ سرگئی ریابکوو نے کہا کہ ’ہم نے امریکہ کو خبردار کیا تھا کہ مختلف ممالک سے یوکرین میں ہتھیار بھیجنا نہ صرف ایک خطرناک چال ہے، بلکہ اس کی وجہ سے روسی فوج نشانہ بن سکتی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ماسکو نے یوکرین کو مہیا کیے جانے والے ہتھیاروں کے نتائج بارے خبردار کیا تھا جن میں ایک آدمی کی مدد سے چلنے والا ایئر ڈیفینس سسٹم، اینٹی ٹینک میزائل سسٹم اور اس طرح کے دیگر ہتھیار شامل ہیں۔‘
روس کے ڈپٹی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکہ نے روس کی وارننگ کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یوکرین کے معاملے پر امریکہ اور روس کے درمیان کو بات چیت نہیں ہو رہی۔
اس سے قبل جمعے کو روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے یوکرین کی جنگ میں حصہ لینے کے لیے مشرق وسطیٰ سے 16 ہزار جنگجوؤں کو بھرتی کرنے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔
پوتن نے ماسکو میں سلامتی کونسل کے ایک اجلاس کے دوران وزیر دفاع سرگئی شوئیگو کو بتایا کہ ’اگر آپ دیکھتے ہیں کہ ایسے لوگ جو اپنی مرضی سے مدد کے لیے آنا چاہتے ہیں پیسوں کے لیے نہیں تو ہمیں انھیں وہ دینا چاہیے جو وہ چاہتے ہیں اور انھیں جنگ زدہ علاقے تک پہنچنے میں مدد کرنی چاہیے۔‘
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ ان کا ملک ایک ایسے دشمن سے لڑ رہا ہے جو ’پورے روس سے ریزروسٹ اور زبردستی بھرتی کیے گئے افراد کو جنگ کے جہنم میں جھونکنے کے لیے جمع کرتا ہے، جو شام سے ہمارے لوگوں کے خلاف کرائے کے فوجیوں کو لانے کا خیال لے کر سامنے آیا ہے۔‘
روس نے دو ہفتے قبل یوکرین پر حملہ کیا تھا۔ اس نے یوکرین کے بڑے شہروں پر بمباری کی ہے اور اب روس کی فوج دارالحکومت کیئف کی جانب بڑھ رہی ہے۔
کیئف کے شمال مغربی حصوں میں شدید لڑائی جاری ہے۔ بات چیت کی وجہ سے ان علاقوں سے شہریوں کو نکالا گیا ہے جہاں پر لڑائی ہو رہی تھے۔