شہباز شریف کے ساتھ ملاقات کسی بھی وقت ہوسکتی ہے: پرویز الہی
بلاول بھٹو نے کہا کہ ’ہم عدم اعتماد کر کے صاف اور شفاف الیکشن کی جانب بڑھنا چاہتے ہیں۔‘ (فائل فوٹو: ٹوئٹر)
پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنما اور سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہی نے کہا کہ اس بات پر اتفاق ہوگیا ہے کہ موجودہ اسمبلیاں اپنی مدت پوری کریں گی۔
مسلم لیگ ق کی پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چوہدری پرویز الہی نے کہا کہ شہباز شریف کے ساتھ ملاقات کسی بھی وقت ہوسکتی ہے۔
’ہم اپنا فیصلہ کرچکے ہیں، اس پر اپنے ساتھیوں سے حتمی مشاورت کر رہے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’آئین و قانون بڑا واضح ہے، سپیکر قومی اسمبلی کو اس پر عمل کرنا چاہیے۔‘
’مسلم لیگ ق، ایم کیو ایم اور بلوچستان عوامی پارٹی مل کر چل رہے ہیں۔ اپوزیشن اتحاد میں گئے تو وزارتوں سے استعفی دیں گے۔‘
مسلم لیگ ق کے رہنما کے مطابق آج جہانگیر ترین گروپ کے عون چوہدری ملاقات کے لیے آئے تھے۔ ’اگلے دو دن میں وہ بھی ہمیں اپنی حمایت کا بتائیں گے۔‘
پوچھنا چاہیں گے کہ وزیراعظم جانور کسے کہہ رہے ہیں: بلاول بھٹو زرداری
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ’اس وقت جو عدم اعتماد کا چیلنج وزیراعظم کے سامنے ہے، یہ پاکستان کے عوام کا چیلنج ہے۔‘
بلاول بھٹو زرداری نے اتوار کو اسلام میں پریس کانفرنس میں کہا کہ ’پاکستان پیپلزپارٹی کے کارکنوں نے لانگ مارچ کر کے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وزیراعظم پر عمران خان کا اعتماد اٹھ چکا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنا ہمارا جمہوری حق ہے۔ یہ عدم اعتماد معاشی بحران کے خلاف ہے۔ یہ اس خارجہ پالیسی کے خلاف ہے جس نے ہمیں ہمارے دوست ممالک سے دور کیا۔‘
’ہم عدم اعتماد کر کے صاف اور شفاف الیکشن کی جانب بڑھنا چاہتے ہیں۔ تاکہ ایک نئی حکومت بنے جس کے پاس عوام کا مینڈیٹ ہو۔‘
’وزیراعظم بوکھلاہٹ کا شکار ہے، وہ شکست دیکھ کر گالی پر اتر آیا ہے۔ یہ غیر جمہوری آدمی ہے۔ یہ فکس میچ پر یقین رکھتا ہے۔‘
’ہم وزیراعظم صاحب سے پوچھنا چاہیں گے کہ وہ اپنی تقریر میں کس کو جانور کہہ رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’وزیراعظم صاحب اس وقت اپنی گنتی پوری کرنے کی کوشش کی بجائے دھاندلی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ عوام اس سلیکٹڈ کو اس دھاندلی کی اجازت نہیں دیں گے۔‘
’میں اسلام آباد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور الیکشن کمیشن سے اپیل کروں گا کہ جو پارلیمان کے رکن ہیں، ان کے ووٹ کا حق انہیں دیا جائے۔‘