سعودی سکالر شپ پروگرام، 2030 تک 70 ہزار طلبہ کو بیرون ملک بھیجنے کا عزم
دنیا کے سب سے بہترین تعلیمی اداروں میں بھیجنے کا پروگرام ہے( فوٹو ایس پی اے)
سعودی ہیومن کیپبلیٹی ڈیولپمنٹ پروگرام (ایچ سی ڈی پی) نے خادم حرمین شریفین سکالرشپ پروگرام کی تفصیلات کا اعلان کیا ہے جو 2030 تک 70 ہزار طلبہ کو بیرون ملک بھیجنے کی مقصد رکھتا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ایچ سی ڈی پی کی جانب سے ریاض میں منعقدہ پریس کانفرنس میں سعودی وژن 2030 کےحصول کے لیے ایک پروگرام میں حکمت عملی، اس کے مقاصد اور متوقع نتائج، نئے اور امید افزا شعبوں میں انسانی سرمائے کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں اس کے کردار پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
سعودی وزیر تعلیم ڈاکٹر حمد الشیخ نے کہا کہ سکالرشپ کی حکمت عملی کا آغازعالمی سطح پر 90 سکالرشپ پروگرام کے تجزیہ سے ہو گا۔ اس کے بعد یہ پروگرام 2030 تک دنیا بھر میں 70 ہزارطلبہ کو 200 تعلیمی اور تربیتی اداروں میں بھیجے گا۔
انہوں نے کہا کہ ’ دی پائینیر پاتھ کا مقصد بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ یونیورسٹی کی درجہ بندی کے مطابق تمام شعبوں میں طالب علموں کو دنیا کے سب سے بہترین 30 تعلیمی اداروں میں بھیجنا ہے تاکہ سعودی سکالرشپ طلبہ کو تمام شعبوں میں عالمی سطح پر مقابلہ کرنے کے لیے بااختیار بنایا جا سکے۔‘
انسانی وسائل اور سماجی ترقی کے وزیر احمد الراجحی نے کہا کہ پرووائیڈر پاتھ لیبر مارکیٹ کی ضروریات کی طلب اور رسد پر توجہ مرکوز کرے گا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ نجی شعبے میں کام کرنے والے سعودیوں کی تعداد 20 لاکھ سے زیادہ ہو گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ پروگرام کا مقصد لیبر مارکیٹ کی کارکردگی کو بہتر بنانا ہے اور پرووائیڈر پاتھ بعض شعبوں میں لیبر مارکیٹ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کام کرتا ہے جو مستقل بنیادوں پر 200 کالجوں کو سکالرشپ کے ذریعے اپ ڈیٹ کیا جاتا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ لیبر مارکیٹ میں ضروری مہارتیں ہیں۔‘
مواصلات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے وزیر عبداللہ الصواحہ نے تحقیق اور ترقی کے راستے کے بارے میں بات کی جو سب سے اہم راستوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔
صنعت اور معدنی وسائل کے وزیر بندرالخریف نے پرامسنگ پاتھ کے بارے میں بات کی جس کا مقصد طلبہ کو پرامسنگ شعبوں میں بھیجنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’پرامسنگ پاتھ طلبہ کو جنوبی کوریا، جاپان اور جرمنی جیسے ممالک میں بہترین بین الاقوامی پروگراموں میں تربیت دے کر ان کی رہنمائی کرے گا۔ ‘