Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’وہی کیا جو باپ کو کرنا چاہیے‘ امریکی شہری بیٹی کو بچانے یوکرین جا پہنچا

روسی حملے کے بعد ولیم نے یوکرین میں پھنسی بیٹی اور نواسے کو نکالنے فیصلہ کیا (فوٹو: اے ایف پی)
ایسے وقت میں جب لاکھوں لوگ یوکرین سے نکلنے کی راہ ڈھونڈ رہے ہیں، ایک امریکی شہری اسی جنگ زدہ ملک جا پہنچا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکہ کی ریاست میساچوسٹس سے تعلق رکھنے والے ولیم ہبرڈ اپنی بیٹی اور نواسے کو وہاں سے نکالنے کے لیے یوکرین گئے ہیں۔
ولیم ہبرڈ چند روز پیشتر پولینڈ پہنچے اور وہاں سے پیدل یوکرین کا بارڈ پار کیا۔
ٹی وی رپورٹس کے مطابق ان کی بیٹی الیسلن اور آٹھ ماہ کا نواسہ سیرافم کیئف میں اپنی رہائش گاہ پر موجود تھے۔
الیسلن 2018 میں 16 سال کی عمر میں پڑھائی کے لیے یوکرین منتقل ہوئی تھیں، وہ کیئف کے جیوگرافک کالج میں زیرتعلیم رہیں۔
انہوں نے روس کے حملے سے قبل ملک چھوڑنے کی کوشش کی تھی تاہم وہ اس لیے کامیاب نہ ہو سکیں کہ ان کے بیٹے کا برتھ سرٹیفکیٹ اور پاسپورٹ موجود نہیں تھا کیونکہ وہ کورونا وبا کے دنوں میں ہسپتال کے بجائے گھر میں پیدا ہوا تھا۔
اس سے قبل بھی ولیم یوکرین گئے تھے کہ وہ اپنے نواسے کا ڈی این اے ٹیسٹ کروا کے ثابت کریں کہ وہ امریکی شہری ہے تاہم وہ ناکام رہے تھے۔
ہبرڈ اور ان کی اہلیہ ڈیبوراہ فیچبرگ سے کئی ہفتے تک کوشش کرتے رہے کہ کسی طرح بیٹی اور نواسے کی مدد ہو سکے تاہم روس کی فوجوں کی پیش قدمی پر ولیم نے خود یوکرین جا کر بیٹی اور نواسے کو وہاں سے نکالنے کا فیصلہ کیا۔
ہبرڈ نے ڈبلیو سی وی بی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ’میں نے وہی کیا، جو میرے خیال میں ایسے وقت میں ایک باپ کو کرنا چاہیے تھا۔‘
یوکرین پہنچنے کے بعد ہبرڈ ٹرین کے ذریعے کیئف پہنچے اور بیٹی سے ملے۔ انہوں نے سامان پیک کیا، چار بلیوں کو ساتھ لیا اور الیسلن کے پارٹنر کو خدا حافظ کہہ دیا کیونکہ انہوں نے ملک نہیں چھوڑنا تھا۔
ولیم بیٹی اور نواسے کے ہمراہ مغرب کی طرف گئے اور ان پناہ گزینوں میں شامل ہوئے جو ہمسایہ ممالک کی طرف جا رہے تھے۔
جمعے کو وہ تینوں وہ سلوواکیا کے بارڈر پر موجود تھے تاہم ان کے پاس نواسے کا پاسپورٹ نہیں تھا۔
ولیم کا کہنا کہ انہیں یقین ہے کہ ان کو بارڈ پار کرنے کی اجازت دے دی جائے گی۔
انہوں نے ایک بار پھر کہا ’میں نے وہی کیا جو باپ کرتے ہیں، وہ ہمیشہ اپنی فیملی کا خیال رکھتے ہیں۔‘

شیئر: