کوئٹہ کے جنرل موسیٰ بوائز پوسٹ گریجویٹ کالج میں انٹرمیڈیٹ کے امتحانات میں ایک طالبعلم امتحانی پرچہ اپنے ساتھ گھر لے گیا اور پھر اگلے روز اسے مطالعہ پاکستان کے امتحان میں اپنے ساتھ واپس لے آیا۔
امتحان کی نگرانی پر مامور عملے اور نقل کی روک تھام کے لیے بنائی گئی امتحانی بورڈ کی کمیٹی نے طالبعلم کا پرچہ منسوخ کردیا مگر بلوچستان بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کے چیئرمین نے نہ صرف طالبعلم کو کلین چٹ دے دی، بلکہ طالبعلم 50 میں سے 32 نمبر لے کر پاس بھی ہوگیا۔
اس بات کا انکشاف بلوچستان حکومت کی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں ہوا ہے جس میں مزید کہا گیا ہے کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران امتحان کے دوران نقل کرکے پکڑے جانے والے نہ صرف ایسے کئی طالب علموں کو غیر قانونی طور پر پاس کیا گیا جن کے پرچے پہلے نگران عملے اور کمیٹی نے منسوخ قرار دیے تھے، بلکہ بھاری رقوم لے کر پرچے اورامتحانی مراکز تک فروخت کئے گئے۔
مزید پڑھیں
-
صوبہ بلوچستان میں طالبات کے لیے وظائف کا اعلانNode ID: 511711
-
کوئٹہ میں ’غیر قانونی‘ طور پر چلائے جانے والے چھ ایرانی سکول سیلNode ID: 573541