Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزیراعلیٰ بلوچستان ’پری زاد‘ سے متاثر، سکولوں کا معیار بہتر کرنے کا فیصلہ

عبدالقدوس بزنجو نے تعلیمی پالیسی کی کمزوریوں کو اجاگر کرنے پر ’پری زاد‘ کی ٹیم کا شکریہ ادا کیا۔ (فائل فوٹو: سوشل میڈیا)
وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے معروف پاکستانی ٹی وی ڈرامہ ’پری زاد‘ سے متاثر ہو کر بلوچستان میں اردو میڈیم سرکاری سکولوں کا معیار بہتر بنانے کے لیے اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے اس سلسلے میں محکمہ تعلیم سے تجاویز طلب کر لی ہیں۔
انہوں نے ایک مراسلے میں صوبائی سیکریٹری ثانوی تعلیم کو ہدایت کی ہے کہ ’اردو میڈیم سرکاری سکولوں کے معیار کو بلند کرنے کے لیے ابتدائی طور پر ہر ضلعے میں ایک سکول کو پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر منتخب کر کے فوری طور پر ضروری اقدامات شروع کیے جائیں۔‘
ایک ہفتہ قبل وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے تفصیلی پالیسی بیان بھی دیا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’اردو اور انگلش میڈیم سکولوں کے معیار میں فرق کی وجہ سے بچوں میں احساس کمتری پیدا ہوتا ہے۔‘
انہوں نے اردو میڈیم سکولوں کو انگریزی میڈیم سکولوں کے برابر لانے کے لیے آئندہ بجٹ میں فنڈز مختص کرنے اور جامع پالیسی مرتب کرنے کی ہدایت بھی کی۔
خیال رہے کہ نجی ٹی وی پر نشر ہونے والا ڈرامہ ’پری زاد‘ کافی مقبول ہوا تھا اور جنوری میں اس کی آخری قسط سینما گھروں میں پیش کی گئی تھی۔
وزیرعلیٰ سیکریٹریٹ کوئٹہ کے ایک عہدے دار نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ’وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو بھی یہ ڈرامہ باقاعدگی سے دیکھتے تھے اور انہوں نے یہ اقدام معروف ڈرامہ سیریل ’پری زاد‘ سے متاثر ہو کر کیا ہے۔‘
اس ڈرامے کی آخری قسط میں ’پری زاد‘ کا مرکزی کردار ادا کرنے والے اداکار احمد علی اکبر نے ملک میں انگریزی اور اردو میڈیم سکولوں میں تفریق کا ذکر کیا تھا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے اپنے ٹوئٹر پر آخری قسط کے اس حصے کا ایک کلپ بھی شیئر کیا ہے جس میں ’پری زاد‘ کہتا ہے کہ ’کوئی سکول چھوٹا یا بڑا نہیں ہوتا، وہاں دیا جانے والا علم بڑا ہوتا ہے۔ میڈیم اردو ہو یا انگریزی، اہمیت تعلیم کی ہوتی ہے۔ جو سہولیات مہنگے انگریزی سکولوں کو دی جاتی ہے، اردو میڈیم سکولوں کو بھی اتنی ہی توجہ کا حق ہے۔‘
وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ ’ہماری حکومت صوبے میں اردو میڈیم سرکاری سکولوں کا معیار بلند کر کے بلوچستان کے لوگوں کو یکساں تعلیمی مواقع فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔‘
عبدالقدوس بزنجو نے تعلیمی پالیسی کی کمزوریوں کو اجاگر کرنے پر ’پری زاد‘ کی ٹیم کا شکریہ ادا کیا۔
واضح رہے کہ اس ڈرامے کے لکھاری ہاشم ندیم کا تعلق بھی بلوچستان سے ہے۔ وہ سینیئر بیورو کریٹ ہیں اور سیکریٹری اطلاعات سمیت مختلف عہدوں پر فائز رہے ہیں۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے ہاشم ندیم کا کہنا تھا کہ ’یقیناً مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ ڈرامے میں جس مسئلے کی جانب توجہ دلائی گئی ہے، اس پر میرے اپنے صوبے میں حکومت نے کام کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔‘
ہاشم ندیم کے مطابق ’جب سے ڈرامے کی آخری قسط نشر ہوئی ہے تب سے وزیراعلیٰ بلوچستان مسلسل ان سے رابطے میں ہیں۔‘
معروف ڈرامہ نگار نے کہا کہ ’میں، احمد علی اکبر اور پری زاد کی پوری ٹیم وزیراعلیٰ بلوچستان کے بہت مشکور ہیں جنہوں نے اس پیغام کو نہ صرف مثبت انداز میں لیا بلکہ اپنی حکومتی پالیسی کا حصہ بھی بنایا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ صرف نیا فرنیچر، یونیفارم یا نئی عمارت دینے سے ایسے سرکاری سکولوں کے بچے تعلیمی معیار میں انگریزی سکولوں تک نہیں پہنچ سکتے اس کے لیے بچوں کو تربیت اور اعتماد دینے کی ضرورت ہے اور یہ تربیت اور اعتماد اچھے اساتذہ ہی دے سکتے ہیں۔  
ان کا کہنا تھا کہ وہ خود ایک اردو میڈیم ٹاٹ سکول سے پڑھے ہیں لیکن آج اس مقام تک اچھے اساتذہ ملنے کی وجہ سے ہی پہنچے ہیں۔ 
ہاشم ندیم کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں اسسٹنٹ کمشنر سے لے کر سیکریٹری تک کے عہدوں پر کام کرتے ہوئے ان کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ سرکاری سکولوں کے مسائل اجاگر اور ان کے حل کی کوششیں کریں۔
وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کے پالیسی بیان پر اداکار احمد علی اکبر نے بھی اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کا ایک حیرت انگیز فیصلہ! مجھے امید ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کے اس اقدام کو کامیابی سے ہمکنار کرے گا۔‘
انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ سلسلہ دوسرے صوبوں میں بھی پھیلے گا۔
احمد علی اکبر نے مزید لکھا کہ ’پری زاد‘ بہتری کے لیے تبدیلی لا رہا ہے۔

شیئر: