پاکستان کی سیاست اس وقت ہر لمحہ بدل رہی ہے۔ پاکستانی میں چونکہ آج کل سیاست کو کرکٹ سے تشبیہ دینا معمول ہے تو گجرات کے چوہدریوں کی جانب سے سے اچانک پنجاب کی وزارت اعلیٰ کی پیشکش قبول کرنے کو چودھری پرویز الٰہی کی طرف سے سے ایک چھکے سے تعبیر کیا جا سکتا ہے۔
لیکن دلچسپ صورتحال یہ پیدا ہوئی ہے کہ چوہدری پرویز الہی یہ چھکا تو لگا چکے ہیں لیکن ان کی اپنی ٹیم کے کچھ لوگ ان کے ساتھ دکھائی نہیں دے رہے۔
جب پرویز الہی حکومت کے ساتھ ڈیل کرنے میں مصروف تھے تو پارٹی کے جنرل سیکریٹری طارق بشیر چیمہ نے نہ صرف اپنی وزارت سے استعفیٰ دے دیا بلکہ انہوں نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں ان کے خلاف ووٹ دینے کا اعلان بھی کیا۔
مزید پڑھیں
مقامی ٹی وی چینلز پر گفتگو کرتے ہوئے انہیں سنا جا سکتا ہے جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ ’وہ اپنی قیادت کے حکومت کی حمایت کے اس فیصلے کو نہیں مانتے۔‘
جبکہ وفاقی وزیر مونس الٰہی کے بیانات بھی سامنے آئے ہیں جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ’وہ طارق بشیر چیمہ کو راضی کر لیں گے۔‘
طارق بشیر چیمہ کا نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہنا تھا کہ انہوں نے تین مہینے پہلے چودھری صاحبان کو بتایا تھا کہ وہ عمران خان کو اعتماد کا ووٹ نہیں دیں گے۔
طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ انہوں نے چودھری شجاعت سے اجازت لے کر استعفیٰ دے دیا۔ پرویز الہی کے حوالے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ آج حکومتی وفد کے ساتھ ملاقات میں وہ ان کے ساتھ موجود تھے جس کے دوران ان کی وفد کے ارکان سے تلخ کلامی بھی ہوئی۔
طارق بشیر چیمہ کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان چھوڑ جائیں گے لیکن عدم اعتماد میں عمران خان کو سپورٹ نہیں کریں گے۔
پاکستانی سیاست میں آنے والی اس ڈرامائی تبدیلی پر بات چیت کرتے ہوئے سینیئر صحافی اور تجزیہ کار سلمان غنی نے کہا کہ ’پاکستانی سیاست میں ویسے آپ کو ہر طرح کی ڈرامائی تبدیلیاں دیکھنے کو ملتی ہیں لیکن موجودہ صورتحال انتہائی دلچسپ ہے۔‘
’میری معلومات کے مطابق کل رات ق لیگ اور اپوزیشن کا ہر طریقے سے ایک دوسرے کا ساتھ دینے پر اتفاق ہو چکا تھا اور چیزیں بھی فائنل کر لی گئی تھی۔ آج صبح صوبائی اسمبلی میں جو عثمان بزدار کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد آئی وہ بھی چودھری پرویز الہی سے مشاورت سے آئی۔‘
’مجھے لگتا ہے کہ انہوں نے بزدار کے خلاف قرارداد کو اپنے حق میں استعمال کروایا ہے یہی وجہ ہے کہ باپ (بلوچستان عوامی پارٹی) والے چوہدری پرویز الہی سے ناراض ہو کر اپوزیشن میں شامل ہوئے۔‘
