Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بزدار مستعفی، پرویز الہی کو وزیراعلی کا امیدوار نامزد کرنے کا فیصلہ: فرخ حبیب

وفاقی وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے چوہدری پرویز الہی کو پنجاب کا اگلا  وزیراعلیٰ نامزد کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ 
سوموار کو ایک ٹویٹ میں وزیرمملکت کا کہنا تھا کہ ’ملاقات میں تمام معاملات طے ہوگئے۔ ق لیگ کا وزیراعظم پر اعتماد کا اظہاراور حمایت کا اعلان۔ وزیراعلی عثمان بزدار نے اپنا استعفی وزیر اعظم کو پیش کردیا۔‘ 
اس سے قبل وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی شہباز گل نے کہا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف چوہدری پرویز الہی کو وزیراعلی کے امیدوار کے طور پر سپورٹ کرے گی۔
ایک ٹویٹ میں شہباز گل نے دعویٰ کیا کہ ق لیگ نے وزیراعظم کی عدم اعتماد میں حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔
تاہم  تاحال پاکستان مسلم لیگ ق کی جانب سے اس دعوے کے حوالے سے کوئی موقف سامنے نہیں آیا ہے۔
دوسری جانب مسلم لیگ ق کے رہنما اور وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ نے وزارت سے استعفی دے دیا ہے۔ مسلم لیگ ق کے ترجمان کے مطابق طارق بشیر چیمہ نے چودھری شجاعت حسین کو کال کرکے مستعفی ہونے کی اجازت مانگی۔ ’چودھری شجاعت حسین نے ان کو مستعفی ہونے کی اجازت دے دی اور ہدایت کی کہ وہ اسمبلی رکنیت سے استعفی نہ دے۔‘ 
نجی ٹی وی سے گفتگو میں طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ چودھری پرویز الہی ان کے لیڈر ہیں اور وہ ان کے ساتھ ہیں۔ ‘لیکن میں نے وزارت سے استعفیٰ دے دیا اور عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی بھی حمایت کروں گا۔‘
اس سے قبل پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنما اور سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے وزیراعظم عمران خان کے ساتھ بنی گالہ میں ملاقات کی۔
مسلم لیگ ق کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ چوہدری پرویز الٰہی سے ملاقات میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں نے عثمان بزدار سے استعفیٰ لے لیا ہے۔
’میں آپ کو اپنی پارٹی کی طرف سے بطور وزیراعلیٰ پنجاب نامزد کرتا ہوں اور آپ کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔‘
چودھری پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ کے منصب پر آپ کی جانب سے نامزدگی پر شکریہ کرتا ہوں۔
’آپ کے اعتماد پر انشا اللہ پورا اتروں گا۔ پاکستان مسلم لیگ بطور اتحادی آپ کے ساتھ بھر پور تعاون کرے گی۔‘
خیال رہے کہ تحریک انصاف کا وفد اسلام آباد میں چودھری برادران کی رہائش گاہ پر پہنچا تھا۔ جس نے سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویزالٰہی سے ملاقات کر کے وزیراعظم کا پیغام پہنچایا تھا۔ 
اس ملاقات میں پی ٹی آئی کے وفد میں شاہ محمود قریشی، پرویز خٹک اور اسد عمر شامل تھے جبکہ  ق لیگ کے وفد میں پرویز الٰہی، چودھری طارق بشیر چیمہ، مونس الہیٰ، سالک حسین، حسین الٰہی اور سینیٹر کامل علی آغا شامل تھے۔ 
اس ملاقات کے بعد ایم کیو ایم کے وفد نے بھی چودھری برادران سے ملاقات کی تھی جس میں موجودہ صورت حال میں اتحادیوں کے کردار اور ممکنہ فیصلے سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔ 
مسلم لیگ ق کے وفد کی اسلام آباد آمد سے قبل ہی حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے رابطوں کا سلسلہ تیز ہو گیا تھا۔ حکومتی وفد نے لاہور میں چودھری پرویز الٰہی سے ملاقات کی تھی اور اس سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے اسلام آباد میں ملاقات پر اتفاق ہوا تھا۔ 
اس ملاقات میں ق لیگ کی قیادت نے حکمران جماعت کے ساتھ کھل کر گلے شکوے کیے تھے۔ 
دوسری جانب مسلم لیگ ن کے وفد نے بھی گذشتہ شام مسلم لیگ ق کی قیادت سے ملاقات کی اور موجودہ سیاسی صورت حال، عدم اعتماد اور مستقبل کے لائحہ عمل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ 
سابق صدر آصف زرداری کی سربراہی میں پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت نے بھی کل رات ق لیگ کے رہنماوں سے ملاقات کی تھی۔ 
خیال رہے کہ دو ہفتے قبل چوہدری پرویز الٰہی نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ حکومتی اتحادیوں کا رجحان اپوزیشن کی جانب ہے۔ ایم کیو ایم اور ق لیگ مل کر حکومت اور اپوزیشن کے ساتھ جانے کا فیصلہ کریں گے۔ 
مختلف ذرائع سے یہ خبریں بھی سامنے آئی تھی کہ حکومت اور اپوزیشن دونوں چوہدری پرویز الٰہی کو پنجاب کا وزیراعلیٰ بنانے پر رضا مند ہیں جب کہ اپوزیشن کی جانب سے عثمان بزدار کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی قرارداد جمع ہونے کو بھی پرویز الٰہی کے لیے ایک اشارہ ہی قرار دیا جا رہا ہے۔ 

شیئر: