Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ نے عمران خان کو ماسکو کے دورے کی سزا دی: روسی وزارت خارجہ

روس نے کہا ہے کہ پاکستان کی قومی اسمبلی کا تحلیل ہونا امریکہ کی ایک خودمختار ملک کے اندرونی معاملات میں خودغرضی پر مبنی شرمناک مداخلت کو ثابت کرتا ہے۔
روسی سرکاری خبر ایجنسی تاس کے مطابق پیر کو روسی وزارت خارجہ کی نمائندہ ماریہ زخروا کا یہ بیان ذرائع ابلاغ کو جاری کیا گیا۔
وزات خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستان کی قومی اسمبلی کی تحلیل کا فیصلہ عمران خان کے روس کے دورے کے بعد آیا۔‘
’امریکہ اور اس کے مغربی اتحادیوں نے وزیراعظم عمران خان کو روس کے دورے سے روکنے کے لیے شدید دباؤ ڈالا تھا۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’اس (دورہ روس) کے بعد ہونے والی پیش رفت سے کوئی شبہ باقی نہیں رہتا کہ امریکہ نے ’نافرمان‘ عمران خان کو سزا دینے کا فیصلہ کر لیا تھا۔‘
’یہ امریکہ کی ایک خودمختار ملک کے داخلی معاملات میں خودغرضی پر مبنی مقاصد کے لیے مداخلت کی ایک اور کوشش ہے۔‘
’پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے خود بھی متعدد بار کہا ہے ان کے خلاف ’سازش‘ غیرملکی ایما اور فنڈنگ سے کی گئی۔‘
امریکہ کی ایک مرتبہ پھر تردید
دوسری جانب امریکہ نے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے الزامات کو ایک بار پھر مسترد کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ پاکستان میں آئینی اور جمہوری اصولوں کی پرامن طریقے سے بالادستی کی حمایت کرتا ہے۔
امریکی سٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نیڈ پرائس نے منگل کو اپنی پریس کانفرنس میں کہا کہ ’جیسا کہ آپ نے گزشتہ ہفتے سنا کہ ہم پاکستان میں آئینی اور جمہوری اصولوں کی بالادستی کی حمایت کرتے ہیں۔‘
’پوری دنیا کے معاملے میں ہم کسی ایک سیاسی پارٹی کی دوسری کے خلاف مدد نہیں کرتے۔ ہم اپنے وسیع تر اصولوں جو کہ قانون کی بالادستی اور قانون کے تحت سب کے لیے انصاف پر مبنی ہیں، کی پاسداری کرتے ہیں۔‘
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے لگائے گئے الزامات سے متعلق سوال کے جواب میں ترجمان سٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے اپنا موقف دہرایا کہ ’ان الزامات میں کوئی سچائی نہیں ہے۔‘
دوسری جانب انڈین اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق امریکی سٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے وسطی و جنوبی ایشیا کے اسسٹنٹ سیکریٹری ڈونلڈ لو سے ان کے انڈیا کے دورے کے دوران ایک انٹرویو میں پاکستان کی سیاسی صورت حال سے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے جواب دینے سے گریز کیا۔
واضح رہے کہ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے اتوار کو انہوں نے اپنے اراکین پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی حکومت کو تبدیل کرنے کی دھمکی امریکی محکمہ خارجہ کے جنوبی اور وسطی ایشیائی امور کے بیورو کے اسسٹنٹ سیکریٹری آف سٹیٹ ڈونلڈ لو نے پاکستان کے سابق سفیر اسد مجید خان سے ایک ملاقات کے دوران دی تھی۔
انڈیا میں انٹرویو کے دوران پوچھے گئے سوال کے جواب میں ڈونلڈ لو نے واضح جواب دینے کے بجائے کہا کہ ’ہم پاکستان کی صورت حال پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔ ہم پاکستان کے آئینی عمل اور قانون کی بالادستی کی حمایت کرتے ہیں۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا آپ نے پاکستانی سفیر سے یہ کہا تھا کہ اگر عمران خان کی حکومت برقرار رہی تو امریکہ پاکستان کو معاف نہیں کرے گا، تو انہوں نے صرف یہ کہنے پر اکتفا کیا کہ ’اس سوال پر مجھے جو کہنا تھا وہ کہہ دیا۔‘
دوسری جانب پاکستان میں اپوزیشن جماعتوں نے عمران خان کے اس بیان پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے اور وہ مبینہ امریکی مراسلے کو جعلی قرار دے رہے ہیں۔
 

امریکی سفارت کار ڈونلڈ لو نے کہا کہ ’ہم پاکستان کی صورت حال پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں(فوٹو: ٹوئٹر)

عمران خان نے اتوار کو کہا تھا کہ اس دھمکی آمیز خط کی توثیق قومی سلامتی کونسل کمیٹی نے بھی کی ہے جس میں سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے لوگ بھی شریک تھے۔
بعد ازاں پیر کو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، سابق صدر آصف زرداری، جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے اپنے علیحدہ علیحدہ بیانات میں فوج کے ترجمان سے اس اجلاس کے منٹس کے حوالے سے وضاحت کرنے کا کہا جس میں عسکری قیادت بھی موجود تھی۔ اور اسی اجلاس کو بنیاد پر وزیراعظم عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ نیشنل سکیورٹی کمیٹی نے بھی غیرملکی سازش کی توثیق کی ہے۔

شیئر: