عمران خان کب تک وزیراعظم رہ سکتے ہیں، آئین کیا کہتا ہے؟
عمران خان کب تک وزیراعظم رہ سکتے ہیں، آئین کیا کہتا ہے؟
اتوار 3 اپریل 2022 20:09
قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر کی جانب سے اپوزیشن کی عدم اعتماد کی تحریک کو غیر قانونی قرار دے کر مسترد کر دیے جانے کے بعد صدر پاکستان نے وزیراعظم کی ایڈوائس پر اسمبلی تحلیل کردی۔
اسمبلی کی تحلیل کے ساتھ ہی وزیراعظم اور ان کی کابینہ بھی تحلیل ہوگئی۔
سابق وزیر قانون اور اطلاعات فواد چودھری نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اسمبلی کی تحلیل کے بعد موجودہ وزیراعظم آئین کے آرٹیکل 224 کے تحت نگران سیٹ اپ کی تقرری تک اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ نگران سیٹ اپ کا تقرر کب کیسے اور کتنی مدت میں ہوگا اور آئین اس حوالے سے کیا کہتا ہے۔
پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 224 اے کے مطابق قومی اسمبلی تحلیل ہونے پر الیکشن 90 روز میں ہوں گے۔
قومی اسمبلی تحلیل ہونے پر صدر نگران کابینہ مقرر کرے گا۔ صدر، سبکدوش ہونے والے وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف سے مشاورت کے بعد نگران وزیراعظم کا تقرر کرے گا۔
قائد حزب اختلاف اور وزیراعظم کے درمیان اتفاق نہ ہونے پر اسمبلی تحلیل ہونے کے تین دن کے اندر دونوں تین نام کمیٹی کو بھجوائیں گے۔
کمیٹی سپیکر قومی اسمبلی فوری طور پر تشکیل دیں گے۔ کمیٹی میں سبکدوش ہونے والی اسمبلی کے آٹھ ممبران ہوں گے جس میں حکومت اور اپوزیشن کے ارکان کی برابر تعداد ہو گی۔
آرٹیکل 224 اے کے مطابق کمیٹی تین روز میں نگران وزیراعظم کا فیصلہ کرے گی۔
کمیٹی میں اتفاق نہ ہونے کے صورت میں معاملہ الیکشن کمیشن کو بھجوا دیا جائے گا۔ الیکشن کمیشن دو روز کے اندر فیصلہ کرے گا۔
آرٹیکل 224 اے کے مطابق نگران وزیراعظم کا تقرر ہونے تک سبکدوش ہونے والا وزیر اعظم عہدے پر برقرار رہے گا۔
کابینہ ڈویژن نے عمران خان کو بطور وزیراعظم ڈی نوٹیفائی کردیا
کابینہ ڈویژن نے اتوار کو باضابطہ نوٹی فیکیشن جاری کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کو ڈی نوٹیفائی کردیا، تاہم آئین کے آرٹیکل 94 کے تحت صدر مملکت نے نگران وزیراعظم کے تقرر تک عمران خان کو بطور وزیراعظم کام جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے۔
واضح رہے کہ آئین کے آرٹیکل 94 کے تحت صدر مملکت نگران وزیراعظم کے عہدہ سنبھالنے تک سبکدوش ہونے والے وزیراعظم کو کام جاری رکھنے کی ہدایت کرسکتے ہیں۔