Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فواد چوہدری اور صحافی کے درمیان تلخ کلامی

سپریم کورٹ میں بدھ کو ڈپٹی سپیکر کی رولنگ سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران احاطہ عدالت میں سابق وفاقی وزیر برائے اطلاعات فواد چوہدری اور مقامی صحافی مطیع اللہ جان کے  درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔
ٹی وی چینلز پر دکھائے جانے والے مناظر میں فواد چوہدری اور مطیع اللہ جان ایک دوسرے پر چیختے ہوئے نظر آئے اور دیگر صحافی سابق وزیر کے خلاف نعرے لگاتے رہے۔
دونوں میں تلخ کلامی کی وجہ بنا مطیع اللہ جان کا خاتون اول کی دوست فرح خان سے متعلق سوال تھا۔ فواد چوہدری کے ساتھ موجود ایک اور سابق وزیر اسد عمر جب اپنی بات کہہ کر خاموش ہوئے تو مطیع اللہ جان نے فواد چوہدری سے سوال کیا ’فرح خان ملک سے کیوں بھاگی ہیں؟‘
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں سنا جاسکتا ہے کہ مطیع اللہ جان کہہ رہے ہیں ’فواد صاحب ایک سوال لے لیں پلیز‘۔ جس پر فواد چوہدری نے جواب دیا ’بعد میں، بعد میں کمانڈو صاحب، ایک منٹ۔‘
فواد چوہدری نے مطیع اللہ جان کو کہا کہ ’پہلے میں بات کروں گا پھر (سوال) ہوگا۔‘
واضح رہے فرح خان خاتون اول بشریٰ بی بی کی دوست ہیں جن پر حزب اختلاف کی جماعتوں نے کرپشن کے الزامات لگائے ہیں۔
بات آگے بڑھی تو فواد چوہدری نے مطیع اللہ جان کے بارے میں کہا کہ ’کرائے پر آتے ہیں یہ لوگ‘ جس کے بعد دونوں میں تلخ کلامی کافی دیر تک جاری رہی اور پھر کورٹ کے باہر کھڑے صحافیوں نے سابق وزرا کا بائیکاٹ کردیا۔
دونوں میں ہونے والی تلخ کلامی پر سوشل میڈیا صارفین مختلف آرا کا اظہار کررہے ہیں اور سیاستدانوں اور صحافیوں کے برتاؤ پر بھی بحث ہو رہی ہے۔
صحافی و کالم نگار عفت حسن رضوی نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’یہ صحافی کی تربیت ہوتی ہے کہ وہ سوال کرے جو وقت کی اہم ترین خبر بنے۔ سیاستدان کا کام سخت سوال پر جواب دینا ہوتا ہے، جواب نہیں دینا تو ہلکے پھلکے انداز میں ٹال دے۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’نہ صحافی کو گردن پر پاؤں رکھ کر جواب لینا چاہیے نہ سیاستدان کو زیب دیتا ہے کہ وہ سوال کے جواب میں جھوٹے الزام لگائے۔‘
وزیراعظم عمران خان کے سابق معاون خصوصی شہباز گل نے ایک ٹویٹ میں صحافی پر ’مریم میڈیا سیل‘ کا رکن ہونے کا الزام لگایا۔
انہوں نے لکھا ’آپ چاہتے ہیں میڈیا میں بات صرف مریم کرے اور سوال صرف آپ، باقی سب صحافی چپ رہیں۔‘
صحافی عنبر رحیم شمسی نے لکھا ’مطیع اللہ جان نے اپنی نوکری گنوائی، دن کی روشنی میں اپنی اہلیہ کے سکول کے سامنے سے اغواء کیے گئے کیونکہ وہ سمجھوتہ نہیں کرتے اور ڈرے بغیر لوگوں کو بے آرام کردینے والے سوالات کرتے ہیں۔‘
خاتون صحافی نے مزید لکھا کہ ’وہ خصوصاً ان لوگوں کو بے آرام کرتے ہیں جو طاقت کو دیکھ کر جماعتیں تبدیل کرتے ہیں۔‘

ٹوئٹر صارف راجہ فیصل نے مطیع اللہ جان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ’کسی کو بات نہ کرنے دینا، صحافت ہوتی ہے یا بدتمیزی؟‘

کورٹ رپورٹر ثاقب بشیر نے کہا ’سخت سے سخت سوال پوچھنا صحافی کے فرائض منصبی کا حصہ ہے، جواب دینا نہ دینا کسی کا بھی حق ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’مگر صحافی پر سوال کرنے پر الزامات عائد کرنا ، کرائے کا [۔۔۔] کہنا یا یہ کہنا کہ آپ صحافی نہیں یوٹیوبر ہیں، فواد چوہدری کی جانب سے یہ رویہ انتہائی قابل مذمت ہے۔‘

شیئر: