سپریم کورٹ میں بدھ کو ڈپٹی سپیکر کی رولنگ سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران احاطہ عدالت میں سابق وفاقی وزیر برائے اطلاعات فواد چوہدری اور مقامی صحافی مطیع اللہ جان کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔
ٹی وی چینلز پر دکھائے جانے والے مناظر میں فواد چوہدری اور مطیع اللہ جان ایک دوسرے پر چیختے ہوئے نظر آئے اور دیگر صحافی سابق وزیر کے خلاف نعرے لگاتے رہے۔
دونوں میں تلخ کلامی کی وجہ بنا مطیع اللہ جان کا خاتون اول کی دوست فرح خان سے متعلق سوال تھا۔ فواد چوہدری کے ساتھ موجود ایک اور سابق وزیر اسد عمر جب اپنی بات کہہ کر خاموش ہوئے تو مطیع اللہ جان نے فواد چوہدری سے سوال کیا ’فرح خان ملک سے کیوں بھاگی ہیں؟‘
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں سنا جاسکتا ہے کہ مطیع اللہ جان کہہ رہے ہیں ’فواد صاحب ایک سوال لے لیں پلیز‘۔ جس پر فواد چوہدری نے جواب دیا ’بعد میں، بعد میں کمانڈو صاحب، ایک منٹ۔‘
مزید پڑھیں
-
’صدر اور وزیراعظم کا فیصلہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے مشروط ہوگا‘Node ID: 658361
-
ہم نے نگران وزیراعظم کے لیے دو نام بھجوا دیے ہیں: فواد چوہدریNode ID: 658566
-
حکومت ختم ہوگئی، اپوزیشن سپریم کورٹ میں کیا کر رہی ہے: وزیراعظمNode ID: 658586
فواد چوہدری نے مطیع اللہ جان کو کہا کہ ’پہلے میں بات کروں گا پھر (سوال) ہوگا۔‘
واضح رہے فرح خان خاتون اول بشریٰ بی بی کی دوست ہیں جن پر حزب اختلاف کی جماعتوں نے کرپشن کے الزامات لگائے ہیں۔
بات آگے بڑھی تو فواد چوہدری نے مطیع اللہ جان کے بارے میں کہا کہ ’کرائے پر آتے ہیں یہ لوگ‘ جس کے بعد دونوں میں تلخ کلامی کافی دیر تک جاری رہی اور پھر کورٹ کے باہر کھڑے صحافیوں نے سابق وزرا کا بائیکاٹ کردیا۔
WATCH: Fawad Chaudhary goes mad at @Matiullahjan919 for asking him questions about Bushra Bibi’s best friend Farah Khan. Salute to the entire journalist community for standing by Matiullah Jan pic.twitter.com/v0wG6GQxN6
— Murtaza Ali Shah (@MurtazaViews) April 6, 2022
دونوں میں ہونے والی تلخ کلامی پر سوشل میڈیا صارفین مختلف آرا کا اظہار کررہے ہیں اور سیاستدانوں اور صحافیوں کے برتاؤ پر بھی بحث ہو رہی ہے۔
صحافی و کالم نگار عفت حسن رضوی نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’یہ صحافی کی تربیت ہوتی ہے کہ وہ سوال کرے جو وقت کی اہم ترین خبر بنے۔ سیاستدان کا کام سخت سوال پر جواب دینا ہوتا ہے، جواب نہیں دینا تو ہلکے پھلکے انداز میں ٹال دے۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’نہ صحافی کو گردن پر پاؤں رکھ کر جواب لینا چاہیے نہ سیاستدان کو زیب دیتا ہے کہ وہ سوال کے جواب میں جھوٹے الزام لگائے۔‘
یہ صحافی کی تربیت ہوتی ہے کہ وہ سوال کرے جو وقت کی اہم ترین خبر بنے، سیاستدان کا کام سخت سوال پر جوابدہ ہونا ہے، جواب نہیں دینا تو ہلکے پھلکے انداز میں ٹال دے۔
نہ صحافی کو گردن پر پاؤں رکھ کر جواب لینا چاہیے نہ سیاستدان کو زیب دیتا ہے کہ سوال کے جواب میں جھوٹے الزام لگائے۔— Iffat Hasan Rizvi (@IffatHasanRizvi) April 6, 2022
وزیراعظم عمران خان کے سابق معاون خصوصی شہباز گل نے ایک ٹویٹ میں صحافی پر ’مریم میڈیا سیل‘ کا رکن ہونے کا الزام لگایا۔
انہوں نے لکھا ’آپ چاہتے ہیں میڈیا میں بات صرف مریم کرے اور سوال صرف آپ، باقی سب صحافی چپ رہیں۔‘
مریم میڈیا سیل کے ممبر مطیع اللہ جان نے آج فواد چوہدری کے ساتھ بدتمیزی نہیں کی بلکہ صحافتی اصلوں کو پامال کر کے اس پیشے کے ساتھ بدتمیزی کی ہے-وہاں پر کھڑے دوسرے تمام صحافیوں کے حقوق کو پامال کیا۔
آپ چاہتے ہیں میڈیا میں بات صرف مریم کرے اور سوال صرف آپ۔ باقی سب صحافی چپ رہیں۔
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) April 6, 2022
صحافی عنبر رحیم شمسی نے لکھا ’مطیع اللہ جان نے اپنی نوکری گنوائی، دن کی روشنی میں اپنی اہلیہ کے سکول کے سامنے سے اغواء کیے گئے کیونکہ وہ سمجھوتہ نہیں کرتے اور ڈرے بغیر لوگوں کو بے آرام کردینے والے سوالات کرتے ہیں۔‘
خاتون صحافی نے مزید لکھا کہ ’وہ خصوصاً ان لوگوں کو بے آرام کرتے ہیں جو طاقت کو دیکھ کر جماعتیں تبدیل کرتے ہیں۔‘
ٹوئٹر صارف راجہ فیصل نے مطیع اللہ جان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ’کسی کو بات نہ کرنے دینا، صحافت ہوتی ہے یا بدتمیزی؟‘
کورٹ رپورٹر ثاقب بشیر نے کہا ’سخت سے سخت سوال پوچھنا صحافی کے فرائض منصبی کا حصہ ہے، جواب دینا نہ دینا کسی کا بھی حق ہے۔‘
سخت سے سخت سوال پوچھنا صحافی کے فرائض منصبی کا حصہ ہے جواب دینا نہ دینا کسی کا بھی حق ہے۔ مگر صحافی پر سوال کرنے پر الزامات عائد کرنا ، کرائے کا ۔۔۔ کہنا یا یہ کہنا یہ آپ صحافی نہیں یوٹیوبر ہیں فواد چوہدری کی جانب سے یہ رویہ انتہائی قابل مذمت ہے
— Saqib Bashir (@saqibbashir156) April 6, 2022