حمزہ شہباز کو وزیراعلٰی پنجاب منتخب کرنے کی قرارداد پیش ہوئی تو ارکان نے ہاتھ اٹھا کر ان کی حمایت کا اعلان کیا۔
واضح رہے کہ حمزہ شہباز کے انتخاب کی قرارداد چودھری اقبال گجر نے پیش کی جو خاتون اول بشریٰ بی بی کی دوست فرح خان کے سُسر بھی ہیں۔
جیسے ہی حمزہ شہباز کی جیت کا اعلان ہوا تو ہال نعروں سے گونج اٹھا۔ بعد ازاں حمزہ شہباز نے علیم خان گروپ، جہانگیر ترین گروپ اور دیگر ارکان کا اعتماد کرنے پر شکریہ ادا کیا۔
پنجاب کی بیوروکریسی پرویز الٰہی کے احکامات نہ مانے: حمزہ شہباز
ان کا کہنا تھا کہ ’اِن لوگوں نے وفاق اور صوبے میں تماشا لگا رکھا ہے، یہ لوگ آئین سے کھلواڑ کر رہے ہیں۔‘
’سٹاک مارکیٹ بیٹھ گئی ہے۔ ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔‘
حمزہ شہباز کہتے ہیں کہ ’مریم نواز، علیم خان اور جہانگیر ترین سمیت بہت سے لوگوں کو انتقام میں گرفتار کیا گیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں پنجاب کی بیوروکریسی کو الرٹ کرنا چاہتا ہوں، پرویز الٰہی کے احکامات نہ مانے۔‘
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے بھی پنجاب اسمبلی کی کارروائی دیکھی۔ وہ حمزہ شہباز کے ہمراہ ارکان اسمبلی کی بس میں سوا ہوکر ایکسپریس آواری ہوٹل سے فلیٹیز ہوٹل پہنچی تھیں۔
اجلاس میں مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، جہانگیر ترین گروپ اور علیم خان گروپ کے ارکان پنجاب اسمبلی موجود تھے۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ ’یہ جتنے مرضی اجلاس منسوخ کریں عمران خان کی حکومت کا قصہ ختم ہوگیا۔‘
بعد میں ایک ٹویٹ میں ان کا کہنا تھا کہ ’پنجاب اسمبلی کا ابھی ہونے والا اجلاس علامتی نہیں بلکہ آئینی اور قانونی ہے۔ مسلم لیگ ن اپنی اکثریت ثابت کرنے جارہی ہے۔‘
اس کے بعد حمزہ شہاز کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ ’عثمان بزدار نام کا وزیراعلٰی تھا، اس کو چلاتی فرح خان تھیں۔‘
’فرح خان ہر تقرر اور تبادلے پر کس کو کمیشن دیتی تھیں۔ ان کے پاس کوئی سرکاری عہدہ نہیں تھا، وہ کس کی فرنٹ پرسن تھیں؟
مسلم لیگ ن کی نائب صدر کا کہنا تھا کہ ’میں پرویز الٰہی سے سوال کرتی ہوں کہ آپ نے کیوں آئین شِکن عمران خان کا ساتھ دیا؟‘
انہوں نے کہا کہ ’آج پنجاب کے مینڈیٹ چرانے کا بدلہ نواز شریف نے لے لیا ہے۔‘
’نواز شریف اور شہباز شریف کے پاس بنی گالہ کی طرح کوئی جنات اور عامل نہیں تھے پھر بھی انہوں نے جنات کی طرح کام کر کے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا۔‘