Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پنجاب میں چیف سیکریٹری اور آئی جی کے تبادلوں کی کوشش کیوں ہوئی؟

لاہور ہائی کورٹ پیر کو اس بات کا فیصلہ کرے گی کہ عثمان بزدار کو افسران تبدیل کرنے کا اختیار ہے کہ نہیں۔ (فائل فوٹو)
پنجاب میں نئے وزیراعلٰی کے انتخاب کا معاملہ ہائی کورٹ میں ہے۔ اس حوالے سے پیر 11 اپریل کو عدالت سماعت کرے گی۔
تاہم اس دوران چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب کو تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ بات اس وقت سامنے آئی جب اپوزیشن لیڈر پنجاب اور وزیراعلٰی کے امیدوار حمزہ شہباز نے سنیچر کو لاہور ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی جس میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ ’عارضی وزیراعلٰی پنجاب عثمان بزدار چیف سیکریٹری پنجاب اور آئی جی پنجاب کو تبدیل کر رہے ہیں جو آئینی طور پر ایسا نہیں کر سکتے ہیں وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو چکے ہیں۔‘
عدالتی عملے نے یہ درخواست پیر کو سنے جانے والے کیس کے ساتھ ہی سماعت کے لیے مقرر کر دی ہے۔   
عثمان بزدار جاتے جاتے چیف سیکریٹری اور آئی جی کو کیوں تبدیل کرنا چاہتے ہیں؟ اردو نیوز نے اس معاملے کی چھان بین کرنے کی کوشش کی ہے۔
وزیراعلٰی ہاؤس کے ایک سینیئر افسر نے اردونیوز نیوز کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ دونوں بڑے افسران کے تبادلوں کا فیصلہ چند روز قبل سابق وزیراعظم عمران خان کے دورہ لاہور کے دوران ہوا۔
’نامزد امیدوار برائے وزیراعلٰی پنجاب پرویز الہی نے وزیراعظم سے شکایت کی تھی کہ پنجاب کی ایڈمنسٹریشن بات نہیں مان رہی خاص طورپر چیف سیکریٹری اور آئی جی نے کسی بھی قسم کا سیاسی حکم نہ ماننے کا فیصلہ کیا ہے۔ 
اس صورت حال کے بعد چیف سیکریٹری کامران علی افضل اور آئی جی پنجاب راؤ سردار علی کو ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا۔ 

وزیراعلٰی عثمان بزدار نے وفاقی سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کو خط لکھ کر دونوں افسران کو تبدیل کرنے کی سمری بھیجی ہے۔ (فوٹو: عثمان بزدار ٹوئٹر)

خیال رہے کہ پنجاب میں وزارت اعلٰی کے انتخاب کے لیے اسمبلی اجلاس کا بلایا جانا تنازعے کا شکار ہو چکا ہے جس کا فیصلہ اب لاہور ہائی کورٹ کرے گی۔ جبکہ متحدہ اپوزیشن نے اپنے اور منحرف حکومتی ارکان کو لاہور کے مختلف ہوٹلز میں رکھا ہوا ہے۔ تحریک انصاف کے کارکنوں نے ایک نجی ہوٹل کے باہر احتجاج بھی کیا ہے، جس کے بعد اراکین کو دوسرے ہوٹلوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ 
وزیراعلٰی ہاؤس کے افسر کے مطابق ’چوہدری پرویز الہی یہ چاہتے ہیں کہ اپوزیشن کے اراکین کو اسمبلی کے اندر توڑ پھوڑ کے الزام میں گرفتار کیا جائے اور اس دوران وزارت اعلٰی کا انتخاب کروا لیا جائے جو دونوں بڑے افسروں نے ماننے سے انکار کیا۔ گورنر ہاؤس میں نئے آنے والے گورنر عمر چیمہ کے روبرو چوہدری پرویز الہی نے ان افسران سے اپنی خواہش کا اظہار کیا تھا۔‘
وزیراعلٰی پنجاب عثمان بزدار نے وفاقی سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کو خط لکھ کر دونوں افسران کو تبدیل کرنے کی سمری بھیجی ہے۔ جبکہ اس کے خلاف اپوزیشن لیڈر نے عدالت عالیہ سے رجوع کر لیا ہے۔
اب لاہور ہائی کورٹ پیر کو اس بات کا فیصلہ کرے گی کہ عثمان بزدار کو افسران تبدیل کرنے کا اختیار ہے کہ نہیں۔ 

تبادلوں سے متعلق درخواست اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز نے دائر کی۔ (فائل فوٹو)

چوہدری پرویز الٰہی کے ترجمان نے البتہ ان خبروں کی تردید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سپیکر چوہدری پرویز الٰہی نے کسی قسم کا دباؤ نہیں ڈالا نہ انہیں اس کی ضرورت ہے۔
’چیف سیکریٹری اور آئی جی کو تبدیل کرنا یا نہ کرنا وفاقی حکومت کا معاملہ ہے۔ ان خبروں میں کسی قسم کی کوئی صداقت نہیں۔ اگر کوئی تبدیلی ہو رہی ہے تو وہ روٹین کی ہوگی۔‘ 
یاد رہے کہ اگر تحریک انصاف کی حکومت کے دوران پنجاب کے آئی جی یا چیف سیکریٹری کو تبدیل کیا جاتا ہے تو یہ ساڑھے تین سالوں میں آٹھویں بار ہوگا کہ حکومت اعلٰی ترین افسران کو تبدیل کر رہی ہے۔ 

شیئر: