قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں 882 ارب روپے کی وصولیوں کی تفصیل پیش کردی۔
جمعرات کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین رانا تنویر حسین کی زیر صدارت منعقد ہوا۔
اجلاس کے آغاز سے قبل ہی چیئرمین نیب کمیٹی روم نمبر دو پہنچ چکے تھے جبکہ اس وقت تک کمیٹی کے ارکان بھی نہیں پہنچے تھے۔
مزید پڑھیں
-
جب بھی بزدار کو ہٹانے کی بات ہوتی، نیب آفس بلا لیتا: علیم خانNode ID: 658651
-
قومی احتساب بیورو اور چیئرمین نیب کا مستقبل کیا ہو گا؟Node ID: 660576
خیال رہے کہ گذشتہ تین اجلاسوں میں بلائے جانے کے باجود چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال شریک نہیں ہوئے تھے۔
کمیٹی کو اپنی بریفنگ میں نیب حکام نے بتایا کہ ’نیب اپنے قیام سے اب تک 882 ارب روپے ریکور کرچکا ہے۔ موجودہ چیئرمین کے دور میں 587 ارب روپے ریکور کرنے کا دعویٰ کیا گیا۔‘
’بلواسطہ وصولیوں کی مد میں 500 ارب روپے، بینک قرض نادہندگان سے 198 ارب روپے جبکہ عدالتی جرمانوں کے ذریعے 45 ارب 91 کروڑ روپے ریکور کیے گئے۔ رقوم کی رضا کارانہ واپسی اور پلی بارگین کے ذریعے 76 ارب 95 کروڑ روپے کی وصولی ہوئی۔ کاروباری طبقے سے 21 ارب 68 کروڑ روپے، سیاست دانوں سے صرف 4 کروڑ 70 لاکھ روپے اور بیورو کریٹس سے 8 ارب 17 کروڑ روپے وصول کیے گئے۔‘
نیب حکام کے مطابق ’جعلی ہاؤسنگ سوسائٹیز اور دیگر سکیموں سے فراڈ کا شکار ہونے والے ایک لاکھ 77 ہزار متاثرین کو 25 ارب 59 کروڑ روپے سے زائد ادائیگی کی گئی۔ ملزمان سے پلی بارگین کرنے والے 99 فیصد افسران کو نوکری سے فارغ کیا جاچکا ہے۔‘
مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی اور پی اے سی کے رکن خواجہ آصف نے دعویٰ کیا کہ ’برطانوی نیشنل کرائم ایجنسسی نے منی لانڈرنگ کیس میں ملک ریاض کو جو 18 کروڑ پاؤنڈ جرمانہ کیا وہ پیسے حکومت پاکستان نے جرمانے میں ایڈجسٹ کر کے پراپرٹی ٹائیکون کو واپس کردیے۔‘
![](/sites/default/files/pictures/April/42951/2022/13.jpg)