Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’نیب نے اب تک سیاست دانوں سے صرف 4 کروڑ 70 لاکھ روپے وصول کیے‘

کمیٹی کو اپنی بریفنگ میں نیب حکام نے بتایا کہ ’نیب اپنے قیام سے اب تک 882 ارب روپے ریکور کرچکا ہے‘ (فائل فوٹو: ٹوئٹر)
قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں 882 ارب روپے کی وصولیوں کی تفصیل پیش کردی۔ 
جمعرات کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین رانا تنویر حسین کی زیر صدارت منعقد ہوا۔
اجلاس کے آغاز سے قبل ہی چیئرمین نیب کمیٹی روم نمبر دو پہنچ چکے تھے جبکہ اس وقت تک کمیٹی کے ارکان بھی نہیں پہنچے تھے۔ 
خیال رہے کہ گذشتہ تین اجلاسوں میں بلائے جانے کے باجود چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال شریک نہیں ہوئے تھے۔
کمیٹی کو اپنی بریفنگ میں نیب حکام نے بتایا کہ ’نیب اپنے قیام سے اب تک 882 ارب روپے ریکور کرچکا ہے۔ موجودہ چیئرمین کے دور میں 587 ارب روپے ریکور کرنے کا دعویٰ کیا گیا۔‘
’بلواسطہ وصولیوں کی مد میں 500 ارب روپے، بینک قرض نادہندگان سے 198 ارب روپے جبکہ عدالتی جرمانوں کے ذریعے 45 ارب 91 کروڑ روپے ریکور کیے گئے۔ رقوم کی رضا کارانہ واپسی اور پلی بارگین کے ذریعے 76 ارب 95 کروڑ روپے کی وصولی ہوئی۔ کاروباری طبقے سے 21 ارب 68 کروڑ روپے، سیاست دانوں سے صرف 4 کروڑ 70 لاکھ روپے اور بیورو کریٹس سے 8 ارب 17 کروڑ روپے وصول کیے گئے۔‘
نیب حکام کے مطابق ’جعلی ہاؤسنگ سوسائٹیز اور دیگر سکیموں سے فراڈ کا شکار ہونے والے ایک لاکھ 77 ہزار متاثرین کو 25 ارب 59 کروڑ روپے سے زائد ادائیگی کی گئی۔ ملزمان سے پلی بارگین کرنے والے 99 فیصد افسران کو نوکری سے فارغ کیا جاچکا ہے۔‘
مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی اور پی اے سی کے رکن خواجہ آصف نے دعویٰ کیا کہ ’برطانوی نیشنل کرائم ایجنسسی نے منی لانڈرنگ کیس میں ملک ریاض کو جو 18 کروڑ پاؤنڈ جرمانہ کیا وہ پیسے حکومت پاکستان نے جرمانے میں ایڈجسٹ کر کے پراپرٹی ٹائیکون کو واپس کردیے۔‘

چیئرمین نیب نے کہا کہ ’دنیا کی کوئی ایسی اتھارٹی نہیں ہے جو اینٹی کرپشن سے متعلق ہو اور اس نے نیب کی تعریف نہ کی ہو‘ (فائل فوٹو: سوشل میڈیا)

چیئرمین نیب نے کہا کہ ’18 کروڑ پاؤنڈ کی رقم کے بارے میں وہ اگلے اجلاس میں تفصیلات بتائیں گے۔‘
چیئرمین نیب نے کہا کہ ’آپ جہاں کہیں گے میں وہاں آکر آپ کو تفصیلات فراہم کردوں گا۔ اس پر خواجہ آصف نے کہا کہ ’آپ نے جب بھی ہمیں بلایا اور بلا کر حوالات میں ڈال دیا ہم پھر بھی آپ کے پاس آنے کے لیے تیار ہیں۔‘
جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے جواب دیا کہ ’ہم نے پوری کوشش کی ہمارے مہمان کو کوئی تکلیف نہ ہو۔‘
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ براڈشیٹ کے سربراہ نے نواز شریف سے معافی مانگ لی ہے جس پر چیئرمین نیب نے کہا کہ ’بیان دینے والے کا اب براڈ شیٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘
نیب قوانین میں ترمیم کے حوالے سے چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کمیٹی سے کہا کہ ’سپریم کورٹ کے فل بینچ نے قانون کا جائزہ لیا اور جو چیز بھی آئین کے خلاف تھی اسے نکال دیا۔ اب اگر ترامیم کرنی ہیں تو میرے ماضی کے تجربے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مجھے پانچ منٹ کے لیے بلا لیجیے گا تاکہ میں بھی اس میں کچھ مشورہ دے سکوں۔‘
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دنیا کی کوئی ایسی اتھارٹی نہیں ہے جو اینٹی کرپشن سے متعلق ہو اور اس نے نیب کی تعریف نہ کی ہو۔ آپ یہ دل سے نکال دیں کہ نیب کی کسی کے ساتھ وابستگی ہے۔ نیب کی وابستگی صرف اور صرف پاکستان کے ساتھ ہے۔

شیئر: