مظاہرین حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں جو آئی ایم ایف سے مذاکرات کرنے جا رہی ہے۔
منگل کو پولیس نے کولمبو کو کینڈی شہر سے منسلک کرنے والی سڑک اور ریلوے لائن کو بلاک کرنے والے مظاہرین پر فائرنگ کی۔
ہسپتال انتظامیہ کے ایک عہدیدار نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ایک شخص گولی لگنے سے ہلاک ہوا ہے۔‘
’اس کے علاوہ 16 مظاہرین زخمی ہوئے۔ آٹھ افراد کو سرجری کی ضرورت تھی۔ آٹھ پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے۔‘
پولیس کے مطابق رامبوکانہ شہر میں مظاہرین ایک آئل ٹینکر کو آگ لگانے والے تھے جب پولیس نے انہیں منتشر کرنے کےلیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔
پولیس ترجمان کے مطابق ’منتشر ہونے کے بجائے انہوں نے پتھر پھینکنے شروع کر دیے اور ایک موقع پر پولیس نے ان پر فائرنگ کی۔‘
اس کے بعد علاقے میں کرفیو لگا دیا گیا۔ منگل کو سری لنکا میں تیل کی قیمت میں 65 فیصد اضافے کے خلاف احتجاج کیا گیا اور یہ بھی ایک ایسا ہی مظاہرہ تھا۔
سری لنکا میں امریکی سفیر جولی چنگ نے کہا کہ انہیں اس واقعے پر بہت افسوس ہے۔ ’میں ہر طرح کے تشدد کی مذمت کرتی ہوں۔ شفاف تحقیقات ہونی چاہیں اور لوگوں کو پرامن احتجاج کا حق ہونا چاہیے۔‘
سری لنکا کے صدر گوتابایا راجا پکشے نے ملک کے بدترین معاشی بحران میں اپنے غلط فیصلوں کو تسلیم کرتے ہوئے عزم ظاہر کیا ہے کہ وہ ان کو درست کریں گے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق صدر گوتابایا راجا پکشے نے پیر کو اپنی 17 رکنی نئی کابینہ سے گفتگو کرتے ہوئے تسلیم کیا کہ ان سے غلطیاں ہوئیں جس کے باعث ملک معاشی بحران سے دوچار ہوا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو قرضوں کے بحران میں مدد کے لیے بہت پہلے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے رجوع کر لینا چاہیے تھا اور ملکی زراعت کو مکمل طور پر نامیاتی بنانے کے لیے کیمیائی کھاد پر پابندی نہیں لگانا چاہیے تھی۔
سری لنکا کو رواں سال اپنے 25 ارب ڈالر کے غیرملکی قرضے میں سے سات ارب ڈالر ادا کرنا ہیں اور ملک دیوالیہ ہو چکا ہے۔
سری لنکا کے پاس بیرون ملک سے اشیائے ضرورت درآمد کرنے کے لیے غیرملکی کرنسی کی کمی ہے۔