Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صحت کارڈ منصوبہ ختم نہیں کر رہے، اس میں بہتری کی گنجائش ہے: قادر پٹیل

قادر پٹیل کا کہنا تھا کہ پرویز خٹک کو وزیر دفاع لگانے پر اعتراض نہیں کیا گیا تو پھر میرے وزیر بننے پر کیوں اعتراض کیا جارہا ہے (فائل فوٹو: قومی اسمبلی ٹوئٹر)
وفاقی وزیر قومی صحت قادر پٹیل کا کہنا ہے کہ ’سابق حکومت کا صحت کارڈ منصوبہ ختم نہیں کر رہے، اس میں بہتری کی گنجائش ہے فی الوقت یہ سکیم جاری رہے گی۔‘
جمعے کو کراچی پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب پرویز خٹک کو وزیر دفاع لگانے پر اعتراض نہیں کیا گیا جوکہ بنتا تھا تو مجھے وزیر صحت لگانے پر اعتراض کیوں کیا جارہا ہے؟
’میری وزارت کا کام انتظامی امور دیکھنا ہے۔ میں نے کب کہا کہ میں سرجری کروں گا یا خود آپریشن کروں گا۔ اگر صحت کے شعبے میں ڈاکٹر کو وزیر لگانے کے فارمولے پر عمل کریں تو زکوٰۃ کی وزارت کسی مستحق کو دی جائے کیونکہ اسی کو پتا ہے کہ کتنی مشکل سے زکوٰۃ ملتی ہے۔‘  
ان کا کہنا تھا کہ ’صحت کی ذمہ داری ملنے کے بعد ایک انڈین فلم کا جو کردار مجھ سے منسوب کیا گیا میں اس سے بہت خوش ہوں۔ وہ کردار جادو کی جھپیوں سے ساری چیزیں ٹھیک کردیتا ہے، لیکن میں جس کی جگہ ذمہ داری پر آیا ہوں وہ بھی پھر ڈاکٹر آستانہ بنیں۔‘ 
عمران خان کو تنقید نشانہ بناتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ ’سابق وزیر اعظم کبھی کہتے تھے بھنگ سے کاروبار کریں گے،کبھی انڈے کبھی مرغی سے بزنس کریں گے لیکن کامیاب کاروبار ریئل اسٹیٹ کا ہے جو کہ چھپا کے کیا جارہا تھا۔‘ 
ادویات کی قیمتوں میں اضافے پر اُن کا کہنا تھا کہ ’ہمارے ملک میں جب ایک چیز کی قیمت بڑھ جاتی ہے تو پھر وہ کم نہیں ہوتی۔ یہ ایک چیلنج ہے اس سے نمٹنے کی ہم جلد حکمت عملی لائیں گے۔‘
’ادویات میں اضافے کی سمری میرے پاس آئی تھی میں نے وہ سمری مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابھی قیمت نہیں بڑھائی جاسکتی۔ اس کے علاوہ ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ کابینہ کی منظوری سے ہوتا ہے۔‘

وفاقی وزیر قومی صحت نے کورونا وائرس پر عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کو مسترد کردیا (فائل فوٹو: اے ایف پی)

 وفاقی وزیر قومی صحت کا کہنا تھا کہ ’ہم حسد بغض اور کینہ لےکر کسی کے پیچھے نہیں پڑتے، صحت کارڈ کو ہم بند نہیں کررہے ہیں اس میں خامیاں بہت ہیں۔ یہ امیر ترین انسان کے پس بھی ہے۔‘ 
کورونا وائرس پر عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے ادارے کے مطابق پاکستان میں وبا سے دو لاکھ 60 ہزار اموات نہیں ہوئیں صرف 32 ہزار ہلاکتیں ہوئی ہیں۔‘
’اگر اس میں بہت زیادہ فرق ہوتا تو 10 ہزار کا ہوتا اتنا فرق ممکن نہیں ہے۔ کچھ سافٹ ویئرز تجزیاتی طور پر ایسے فارمولہ لگادیتے ہیں۔ ہم نے ساری تفصیلات فراہم کی ہیں جن میں ہسپتال، سرد خانے اور قبرستانوں سے حاصل کردہ معلومات شامل ہیں۔‘
 انہوں نے مزید کہا کہ ’پاکستان میڈیکل کمیشن میں سندھ سے کوئی نمائندگی نہیں تھی۔ اس سسٹم میں خرابی ہے۔ اس سے ایک مخصوص طبقے کو سراہا گیا ہے۔ اس پر نظرثانی کے لیے جارہے ہیں۔‘

شیئر: