Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کی 30 اُبھرتی ہوئی آوازوں کی کہانی

الحمرا آرٹس کونسل نے 30 بہترین گلوکاروں کا انتخاب کیا ہے (فائل فوٹو: الحمرا آرٹس کونسل)
پاکستان کے دل لاہور شہر کے مال روڈ پر واقع سرخ اینٹوں کی عمارت الحمرا آرٹس کمپلیکس کے تہ خانے میں بنے میوزک سٹوڈیو میں شدید گرمی کے باوجود درجہ حرارت قابل برداشت ہی تھا۔  
خالی سٹوڈیو میں دوپٹے میں لپٹی میمونہ ساجد اپنی والدہ کے ساتھ بیٹھی تھیں۔ میمونہ ساجد ان تیس نوجوانوں میں سے ایک ہیں جن کو لاہور آرٹس کونسل نے حال ہی میں بہترین گلوکاروں کی صف میں شامل کیا ہے۔ 
میمونہ کی آواز گائے بغیر بھی کانوں میں رس گھولتی ہے۔ ان کی عمر زیادہ نہیں ہے البتہ ان کا عزم دنیا میں اپنی آواز سے راج کرنے کا ہے۔  
اپنی کہانی سناتے ہوئے میمونہ نے بتایا کہ ’میرے خاندان میں دور دور تک کسی کو گائیکی کا شوق نہیں تھا۔ مجھے خود نہیں پتا تھا کہ میں گا سکتی ہوں یا مجھے گانا آتا ہے۔ یہ بس ایک خداداد صلاحیت ہے۔ میں اپنے آپ کو صوفی گائیک کہتی ہوں۔‘   
میمونہ کے والد ایک پولیس افسر ہیں اور والدہ ایک گھریلو خاتون جو ان کے اس شوق میں رکاوٹ بننے کے بجائے ان کے ہم قدم ہیں۔   
میمونہ الحمرا آرٹس کونسل کے ایک گائیکی مقابلے ’وائس آف الحمرا‘ میں اول آئی ہیں۔ 
گذشتہ دنوں نئے گلوکاروں کی تلاش کے لیے منعقد کیے گیے ’پنجاب ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام‘ میں اور قومی نغموں کے مقابلے میں بھی وہ اول ہی رہیں۔ یہ تینوں مقابلے ایک ہی ماہ کے دوران منعقد ہوئے۔   
لاہور آرٹس کونسل نے یہ مقابلے ایسے گلوکاروں اور فنکاروں کو پلیٹ فارم مہیا کرنے کے لیے منعقد کیے جو سمجھتے ہیں کہ ان کے پاس ٹیلنٹ تو ہے لیکن آگے بڑھنے کے لیے راستہ نہیں۔
ان مقابلوں میں 35 سال سے کم عمر کے گائیک حصہ لینے کے اہل تھے۔ تین مختلف مقابلوں میں پہلے 10 نمبر پر آنے والے گلوکاروں کو منتخب کیا گیا۔ اور یوں 30 ایسے گلوکاروں کا انتخاب ہوا جن کو بڑے بڑے استادوں نے سند بخشی اور کونسل نے ان ابھرتے گلوکاروں کو پلیٹ فارم مہیا کیا، ان کے گانے ریکارڈ کیے اور انہیں مارکیٹ میں لانچ کردیا۔   
لاہور آرٹس کونسل کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ذوالفقار زلفی، جو خود بھی ایک آرٹسٹ ہیں، نے اردو نیوز کو بتایا کہ لاہور آرٹس کونسل جسے لوگ الحمرا آرٹس سینٹر کے نام سے بھی جانتے ہیں پاکستان کا واحد آرٹس سینٹر ہے جو روزانہ کی بنیاد پر سب سے زیادہ سرگرم ہے۔  
’الحمرا آرٹس سینٹر کو میوزک، آرٹس، پرفارمنگ آرٹس اور فائن آرٹس کی نرسری سے تعبیر کیا جاتا ہے، اور ہم کچھ نہ کچھ ایسا کرتے رہتے ہیں کہ لوگوں کی دلچسپی اس سینٹر میں کم نہ ہو۔ حال ہی میں ہم نے 30 نوجوان گلوکار منتخب کیے۔  پہلے ایک مقابلہ کروایا اس میں سے 10 افراد کو منتخب کیا اور پھر دو مرتبہ یہی عمل کر کے ان لوگوں کو اکٹھا کیا۔‘
’کونسل نے ان نوجوانوں کو خود تربیت دی، ورکشاپ کروائی اور فائن ٹیون کیا۔‘
زلفی بتاتے ہیں کہ ’یہ وہ ہیرے تھے جن کو تراشنے والا جوہری چاہیے تھا۔ اور یہ کام الحمرا آرٹس سینٹر نے کیا۔ ان لوگوں کی ٹریننگ ہمارے اساتذہ نے کی۔ لَے اور سُر کی جہاں ضرورت تھی ان کو ٹھیک کیا۔ اس عمل سے ہم نے شاندار گلوکار دیے ہیں پاکستان کو۔‘ 

تحسین ساجد آل پاکستان کلاسیکل میوزک میں پہلی پوزیشن حاصل کرچکے ہیں (فوٹو: اردو نیوز)

تحسین ساجد ایک اور نوجوان گلوکار ہیں جو اس 30 کی فہرست میں نام بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ انہیں بچپن سے گائیکی کا شوق تھا اور یہی شوق انہیں الحمرا لے آیا۔ 
’مجھے کسی نے بتایا کہ اگر گلوکاری میں مہارت پیدا کرنی ہے تو الحمرا جاؤ جو فنکاروں کا ایک مرکز ہے۔ میں پھر یہاں آگیا۔ پہلے تو یہاں سیکھنے کا موقع ملا۔ پھر اس کے بعد مقابلوں میں حصہ لینا شروع کیا اور 2018 میں آل پاکستان کلاسیکل میوزک کیٹیگری میں پہلی پوزیشن لی۔ اس کے بعد پھر مجھے بہت مواقع ملے جہاں میں نے اپنا آپ منوایا۔‘ 
’میں اس بات پر بہت خوش ہوں کہ مجھے الحمرا نے اس قابل سمجھا کہ 30 بہترین گلوکاروں میں میرا بھی نام شامل کیا۔ پورے ملک سے ٹیلنٹڈ لوگوں کو ایک جگہ اکٹھا کیا گیا۔‘   
تحسین کو اس بات پر بھی خوشی ہے کہ جس طرح ہمسایہ ملک انڈیا میں ٹیلنٹ ہنٹ مقابلوں کے ذریعے گلوکار ابھر کر سامنے آتے ہیں اب پاکستان میں بھی ایسا ممکن ہونے لگا ہے۔
الحمرا آرٹس سینٹر نے ان تمام گلوکاروں کے فائنل گانے ریکارڈ کر کے اپنے سوشل میڈیا پیجز پر جاری کردیے ہیں۔

شیئر: