’عالمی جنگ کی ہولناکی سے بچنے کے لیے سب کچھ کرنا چاہیے‘
’عالمی جنگ کی ہولناکی سے بچنے کے لیے سب کچھ کرنا چاہیے‘
پیر 9 مئی 2022 6:38
یوکرین میں روسی افواج کو مخاطب کرتے ہوئے صدر پوتن نے کہا کہ ’آپ اپنے ملک کے مستقبل کے لیے لڑ رہے ہیں‘ (فوٹو: اے ایف پی)
روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ یوکرین میں روسی افواج ایک ناقابل قبول خطرے سے اپنی سرزمین کا دفاع کر رہی ہیں۔‘
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پیر کو دوسری جنگ عظیم میں فتح کے موقع پر سالانہ پریڈ کے آغاز پر روسی صدر نے ہزاروں فوجیوں کو بتایا کہ ’یوکرین میں روسی افواج نازی ازم کے خلاف جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں تاہم یہ ضروری ہے کہ سب کچھ کیا جائے تاکہ عالمی جنگ دوبارہ رونما نہ ہو۔‘
یوکرین میں روسی افواج کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’آپ اپنے ملک کے لیے، اس کے مستقبل کے لیے لڑ رہے ہیں، تاکہ کوئی دوسری جنگ عظیم کے سبق کو نہ بھولے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’عالمی جنگ کی ہولناکی سے بچنے کے لیے سب کچھ ضرور کرنا چاہیے۔‘
پوتن نے یوکرین اور مغرب کو اس تنازعے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ’کیئف اور اس کے اتحادی ہماری تاریخی زمینوں پر حملے کی تیاری کر رہے ہیں۔‘
روسی صدر نے یوکرین کو نیٹو کے ہتھیاروں کی ترسیل اور خارجہ مشیروں کی تعیناتی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمارے لیے براہ راست ہماری سرحدوں پر ناقابل قبول خطرہ پیدا کیا جا رہا ہے۔‘
یوکرین میں سکول پر روس کی بمباری سے ’60 افراد ہلاک‘
دوسری جانب یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ملک کے مشرقی حصے میں روس کی شدید گولہ باری اور ایک سکول پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’روس وہ سب کچھ بھول گیا ہے جو دوسری جنگ عظیم کے فاتحین کے لیے اہمیت رکھتا تھا۔‘
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یوکرین کے صدر نے اتوار کو رات گئے اپنے خطاب میں بتایا کہ لوگانسک کے علاقے بلوگوریوکا پر روسی فضائی حملے کے نتیجے میں 60 کے قریب افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ روس 9 مئی کو نازی جرمنی کو 1945 میں شکست دینے کی خوشی میں وکٹری ڈے یا یوم فتح مناتا ہے۔
ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ ’عام لوگ اس دن کو امن اور ’دوبارہ کبھی نہیں‘ کے نعرے کے ساتھ مناتے ہیں، روس نے اپنے حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔‘
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق مشری یوکرین میں حکام نے ایک سکول میں بم دھماکے کے نتیجے میں 60 کے قریب افراد کی ہلاکت کا خدشہ ظاہر کیا ہے جبکہ روسی صدر ولادیمیر پوتن دوسری جنگ عظیم میں سوویت یونین کی فتح کے موقع پر جشن کی قیادت کی تیاری کر رہے ہیں۔
لوہانسک کے علاقے کے گورنر سرہی گیدائی نے کہا کہ بلوہوریوکا میں واقع سکول جہاں تقریباً 90 افراد نے پناہ لے رکھی تھی، سنیچر کو روسی بم حملے کا نشانہ بنا تھا۔
گیدائی نے میسیجنگ ایپ ٹیلی گرام پر لکھا کہ ’کسی کے بچنے کی کوئی امید نہیں ہے۔ فضائی بم (عمارت کے) درمیان میں پھٹا۔ سکول میں 90 کے قریب لوگ موجود تھے جن میں سے 27 کو بچا لیا گیا تھا جبکہ 60 افراد شاید ہلاک ہو گئے ہیں۔‘
روئٹرز فوری طور پر اس اکاؤنٹ کی تصدیق نہیں کر سکا۔ ماسکو کی جانب سے بھی اس رپورٹ پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
پوتن نے بارہا یوکرین میں جنگ کو اس چیلنج سے تشبیہ دی ہے جس کا سامنا سوویت یونین کو اس وقت ہوا جب 1941 میں ایڈولف ہٹلر نے حملہ کیا تھا۔
کیپٹن سویاٹوسلاو پالمار نے ایک آن لائن نیوز کانفرنس میں کہا کہ ’جب تک ہم زندہ ہیں، روسی قابض فوج کو پسپا کرنے کے لیے لڑتے رہیں گے۔‘
سات صنعتی ممالک کے گروپ (جی سیون) کے رہنماؤں نے اتوار کو روس کی اقتصادی تنہائی میں اضافہ کرنے اور کریملن سے منسلک اشرافیہ کے خلاف مہم کو تیز کرنے کا عہد کیا تھا۔
جی سیون نے کہا ہے کہ وہ روسی تیل کو مرحلہ وار ختم کرنے یا اس پر پابندی لگانے کے لیے پرعزم ہے جبکہ پوتن کے یوکرین پر حملے کی بھی مذمت کی۔
گروپ نے 77 سال قبل نازی جرمنی کو شکست دینے میں سوویت روس کے کردار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ان (روسی صدر) کے اقدامات روس اور اس کے لوگوں کی تاریخی قربانیوں کے لیے شرمندگی کا باعث ہیں۔‘