روس کے حملے کے بعد یوکرین کے لاکھوں شہری بے گھر ہو چکے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
یوکرین کے ساحلی شہر ماریوپول کا قبضہ حاصل کرنے کی جنگ آخری مراحل میں داخل ہو گئی ہے جبکہ روسی فوجیوں کی کوشش ہے کہ پیر سے پہلے اسے فتح کر لیا جائے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق روسی افواج سے متعلق خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ پیر کو وکٹری ڈے یا یوم فتح سے قبل وہ ماریوپول کا مکمل قبضہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
خیال رہے کہ 9 مئی کو روس نازی جرمنی کو 1945 میں شکست دینے کی خوشی میں وکٹری ڈے یا یوم فتح مناتا ہے۔
ماریوپول کا مکمل قبضہ حاصل کرنے کی صورت میں روس اس ساحلی شہر اور کریمیا کے درمیان زمینی رابطہ قائم کر سکے گا۔ روس نے سال 2014 میں کریمیا پر قبضہ کیا تھا جو اب بھی روس نواز علیحدگی پسندوں کے زیر انتظام ہے۔
علاوہ ازیں یوکرین کے حکام نے کہا ہے کہ جنوبی ساحلی شہر ماریوپول میں محصور ایزوسٹل سٹیل پلانٹ سے تمام خواتین، بچوں اور عمر رسیدہ افراد کو نکال لیا گیا ہے۔
خبر رساں اداروں اے ایف پی اور روئٹرز کے مطابق اب بھی یوکرینی فوجی سٹیل مل میں موجود ہیں جبکہ روسی فوجیوں نے پلانٹ کے اردگرد اپنی گرفت مضبوط کی ہوئی ہے۔
سابق سویت دور کی سٹیل مل یوکرینی ماریوپول کا واحد حصہ ہے جو یوکرینی فوج کے قبضے میں تھا۔
فوجی طبی عملے کی ایک رکن یوجینیا تیترینکو کا کہنا ہے کہ ان کا شوہر اور دیگر ساتھی اب بھی سٹیل مل میں پھنسے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’بہت سارے فوجیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ ان کے پاس طبی سہولت بھی موجود نہیں جبکہ خوراک اور پانی بھی ختم ہونے کے قریب ہے۔‘
یوجینیا تیترینکو اپنے شوہر کے ساتھ باقاعدہ رابطے میں ہیں۔ ان کے شوہر نے ان کو جمعے کو ٹیکسٹ میسج کیا تھا کہ ’وہ آخر دم تک لڑیں گے۔‘
یوجینیا تیترینکو کا کہنا ہے کہ فوجی کمانڈرز اپنے رشتہ داروں کو پیغامات بھیج رہ رہے ہیں۔
’کمانڈروں نے پہلے ہی اپنی بیویوں کو الوداع کے پیغامات بھیج دیے ہیں۔ ان میں سے ایک کا اپنی اہلیہ کے لیے پیغام تھا کہ رونا نہیں ہم ہر حال میں گھر واپس آئیں گے، زندہ یا مردہ۔‘
اقوام متحدہ، انٹرنیشنل کمیٹی فار ریڈ کراس، روس اور یوکرین کے تعاون سے انخلا کا آپریشن ہوا۔
ماریوپول کئی ہفتوں سے روسی فوج کی شدید بمباری کا نشانہ بنا ہوا ہے۔
روس نے یوکرین پر 24 فروری کو حملہ کیا تھا جس کے بعد صدر ولادیمیر زیلنسکی نے روس کا مقابلہ کرنے کے لیے مغربی اتحادیوں سے مدد کی اپیل کی تھی۔
جمعے کو امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے یوکرین کے لیے سکیورٹی کی مد میں 15 کروڑ ڈالر کے نئے امدادی پیکج کا اعلان کیا تھا۔
صدر جو بائیڈن نے امدادی پیکج کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’اس کے ذریعے یوکرین کو جنگی اسلحہ اور ریڈارز کے علاوہ دیگر سازوسامان فراہم کیا جائے گا۔‘
صدر بائیڈن نے کانگریس پر بھی زور دیا کہ یوکرین کے لیے مزید 33 ارب ڈالر کے امدادی پیکج کی منظوری دے۔
امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن کے مطابق 24 فروری کو یوکرین پر حملے کے بعد سے امریکہ اب تک 3 ارب 80 کروڑ ڈالر کی مالیت کے ہتھیار کیئف کو دے چکا ہے جس میں اینٹی ایئر کرافٹ سٹنگر میزائل، ڈرونز اور بھاری اسلحہ شامل ہے۔